اسرائیل کی جانب سے غزا کی پٹی پر فضائی حملے کیے گئے جن میں حماس کی مطابق کہ اُس کے سات افراد مارے گئے۔
حماس کے بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کو اس کی ’’بھاری قیمت ادا‘‘ کرنا ہو گی۔
اسرائیلی فوج نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے غزا کی جانب سے راکٹ حملوں کے جواب میں کیے گئے جن میں نو اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر فضائی حملے رفاہ کے علاقے میں اُن مقامات پر کیے گئے جہاں اُس کے اراکین جمع ہوتے تھے۔
خطے میں کشیدگی میں حالیہ دنوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوا جس کی وجہ تین اسرائیلی اور ایک فلسطینی نوجوان کی ہلاکتیں بنیں۔
اسرائیل کی پولیس نے فلسطینی نوجوان ابو خضیر کو ہلاک کرنے کے شبے میں چھ یہودی افراد کو گرفتار کیا ہے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ انتہا پسندوں کا تعلق چاہے کسی بھی طرف سے ہو اُنھیں یہ اجازت نہیں دی جا سکتی ہے کہ ’’وہ خطے کو آگ میں جھونکیں اور خونریزی کی ایک نئی لہر شروع ہو۔‘‘
اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر بڑھتے ہوئے تناؤ کے تناظر میں لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔
اسرائیلی عہدیداوں کے مطابق 16سالہ فلسطینی نوجوان کے قتل میں ملوث ہونے کے شبے میں جن چھ افراد کو حراست میں لیا گیا ان کا تعلق ایک ’’انتہا پسند یہودی‘‘ گروپ سے ہے۔
اسرائیل کی سکیورٹی ایجنسی کے مطابق مشتبہ افراد سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
فلسطینی نوجوان ابو خضیر کی ہلاکت بظاہر اُن تین اسرائیلی نوجوان کے قتل کا ردعمل لگتی ہے جنہیں یرغمال بنایا گیا تھا اور بعد میں اُن کی لاشیں ملی تھیں۔
اسرائیل نے اپنے تین نوجوانوں کی ہلاکت کا الزام عسکریت پسند گروپ حماس پر عائد کیا لیکن یہ گروپ اس میں ملوث ہونے کی تردید کر چکا ہے۔
اس کے بعد یورشلم اور اسرائیل کے بعض علاقوں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔
فلسطینی نوجوان ابو خضیر کی جھلسی ہوئی لاش یورشلم کے ایک جنگل سے بدھ کو ملی تھی۔
فلسطین کے اٹارنی جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس لڑکے کی طبی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ اسے زندہ جلایا گیا۔ انھوں نے شبہ ظاہر کیا یہ واقعہ تین اسرائیلی لڑکوں کی ہلاکت کا ردعمل ہو سکتا ہے۔