مصر میں 15 افراد کو جزیرہ نما سینائی میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور اہل کاروں کو ہلاک کرنے کے جرم میں پھانسی دے دی گئی۔
صدر عبدالفتح السیسی کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ ایک ہی دن میں اتنی بڑی تعداد میں موت کی سزا پر عمل درآمد کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
ان مجرموں کو منگل کی صبح ملک کے شمالی حصے کی دو جیلوں میں پھانسی دی گئی۔
خبررساں ادارے روئیٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک فوجی عدالت نے انہیں سزا سنائی تھی اور وزارت داخلہ نے برج العرب اور وادی النطرون کی جیلوں میں عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سزا پانے والے زیادہ تر عسکریت پسندوں کا تعلق سینائی کے علاقے سے تھا اور ان پر عسکریت پسندوں کے گروپس میں شامل ہونے اور سینائی کے علاقے میں تعینات سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے، حملوں کا ارتکاب کرنے اور کئی اہل کاروں کو ہلاک کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
داعش نے سینائی کے شمالی حصے میں اپنے ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں اور اس کے عسکریت پسند میں ایک سال کی شورش کے دوران سیکیورٹی فورسز ، عیسائیوں اور دیگر شہریوں کو اپنے حملوں کا ہدف بناتی رہی ہیں۔
پچھلے مہینے ایک مسجد پر حملے میں 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے، جو مصر کی جدید تاریخ کا سب سے مہلک ترین واقعہ ہے۔ اس حملے کا الزام عمومی طور پر داعش پر لگایا گیا ہے ، تاہم اس گروپ نے ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی نہیں کیا۔
سن 2015 میں چھ افراد کو قاہرہ کے شمال میں واقع صوبے قلیوبہ میں دو فوجیوں کو ہلاک کرنے کے جرم میں موت کی سزا دی تھی۔