سماجی روابط کی ویب سائٹس پر نوجوانوں کی طرف سے عام بول چال کے لیے 'ایموٹیکان' کا استعمال عام ہوگیا ہے لیکن اب ان علامتی کرداروں کو دھمکی دینے یا ہراساں کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے، جیسا کہ امریکہ میں ایک مڈل اسکول کی طالبہ کو آن لائن بندوق، چھری اور بم کی ایموجیز پوسٹ کرنے پر فوجداری الزامات کا سامنا ہے۔
اگرچہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی طرف سے رپورٹ کیا جانے والا معاملہ اصل میں دسمبر کے مہینے کا ہےجبکہ یہ مقدمہ اس ماہ کے آخرمیں بچوں کے لیے قائم عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
امریکی ریاست ورجینیا کی پولیس کا کہنا ہے کہ بارہ سالہ طالبہ نے انسٹا گرام پر اسکول کے لیے ایک دھمکی آمیز پیغام کے ساتھ بندوق، چھری اور بم کی ایموجیز پوسٹ کی تھیں۔
تفصیلات کے مطابق 14 دسمبر کو ورجینیا میں فیئر فیکس کے ایک اسکول 'سڈنی لانیئر اسکول' کو پتا چلا کہ ایک طالبہ نے انسٹا گرام پر اسکول کے لیے متعدد دھمکی آمیز پیغامات پوسٹ کئے ہیں جن میں سے ایک پوسٹ پر ' کلنگ' لکھ کر شئیر کیا گیا تھا۔
مراسلہ میں لفظ 'کلنگ' یعنی قتل کے ساتھ 'بندوق' کی ایموجی شامل کی گئی اور مزید کہا گیا کہ 'منگل کو مجھ سے لائبریری میں ملاقات کریں' جس کے بعد بندوق۔ چھری اور بم کی ایموجی پوسٹ کی گئی تھیں۔
تاہم امریکہ میں اسکولوں میں فائرنگ کے واقعات کے پس منظر میں اس معاملے کو حساس سمجھتے ہوئے پولیس آفیسر نے طلبہ کا انٹرویو شروع کردیا اور اسکول کی طرف سے انسٹا گرام کے صارفین کے آئی پی ایڈریس حاصل کرنے کے لیے ایک ہنگامی درخواست جمع کرائی گئی۔
تفتیش کاروں نے دریافت کیا کہ یہ آئی پی ایڈریس ایک بارہ سالہ لڑکی کا ہے جو اسی اسکول کی طالبہ ہے۔
لڑکی نے اعتراف کیا کہ اس نے انسٹا گرام پر یہ تمام دھمکی آمیز پیغامات پوسٹ کئے تھے اور ایسا کرنے کے لیے اس نے ایک دوسرے طالب علم کے نام کا استعمال کیا تھا۔
اگرچہ اسکول کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی دھمکی کو قابل اعتماد نہیں سمجھا جائے گا لیکن، اس کے باوجود پولیس کی طرف سے لڑکی پر اسکول کو دھمکی دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
پولیس کی طرف سے طالبہ کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے البتہ، اس کی ماں نے اخبار کو بتایا کہ لڑکی نے اسکول میں "غنڈہ گردی" کا نشانہ بننے پر غصے میں ایسا قدم اٹھایا تھا جب کہ اس سے قبل اس نے اسکول میں کبھی کوئی مسئلہ پیدا نہیں کیا ہے اور وہ سمجھتی ہیں کہ یہ الزامات غلط ہیں۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب پولیس کو طلبہ کی طرف سے آن لائن پوسٹ کئے جانے والے ایموجیز کے خطرے سے آگاہ کیا گیا ہے۔
دسمبر میں امریکی ریاست کولاراڈو کے ایک پرائمری اسکول میں پولیس کو بلایا گیا تھا جب ایک دوسرے اسکول کے تیسری جماعت کے بچے نے پورے اسکول کے طالب علموں کے لیے بندوق، چھریوں اور بم کی ایموجیز سے بھری ہوئی ایک ای میل بھیجی تھی۔
اسی طرح جنوری میں ایک کم عمر نوجوان نے فیس بک کی ایک پوسٹ پر دھمکی آمیز پیغامات کے ساتھ پولیس ایموجی کو بندوق کی ایموجی سے نشانہ بناتے ہوئے دکھایا تھا جس پر اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
جبکہ نیویارک شہر کی ایک گرینڈ جیوری نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ بندوق کی ایموجی ایک پولیس آفسر کے لیے حقیقی خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔