امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس کے نتیجے میں نقصانات کے باعث چین کے خلاف تحقیقات اور ہرجانے پر غور شروع کر دیا ہے۔
پیر کو وائٹ ہاؤس میں معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ "ہم موجودہ صورتِ حال سے خوش نہیں ہیں۔ کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کرونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکا جا سکتا تھا۔"
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ چین سے خوش نہیں ہیں۔
انہوں نے چین کا نام لیے بغیر کہا کہ ذمہ داروں کا احتساب کرنے کے لیے بہت سے طریقے موجود ہیں۔
ایک جرمن اخبار نے حال ہی میں اپنے ایڈیٹوریل میں چین سے کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے باعث جرمنی کی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے 165 بلین ڈالر ہرجانہ ادا کرے۔
صدر ٹرمپ سے جب جرمن اخبار کے اس مطالبے سے متعلق سوال کیا گیا کہ کیا امریکہ بھی ایسا مطالبہ کر سکتا ہے؟ جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم اس کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان کام کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جتنی رقم کا تقاضہ جرمنی کر رہا ہے اس کے مقابلے میں ہم کئی گنا زیادہ رقم کی بات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ابھی ہم نے حتمی رقم کا تعین نہیں کیا۔ البتہ اس پر سوچ بچار جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس نے امریکہ کو نقصان پہنچایا ہے اور اس وبا سے پوری دنیا میں تباہی آئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس کے آخر میں کرونا وائرس چین کے شہر ووہان میں سامنے آیا تھا جس کے بعد اس وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
کرونا وائرس سے امریکہ میں اب تک 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں متاثر ہیں۔ ملک میں لاک ڈاؤن اور معاشی سرگرمیوں کی بندش کی وجہ سے دو کروڑ سے زیادہ افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔