منگل کے روز قاہرہ میں صدر محمد مرسی کے خلاف شاہراہوں پر تین الگ الگ مظاہرے ہوئے۔
سابق صدارتی امیدوا روں عمر موسی، حامدین سباہی اور محمد البرادی نے کہا ہے کہ یہ مظاہرے مسٹر مرسی کے لیے آخری وارننگ کا درجہ رکھتے ہیں کہ وہ اس ابتدائی آئینی مسودے کی حمایت سے دست بردار ہوجائیں جس کی منظوری گذشتہ ہفتے ایک کمیٹی نے دی تھی۔
کمیٹی کے اعتدال پسند اور عیسائی ارکان نے اس کا بائیکاٹ کیاتھا۔
مجوزہ آئین پر 15 دسمبر کو عوامی ریفرینڈم کرایا جارہاہے۔
عمرموسیٰ، جنہوں نے تین میں سے ایک مظاہرے کی قیادت کی تھی، کہاہے کہ آئین کے مسودے کو اگلے مرحلے کی جانب بڑھانا ،عوام کی رائے کو آگ میں جھونکنے کے مترداف ہوگا اورضرورت اس امر کی ہے کہ پہلے اس سے متعلق اختلافات کو دور کیا جائے۔
مصر میں جہاں سڑکوں پر صدر محمد مرسی کے صدارتی فرمان اور آئینی مسودے کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اعلیٰ عدلیہ نے اپنا کام بند کررکھاہے، وہاں منگل کے روز 11 اخباروں نے احتجاجاً اپنی اشاعت معطل کردی۔
ان کا کہناہے کہ مجوزہ آئین میں ایسے اشارے موجود ہیں جن سے اظہار کی آزادی پر قدغن لگ جائے گا۔
سابق صدارتی امیدوا روں عمر موسی، حامدین سباہی اور محمد البرادی نے کہا ہے کہ یہ مظاہرے مسٹر مرسی کے لیے آخری وارننگ کا درجہ رکھتے ہیں کہ وہ اس ابتدائی آئینی مسودے کی حمایت سے دست بردار ہوجائیں جس کی منظوری گذشتہ ہفتے ایک کمیٹی نے دی تھی۔
کمیٹی کے اعتدال پسند اور عیسائی ارکان نے اس کا بائیکاٹ کیاتھا۔
مجوزہ آئین پر 15 دسمبر کو عوامی ریفرینڈم کرایا جارہاہے۔
عمرموسیٰ، جنہوں نے تین میں سے ایک مظاہرے کی قیادت کی تھی، کہاہے کہ آئین کے مسودے کو اگلے مرحلے کی جانب بڑھانا ،عوام کی رائے کو آگ میں جھونکنے کے مترداف ہوگا اورضرورت اس امر کی ہے کہ پہلے اس سے متعلق اختلافات کو دور کیا جائے۔
مصر میں جہاں سڑکوں پر صدر محمد مرسی کے صدارتی فرمان اور آئینی مسودے کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اعلیٰ عدلیہ نے اپنا کام بند کررکھاہے، وہاں منگل کے روز 11 اخباروں نے احتجاجاً اپنی اشاعت معطل کردی۔
ان کا کہناہے کہ مجوزہ آئین میں ایسے اشارے موجود ہیں جن سے اظہار کی آزادی پر قدغن لگ جائے گا۔