رسائی کے لنکس

سیلاب سے پیاز اور ٹماٹر کی فصلیں تباہ، قیمتوں میں تین گنا اضافہ


آڑھتیوں کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے ہنگامی بنیاد پر بھارت سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد کو یقینی نہ بنایا تو اس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
آڑھتیوں کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے ہنگامی بنیاد پر بھارت سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد کو یقینی نہ بنایا تو اس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

پاکستان میں ایک طرف ملک کے چاروں صوبے سیلاب کی لپیٹ میں ہیں تو دوسری طرف سیلاب کے باعث پیاز اور ٹماٹر کی تیار فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔

بلوچستان اور سندھ سے پیاز اور ٹماٹر کی ترسیل رکنے کے باعث وسطی و جنوبی پنجاب سمیت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ان کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے۔

آڑھتیوں کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے ہنگامی بنیاد پر بھارت سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد کو یقینی نہ بنایا تو اس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

پیاز اور ٹماٹر کی فصلیں بلوچستان ، سندھ اور سوات کے علاقوں میں بکثرت کاشت کی جاتی ہیں۔ اگست اور ستمبر کے مہینے ان فصلوں کی کٹائی اور ترسیل کے ہوتے ہیں۔

حالیہ دنوں میں بلوچستان اور سندھ کے سرحدی اضلاع جیکب آباد اور نصیر آباد سے پیاز اور ٹماٹر کی سپلائی شروع ہوئی تھی لیکن دونوں ہی اضلاع اس وقت بدترین سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ کے اضلاع ٹھٹھہ ، بدین اور ٹنڈو الہ یار میں اس سال ٹماٹر کی فصل اچھی ہوئی تھی لیکن یہ فصل سیلاب میں بہہ گئی۔

سوات اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں پیاز کی کاشت مکمل ہوچکی ہے اور اس کی کٹائی ماہ اکتوبر اور نومبر میں کی جاتی ہے ، یوں یہ کہا جاسکتا ہے سوات میں پیاز کی فصل تیاری کے مرحلے میں تھی لیکن وہاں بھی سیلاب نے جہاں ہر چیز ملیا میٹ کردی ہے وہیں پیاز کی فصل بھی تباہ ہوچکی ہے۔

بلوچستان اور سندھ سے ترسیل رکنے کے بعد اکتوبر سے دسمبر تک سوات کے علاقے سے بھی پیاز آنے کا اب امکان باقی نہیں رہا جب کہ پنجاب میں پیاز کی کاشت ستمبر اور اکتوبر میں کی جاتی ہے جس کی فصل مارچ اور اپریل میں کاٹی جاتی ہے ۔ اگر حالیہ دنوں میں پیاز کی پنیری زیادہ لگائی جائے تو بھی اس کی فصل پانچ چھ ماہ پہلے نہیں مل سکتی۔

ایک ہفتے میں قیمتوں میں تین گنا اضافہ

پیاز اور ٹماٹر کا بحران ابھی شروع ہوا ہے تو منڈیوں اور عام دکانوں پر اس کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

وسطی پنجاب کے اضلاع میں دو ہفتے قبل تک پیاز 80 روپے کلو مل رہا تھا لیکن اب اس کی قیمت اڑھائی سے 300 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے ۔اسی طرح ٹماٹر کی قیمت دو ہفتوں میں 100 روپے کلو سے بڑھ کر 300 روپے کلو ہوگئی ہے۔

بھنڈی ، کدو ، کریلا جنوبی پنجاب کے اضلاع سے ملک کی مختلف مارکیٹوں میں ترسیل کیا جاتا ہے جہاں بعض اضلاع میں فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترسیل کم ہونے کے باعث ان تینوں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور ان کی قیمتیں بھی لگ بھگ ڈبل ہوگئی ہیں۔

بحران سے کیسے نمٹا جائے؟

گوجرانوالہ کی سبزی اور فروٹ منڈی سے لاہور، سیالکوٹ ، گجرات ، شیخوپورہ، نارووال ، حافظ آباد ، جہلم اور منڈی بہاؤالدین تک سبزیوں کو پہنچایا جاتا ہے۔ حاجی صدیق مہر اس منڈی کے کئی سالوں سے صدر ہیں، جن کا کہنا ہے کہ پیاز اور ٹماٹر سمیت دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے پر نہ تو حکومت قصور وار ہے اور نہ ہی آڑھتی اس کے ذمے دار ہیں ۔ ان کے بقول یہ خالصتاً قدرتی آفت ہے جس پر ہم سب لوگ بے بس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سبزیوں کے ممکنہ بحران پر قابو پانے کے لیے ایران اور افغانستان سے پیاز اور ٹماٹر منگوایا جاسکتا ہے لیکن ٹرانسپورٹ مہنگی ہونے کی وجہ سے ان ملکوں سے مال مقامی منڈیوں تک پہنچنے کے بعد اس کی لاگت کئی گنا بڑھ جائے گی جب کہ پیاز اور ٹماٹر کے خراب ہونے کا خدشہ بھی رہے گا۔

صدیق مہر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سے پیاز اور ٹماٹر منگوانا ہر لحاظ سے بہتر ہوگا کیوں کہ ان کے بقول واہگہ سرحد قریب ہے جہاں سے ایک ہی دن میں سپلائی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

سیلاب سے متاثرہ زمینیں چھ ماہ تک ناقابلِ استعمال

بلوچستان ، سندھ سمیت دیگر علاقوں میں سیلابی پانی کے اخراج کے بعد سبزیوں کی کاشت کب ہوسکے گی ؟ اس بارے میں ماہر زراعت کچھ اچھی خبریں نہیں دیتے۔

مہر ندیم گوگا کا خاندان تین نسلوں سے سبزیوں کی کاشت سے منسلک ہے اور وہ گوجرانوالہ میں تاجروں کی تنظیم کے نائب صدر بھی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں سیلابی پانی موجود ہے وہاں فصلیں تو تباہ ہو چکی ہیں لیکن اب زمینیں اس قابل نہیں رہیں کہ فوری طور پر کوئی اور فصل کاشت کی جاسکے۔

وسطی پنجاب کے اضلاع میں دو ہفتے قبل تک پیاز 80 روپے کلو مل رہا تھا لیکن اب اس کی قیمت اڑھائی سے 300 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔
وسطی پنجاب کے اضلاع میں دو ہفتے قبل تک پیاز 80 روپے کلو مل رہا تھا لیکن اب اس کی قیمت اڑھائی سے 300 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔

مہر ندیم کے بقول سیلابی پانی اترنے کے بعد زمین کے دوبارہ قابلِ کاشت ہونے میں کم از کم چار ماہ درکار ہوں گے اور موجودہ حالات میں سبزیوں کی کاشت کے اعتبار سے کچھ ماہ پریشانی میں گزریں گے۔

حکومتِ پنجاب نے 'قیمت پنجاب' کے نام سے ایک موبائل ایپ بنائی ہوئی ہے جس میں صوبے کے تمام اضلاع میں یومیہ بنیاد پر اشیائے خوردونوش کی سرکاری قیمتیں اپ ڈیٹ کی جاتی ہیں۔

اٹھائیس اگست کو قیمت ایپ کے مطابق ٹماٹر اول درجے کی فی کلو قیمت 300 روپے اور دوم درجے کی 290 روپےتھی۔ اسی طرح پیاز اول درجے کی فی کلو قیمت 175 روپے اور دوم درجے کی 165 روپے تھی۔

اگر 18 روز پہلے یعنی 10 اگست کو سبزی مارکیٹ کمیٹی لاہور کی طرف سے جاری کردہ لسٹ دیکھیں تو اس میں پیاز اول درجہ کی قیمت 72 روپے کلو ، درجہ دوم کی قیمت 60 روپے کلو جب کہ ٹماٹر درجہ اول کی قیمت 70 روپے کلو اور درجہ دوم کی قیمت 65 روپے کلو تھی۔

یوں 18 دنوں میں پیاز کی سرکاری قیمت میں 103 روپے کلو جب کہ ٹماٹر کی سرکاری قیمت میں 230 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے۔

شہروں میں دکانوں پر صورتِ حال اس سے بھی کہیں بڑھ کر ہے جہاں دکان داروں نے قیمتیں مرضی کی مقرر کر رکھی ہیں اور وہ سرکاری ریٹ سے کم از کم 50 فی صد زیادہ ہیں۔

XS
SM
MD
LG