تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے مصنف عبدالرزاق گرناہ نے 2021 کا نوبیل انعام برائے ادب حاصل کرلیا ہے۔
نوبیل انعام برائے ادب کا فیصلہ کرنے والی سوئیڈش کمیٹی نے جمعرات کو اپنے اعلان میں کہا ہے کہ عبدالرزاق گرناہ کو نو آبادیاتی اثرات اور پناہ گزینوں کو درپیش ثقافتی خلیج سے متعلق ان کی بے لوث اور گہری بصیرت کی وجہ سے یہ انعام دیا جارہا ہے۔
عبدالرزاق گرناہ 1948 میں مشرقی افریقہ کے ملک تنزانیہ کے جزیرے زنزیبار میں پیدا ہوئے تھے۔
نوبیل ایوارڈ کی ویب سائٹ کے مطابق عبدالرزاق گرناہ 1960 کی دہائی میں ایک پناہ گزین کے طورپر برطانیہ آ گئے تھے جس کے بعد سے وہیں مقیم ہیں۔ ان کی ادبی تخلیقات میں پناہ گزینوں کے المیوں کے واضح اثرات نظر آتے ہیں۔
عبد الرزاق گرناہ برطانیہ کی یونیورسٹی آف کینٹ میں پروفیسر ہیں۔ وہ دس ناول تصنیف کرچکے ہیں جن میں سے ان کے ایک ناول ’پیراڈائز‘ کو 1994 کے بکر پرائز کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا۔
پناہ گزینوں کے المیے
گرناہ کے ناول ’پیراڈائز‘ میں دوسری عالمی جنگ کے دوران نوآبادیاتی دور کے مشرقی افریقہ کے حالات کو بیان کیا گیا تھا۔
سن 1996 میں گرناہ کے ناول ’ایڈمائرنگ سائلنس‘ میں زنزیبار سے برطانیہ منتقل ہوکر استاد بننے والے ایک نوجوان کی کہانی بیان کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ 2001 میں شائع ہونے والا ان کا ناول ’بائی دی سی‘ برطانیہ کے ایک ساحلی قصبے میں سیاسی پناہ کے منتظر معمر شخص کی داستان پر مبنی ہے۔
عبدالرزاق گرنا کی مادری زبان سواحلی ہے لیکن وہ انگریزی میں لکھتے ہیں۔ وہ ادب کا نوبیل انعام جیتنے والے چھٹے افریقی مصنف ہیں۔
خبررساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق نوبیل کمیٹی برائے ادب کے چیئرمین اینڈرس اولسن کا کہنا ہے کہ عبدالرزاق گرناہ دنیا کے اہم ترین مابعد نوآبادیاتی لکھنے والوں میں سے ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا میں بڑی قوتوں کی قائم کی گئی نوآبادیات اور دیگر براعظموں پر تسلط قائم کرنے سے وہاں پیدا ہونے والے اثرات کے مطالعے کو مابعد نو آبادیات یا پوسٹ کالونیلزم کہا جاتا ہے۔
نوآبادیات رہنے والے ممالک سے تعلق رکھنے والے مصنفین کا تخلیق کیا گیا اور پوسٹ کالونیل اثرات سے متعلق لکھا گیا ادب مابعد نو آبادیاتی ادب میں شمار ہوتا ہے۔
1901 سے 2021 تک
دیگر شعبوں کی طرح ادب کے لیے بھی نوبیل انعام ممتاز ترین ایوارڈز میں شامل ہے۔ انعام جینتے والے مصنف کو میڈل کے ساتھ 11 لاکھ ڈالر سے زائد رقم بھی دی جائے گی۔
انعام کی یہ رقم اس کے بانی سوئیڈئش موجد الفریڈ کے ترکے میں چھوڑے گئے اثاثوں سے ادا کی جاتی ہے۔ الفریڈ نوبیل کا انتقال 1895 میں ہوا تھا۔
گزشتہ برس ادب کا نوبیل انعام امریکہ سے تعلق رکھنے والی شاعر لوئیس گلوک کو دیا گیا تھا۔
نوبیل انعام کی ویب سائٹ کے مطابق ادب کے شعبے میں 1901 سے اب تک 114 افراد کو یہ انعام دیا جاچکا ہے۔ 4 انعامات دو مصنفین کو دیے گئے۔ اس کے علاوہ 16 خواتین ادب کا نوبیل انعام حاصل کرچکی ہیں۔
رواں ہفتے طبیعات، کیمیا اور ادب کے انعامات کا اعلان ہوچکا ہے۔ جب کہ آئندہ دو دنوں میں امن اور اقتصادیات کے لیے نوبیل انعام کا اعلان کیا جائے گا۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں اداروں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔