رسائی کے لنکس

کافی عرصے پہلے آسکرز جیتے تھے، اب کس کو پرواہ ہے: اے آر رحمان


  • اے آر رحمان کے مطابق اب انہیں خود کو منوانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی
  • ان کے بقول اب وہ ایسے پروجیکٹ میں کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جس میں وہ اپنی کری ایٹیو سائیڈ کو دکھا سکیں۔
  • گلوکار نے حال ہی میں بھارتی میگزین کو انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے اپنے کریئر اور دیگر معمولاتِ زندگی سے متعلق گفتگو کی۔
  • انہوں نے بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے اندر برداشت کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔
  • انہیں 2009 میں فلم 'سلم ڈوگ ملینر' کے لیے بہترین اوریجنل اسکور اور بہترین اوریجنل سونگ کے دو آسکرز مل چکے ہہیں۔

ویب ڈیسک — معروف گلوکار اور کمپوزر اے آر رحمان کا کہنا ہے کہ میں نے کافی عرصہ پہلے آسکرز جیتے لیکن اب کس کو پرواہ ہے؟

ان کا کہنا ہے کہ ’’میں اب ایسا کام کر رہا ہوں جو میرے دل سے قریب ہے اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرے گا۔‘‘

گلوکار نے حال ہی میں بھارتی میگزین 'دی ویک' کو انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے اپنے کریئر اور دیگر معمولاتِ زندگی سے متعلق گفتگو کی ہے۔

انٹرویو کے دوران اے آر رحمان نے بتایا کہ اب انہیں خود کو منوانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ اب وہ ایسے پروجیکٹ میں کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جس میں وہ اپنی کری ایٹیو سائیڈ کو دکھا سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے اندر برداشت کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔

گلوکار کے بقول ''مجھے دو چیزیں بہت تنگ کرتی ہیں ایک جب کوئی سیلفی بنوانے کے لیے آئے اور اس کے فون میں ٹائمر لگا ہو اور دوسری ایسے ہدایت کار جو مجھے گمراہ کریں۔''

اے آر رحمان نے وضاحت کی کہ ''ایسے ہدایت کار جو گانوں میں عجیب سے لیرکس ڈال دیں تو میں خود سے سوال کرتا ہوں کہ کیا میں اسے اسٹیج پر پرفارم کر سکتا ہوں؟ اگر جواب نہ ہوتا ہے تو میں ایسے پروجیکٹ میں کام نہیں کرتا۔''

یاد رہے کہ اے آر رحمان نے اپنے میوزک کریئر کا آغاز 1992 میں تمل فلم 'روجا ' کے گانے 'چنا چنا آسا' سے کیا تھا۔

گلوکار اب تک 100 سے زائد مختلف زبانوں کی فلموں کے لیے گانے کمپوز کر چکے ہیں۔

انہیں 2009 میں فلم 'سلم ڈوگ ملینر' کے لیے بہترین اوریجنل اسکور اور بہترین اوریجنل سونگ کے دو آسکرز مل چکے ہہیں۔

XS
SM
MD
LG