لندن —
انیتا اور امیتا کمار نے کینسر کی ابتدائی تشخیص کے حوالے سے ایک تحقیقی منصوبہ پیش کرنے پر 'یو کے ینگ سائنسٹسٹ آف دا ائیر ایواڈ ' اپنے نام کروا لیا ہے۔
ریڈنگ شہر سے تعلق رکھنے والی طالبات کو سائنسٹسٹ آف دا ائیر کا ایواڈ برطانوی نوجوانوں کے سب سے بڑے سالانہ 'سائنس اور ٹیکنالوجی کے قومی مقابلے سال 2014 ' کے فائنل کے موقع پر دیا گیا ہے جس میں ہر سال پرائمری اور سکینڈری اسکولوں کے 11 برس سے 18 برس کی عمر کے ہزاروں طلبا حصہ لیتے ہیں۔
'ایبےاسکول ' میں زیر تعلیم انیتا اور امیتا نے یہ اعزاز مقابلے میں حصہ لینے والے4 ہزار طالبعلموں کو شکست دے کر حاصل کیا ہے جبکہ دونوں بہنوں کو اعزاز جیتنے پر ٹرافی اور 2 ہزار پونڈ کی رقم بھی دی گئی ہے اور ساتھ 50 ہی ہزار سے زائد مالیت کا بین الاقوامی ایکسپیرینس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔
انیتا اور امیتا نے برطانوی ینگ سائنسدان کا اعزاز کینسر کی ابتدائی علامات کا پتہ لگانے میں مدد کرنے کے لیے ایک آلہ بنانے سے متعلق تحقیقی مواد پیش کرنے پر حاصل کیا ہے۔
سائنسدانوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ریسرچ کی مدد سے دیر سے کینسر کی تشخیص کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں میں ممکنہ طور پر کمی لائی جا سکے گی۔
برطانیہ کی رواں برس کی ینگ سائنسدان کا اعزاز جیتنے والی انیتا اور امیتا کے تحقیقی منصوبہ پران دنوں آکسفورڈ یونیورسٹی میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم کی طرف سے کام شروع کیا جا چکا ہے ۔
'بگ بینگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میلے' کا انعقاد ہر سال مارچ کے مہینے میں کیا جاتا ہے اس بار یہ میلہ 13 مارچ سے 16 مارچ تک جاری رہا۔ ینگ سائنٹسٹ آف دا ائیر کا اعلان ہر سال اسی میلے میں کیا جاتا ہے ۔
رواں برس میلے میں موجود 80 ہزار افراد کے سامنے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مقابلے میں حصہ لینے والے منتخب برطانوی طالب علموں کی فہرست پیش کی گئی جب کہ مشہور شخصیات پر مشتعمل ججوں کے پینل کی جانب سے تمام حاضرین کے سامنے ینگ سائنسدان کا انتخاب کیا گیا ۔
ریڈنگ کے مقامی روزنامہ کے مطابق ''اس موقع پر انیتا اور امیتا نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ،ہم اپنی جیت پر بے حد پرجوش ہیں اور یہ ہمارے لیے ایک خوشگوار حیرانی بھی ہے۔ ہماری عمر صرف 18 سال ہے اور ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اس عمر کے لوگ کینسر ریسرچ میں حصہ لے سکتے ہیں یہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جسے پورا کرنے کے لیے ہم بے حد خوشی سے تیار ہیں۔''
ان کا مزید کہنا تھا کہ ،''امید ہے کہ ، ہماری جیت سے طالب علموں خصوصا لڑکیوں میں سائنس کے شعبہ میں کچھ کر دکھانے کے لیے حوصلہ افزائی ہو گی ۔''
سر ٹم ہنٹ جو نوبل انعام یافتہ بائیو کیمسٹ ہیں اور اس مقابلے کے ججوں میں شامل تھے انھوں نے کہا کہ ’’انیتا اور امیتا کے مطالعہ نے ہمیں پوری طرح سے حیران کر دیا ہے انھوں نے جو کام پیش کیا ہے اس پر ان کی گرفت بہت مضبوط ہے اور کینسر جیسے پیچیدہ ریسرچ کو اسقدر آسانی سے سمجھنے کے لیے دونوں بہنیں قابل ستائش ہیں اوربجا طور پر ینگ سائنسٹسٹ آف دا ائیر کی مستحق ہیں۔‘‘
یو کے ینگ سائنسٹسٹ آف دا ائیر ایواڈ سال 2013 گزشتہ برس ' ایملی اوریگن' کو ان کے انجینئرنگ منصوبے پر دیا گیا تھا جب کہ سال 2012 میں نوجوان سائنسدان کا ایواڈ 'کرتانا والابھنینی ' کو لبلبہ کینسر کا سبب بننے والے ایک خلیہ کی شناخت کے حوالے سے پیش کی جانے والی ریسرچ پر دیا گیا تھا ۔ کرتانا 'لیور پول یونیورسٹی ' میں اپنے منصوبے پر ہونے والی تحقیق کا حصہ بھی ہیں۔
ریڈنگ شہر سے تعلق رکھنے والی طالبات کو سائنسٹسٹ آف دا ائیر کا ایواڈ برطانوی نوجوانوں کے سب سے بڑے سالانہ 'سائنس اور ٹیکنالوجی کے قومی مقابلے سال 2014 ' کے فائنل کے موقع پر دیا گیا ہے جس میں ہر سال پرائمری اور سکینڈری اسکولوں کے 11 برس سے 18 برس کی عمر کے ہزاروں طلبا حصہ لیتے ہیں۔
'ایبےاسکول ' میں زیر تعلیم انیتا اور امیتا نے یہ اعزاز مقابلے میں حصہ لینے والے4 ہزار طالبعلموں کو شکست دے کر حاصل کیا ہے جبکہ دونوں بہنوں کو اعزاز جیتنے پر ٹرافی اور 2 ہزار پونڈ کی رقم بھی دی گئی ہے اور ساتھ 50 ہی ہزار سے زائد مالیت کا بین الاقوامی ایکسپیرینس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔
انیتا اور امیتا نے برطانوی ینگ سائنسدان کا اعزاز کینسر کی ابتدائی علامات کا پتہ لگانے میں مدد کرنے کے لیے ایک آلہ بنانے سے متعلق تحقیقی مواد پیش کرنے پر حاصل کیا ہے۔
سائنسدانوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ریسرچ کی مدد سے دیر سے کینسر کی تشخیص کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں میں ممکنہ طور پر کمی لائی جا سکے گی۔
برطانیہ کی رواں برس کی ینگ سائنسدان کا اعزاز جیتنے والی انیتا اور امیتا کے تحقیقی منصوبہ پران دنوں آکسفورڈ یونیورسٹی میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم کی طرف سے کام شروع کیا جا چکا ہے ۔
'بگ بینگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میلے' کا انعقاد ہر سال مارچ کے مہینے میں کیا جاتا ہے اس بار یہ میلہ 13 مارچ سے 16 مارچ تک جاری رہا۔ ینگ سائنٹسٹ آف دا ائیر کا اعلان ہر سال اسی میلے میں کیا جاتا ہے ۔
رواں برس میلے میں موجود 80 ہزار افراد کے سامنے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مقابلے میں حصہ لینے والے منتخب برطانوی طالب علموں کی فہرست پیش کی گئی جب کہ مشہور شخصیات پر مشتعمل ججوں کے پینل کی جانب سے تمام حاضرین کے سامنے ینگ سائنسدان کا انتخاب کیا گیا ۔
ریڈنگ کے مقامی روزنامہ کے مطابق ''اس موقع پر انیتا اور امیتا نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ،ہم اپنی جیت پر بے حد پرجوش ہیں اور یہ ہمارے لیے ایک خوشگوار حیرانی بھی ہے۔ ہماری عمر صرف 18 سال ہے اور ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اس عمر کے لوگ کینسر ریسرچ میں حصہ لے سکتے ہیں یہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جسے پورا کرنے کے لیے ہم بے حد خوشی سے تیار ہیں۔''
ان کا مزید کہنا تھا کہ ،''امید ہے کہ ، ہماری جیت سے طالب علموں خصوصا لڑکیوں میں سائنس کے شعبہ میں کچھ کر دکھانے کے لیے حوصلہ افزائی ہو گی ۔''
سر ٹم ہنٹ جو نوبل انعام یافتہ بائیو کیمسٹ ہیں اور اس مقابلے کے ججوں میں شامل تھے انھوں نے کہا کہ ’’انیتا اور امیتا کے مطالعہ نے ہمیں پوری طرح سے حیران کر دیا ہے انھوں نے جو کام پیش کیا ہے اس پر ان کی گرفت بہت مضبوط ہے اور کینسر جیسے پیچیدہ ریسرچ کو اسقدر آسانی سے سمجھنے کے لیے دونوں بہنیں قابل ستائش ہیں اوربجا طور پر ینگ سائنسٹسٹ آف دا ائیر کی مستحق ہیں۔‘‘
یو کے ینگ سائنسٹسٹ آف دا ائیر ایواڈ سال 2013 گزشتہ برس ' ایملی اوریگن' کو ان کے انجینئرنگ منصوبے پر دیا گیا تھا جب کہ سال 2012 میں نوجوان سائنسدان کا ایواڈ 'کرتانا والابھنینی ' کو لبلبہ کینسر کا سبب بننے والے ایک خلیہ کی شناخت کے حوالے سے پیش کی جانے والی ریسرچ پر دیا گیا تھا ۔ کرتانا 'لیور پول یونیورسٹی ' میں اپنے منصوبے پر ہونے والی تحقیق کا حصہ بھی ہیں۔