رسائی کے لنکس

پاکستان میں سیلاب زدگان کے لیے چندہ، پارٹی وابستگی یا کارخیر ؟


Pakistan Floods
Pakistan Floods

چترال سے تعلق رکھنے والے پاکستانی امریکی انور امان نے پاکستان میں حالیہ سیلابی صورت حال میں مدد دینے کے لئے ایک کروڑ پچاس لاکھ روپئےکا عطیہ دیا ہے۔

"پاکستان کے مختلف صوبوں سے آنے والی ویڈیوز کو اگر آپ دیکھیں تو یہ بہت خوفناک منظر پیش کرتی ہیں ، وہاں لوگ عمر بھر کمائی کر کے اپنا ایک گھر بناتے ہیں اور وہ بھی سیلاب کی نذر ہو جائےتو ان کا حال کیا ہوگا ، لوگوں کے پاس کھانے پینے کو کچھ نہیں ، لوگ سڑکوں پر ہیں، یہ سب دیکھ کر جو کچھ ہم سے ہو سکا ہم نے کیا" ۔

انور امان امریکہ کی جنوب مغربی ریاست ٹینیسی کے شہر ممفس کی مشہور کاروباری شخصیت ہیں۔ وہ کہتے ہیں یہ ڈونیشن چترالیوں کی طرف سے تمام پاکستان کے لئے ایک تحفہ ہے۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورت حال اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی اور ہلاکتیں اس وقت دنیا بھر میں سرخیوں میں ہیں۔ جسے ایک قدرتی آفت کے ساتھ ساتھ حکومت کی ناقص انتظامی صورت حال قرار دیا جا رہا ہے۔

امریکہ سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں بسنے والے پاکستانی جہاں اس مشکل گھڑی میں افسردہ ہیں، وہاں وہ کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنے ملک کے لوگوں کی مالی امداد کے ساتھ ہر ممکن مدد کریں۔

لیکن کیا یہ امداد پارٹی وابستگی کی بنیاد پردی جاتی ہے یا کار خیر سمجھ کر ؟

انور امان کہتے ہیں "کہ اگر اس وقت بھی کسی خاص سیاسی پارٹی سے وابستگی کا سوچا جائے تو یہ بہت غیر مناسب بات ہو گی ، یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ان حالات میں مشکل سے دوچار اپنے لوگوں کی مدد کریں "۔

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں مقیم پاکستانی امریکی طاہر جاوید کا شمار کاروباری، سرمایہ کار، اور مخیر حضرات میں ہوتا ہے۔وہ امریکہ کی ڈیموکرکریٹک پارٹی کے ایک فعال رکن اور کانگریشنل پاکستان کاکس کے بانی رکن ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے طاہر جاوید کہتے ہیں کہ’’ایسے حالات میں کوئی کیا سیاست کر سکتا ہے یا کسی مخالفت پر بات کر سکتا ہے ،اب تو معاملہ انسانیت کی بقا کا ہے، اگر کوئی شخص تھوڑی سی بھی عقل رکھتا ہے تو اسے یہ احساس ہونا چاہیے کہ جب لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، پہننے کے لئے کپڑے نہیں ہے، رہنے کے لئے جگہ نہیں ہے، بچانے والے لوگ نہیں، راستے بند ہیں، تو ہمیں ان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

طاہر جاوید کہتے ہیں کہ پاکستان میں اس وقت جو صورت حال ہے، وہ اتنی بری ہے کہ پہلے کبھی بھی نہیں تھی، اور یہ ایک موقع ہے کہ تمام قوم ایک ایجنڈےپر متحد ہو اور تعمیر نو اور متاثرین کی مدد کریں۔

نوشہرہ میں سیلاب کے بعد کی صورتِ حال
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:13 0:00

لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس حوالے سے لوگوں کی آرا مختلف ہیں، اور ان مختلف آرا کے پیچھے مختلف پس منظر بھی ہے۔

’’ حکومت لوگوں سے امداد کی اپیل کے معاملے میں اتنی کوششیں نہیں کر رہی جتنی اسے کرنی چاہیے تھی۔‘‘

ورجینا اور واشنگٹن چیپٹر کے لئے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے اسد چوہدری سیلاب زدگان کے لئے ڈونیشن اکھٹی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہےڈونیشن دینے والوں میں ہر قسم کے لوگ شامل ہیں ۔

’’ہمارا شروع سے یہ موقف رہا ہے کہ جب مصیبت آئی تو یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ہم کس پارٹی کو سپورٹ کرتے ہیں۔ میں نے کچھ دن پہلے ڈونیشن کا آغاز کیا ہے اور اچھا رسپونس سامنے آرہا ہے ۔

اسد چوہدری کہتے ہیں کہ انہوں نے تیس دن کے اند بیس ہزار ڈالرز کی ڈونیشن اکھٹی کرنے کا ٹارگٹ رکھا ہے۔ ابھی کچھ دن ہوئے ہیں اور کافی رقم اکٹھی ہو گئی ہے ۔

ڈاکٹر عبداللہ ریاڑ واشنگٹن ڈی سی میں پی ٹی آئی کے اووسیز سیاسی دفتر کے سیکرٹری ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ’’چاہے وہ سیاسی تنظیم ہو یا فلاحی تنظیم ، اس میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکے اور اپنا پیغام پہنچا سکیں ،اس لئے ایسی صورت حال میں جو اس وقت پاکستان میں ہے ،سیاست سے ہٹ کر ان جماعتوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔‘‘

طاہر جاوید کو پاکستان میں اقتصادی بہتری اور امریکہ پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مسلسل بہتر بنانے کی کوششوں پر حکومت پاکستان نے تمغہ امتیاز سے نوازا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ وہ کمیونٹی کی حوصلہ افزائی تو کرتے ہیں لیکن کسی کو پابند نہیں بناتے کہ امداد کہاں اور کس کو دیں۔

’’یہاں اب بہت زیادہ لوگ اس میں حصہ ڈالنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، ان میں مختلف سیاسی وابستگی رکھنے والے لوگ شامل ہیں ، میں نے ابتدا میں غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر پاکستان میں "الخدمت" والوں کی مدد کی، کیونکہ وہ زیادہ سرگرم ہیں اس صورت حال میں۔ عمران خان نے بھی امداد کی اپیل کی ہے ، جس پر آج سے کام شروع ہو جائے گا ، میں بھی ان کی مدد کروں گا،میں لوگوں سے کہتا ہوں کہ اس وقت پاکستان آرمی نے بہت بڑا کردار ادا کیا ہے ، اس لئے آپ براہ راست آرمی ریلیف فنڈ میں بھی پیسے ڈال سکتے ہیں ، میں سمجھتا ہوں کہ زیادہ براہ راست اور مؤثر طریقے سے استعمال ہوں گے"۔

امریکی ریاست ورجینا میں مقیم پی ٹی آئی کی سابق رکن فوزیہ قصوری کہتی ہیں کہ حالیہ صورت حال سب لوگوں کے لئےہے چاہے وہ پاکستانی یا کسی اور ملک کا اور لوگوں کو امداد میں بھرپور طریقے سے حصہ لینا چاہیے ۔

فوزیہ قصوری نیویارک میں قائم "”Human Necessity foundation کے ساتھ وابستہ ہیں ۔جو پاکستان میں لوگوں کو صاف پینے کا پانی مہیاکرنے کے لئے کام کرتی ہے۔

"ہم یہاں دوستوں اور خاندان والوں کی مدد سے چندہ اکھٹا کر رہے ہیں، ستمبر میں ہم اس کے لئے کئی تقریبات منعقد کر رہے ہیں، لوگوں کو ایسے اداروں کے ذریعے پیسہ بھیجنا چاہئے ، جن پر انہیں بھروسہ ہو ،جن کے بارے میں یقین ہو کہ وہ کام کریں گے ، اور پیسہ صحیح جگہ پہنچ رہا ہے "۔

2010 میں پاکستان میں سیلاب آنے کے بعد فوزیہ قصوری نے عمران خان فاؤنڈیشن کے ذریعے امریکہ میں فنڈز اکھٹے کرنے کے لئے خاصا کام کیا تھا ۔

"بارشیں ،سیلاب ، اور قدرتی آفات آتے ہیں ،لیکن ان کے لئے انتظامی طور پر تیاری کی جاتی ہے، جب 2010 میں سیلاب آئے تھے تو ہمیں اس سے کچھ سیکھنا چاہیے تھا ، کتنی حکومتیں آئی اور گئیں لیکن انفراسٹرکچر میں کبھی کوئی بہتری لانے کی کوشش نہیں کی گئی ،بس ہر چیز سیاست کی نذر ہو جاتی ہے "۔

فوزیہ قصوری کہتی ہیں کہ بحالی ایک بہت بڑا مر حلہ ہوگا ۔

"ہماری فاؤنڈیشن نے وہاں شیلٹر کیمپس لگائے ، ہماری پاکستان میں ٹیمیں موجود ہیں ، اور ہمارا ادارہ بحالی کے کام میں جو کردار ادا کر سکتا ہے وہ ضرور کرے گا۔

ماہرین کو خدشہ ہے کہ پاکستان کے موجودہ وسائل میں اس سیلاب کے اثرات ے بحالی میں برسوں لگ سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG