کراچی —
بھارت کے عام انتخابات اب محض دو دن کی دوری پر ہیں اور تمام ہی سیاسی جماعتیں ووٹروں کو اپنی جانب کھینچنے کے لئے ایڑی چوٹی کا روز لگا رہی ہیں۔ اپنے ووٹروں کو لبھانے کے لئے سیاسی جماعتیں ہمیشہ سے ہی پر کشش نعرے دیتی آئی ہیں۔
کوئی روٹی، کپڑا، مکان دینے کا وعدہ کرتا ہے تو کوئی امن، صحت اور روزگار دینے کی باتیں کرتا ہے۔ لیکن، بھارت کے سیاسی منظرنامے پرآندھی، طوفان کی طرح ابھرنے والی ’عام آدمی پارٹی‘ نے جو وعدہ کیا وہ کافی ’ہٹ‘ کر ہے۔ اور ۔۔وہ وعدہ ہے تھانوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا۔
فرانسیسی خبر ایجنسی ’اے ایف پی) کے مطابق، کانگریس نے 26مارچ کو اپنا منشور پیش کیا جس میں لوگوں سے روزگار دینے اور فلاحی اسکیمیں شروع کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
کچھ اسی قسم کے سنہرے خواب عام آدمی کو ’عام آدمی پارٹی‘ نے بھی دکھائے ہیں۔ لیکن، مختلف یہ ہے کہ انہوں نے انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے تھانوں میں کیمرے لگانے اور پولیس والوں کو مراعات دینے کا بھی اعلان کر ڈالا۔
مزے کی بات یہ ہے کہ بھارت کی آئندہ حکمران جماعت بنانے کا دعویٰ کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی اب تک اپنا ایجنڈا اور منشور نہیں دے پائی اور اسی بات پر مخالفین کے جلسوں میں طنز کا نشانہ بھی بنائی جا رہی ہے کہ جو جماعت الیکشن سے دو دن پہلے تک منشور بھی نہ دے پائے وہ بھلا ملک کیسے چلا پائے گئی۔
بی جے پی کو مکمل اعتماد ہے کہ گجرات کے وزیراعلیٰ اور بی جے پی کے وزارت اعظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی جس طوفانی انداز میں جلسے، جلوس منعقد کر رہے ہیں تو منشور میں دیر سویر سہی، اقتدار کا ہما ان کے سر ہی بیٹھے گی۔
سیاسی میدان کے ’اینگری ینگ مین‘
اب کچھ بات ہوجائے بھارت کے سیاسی میدان کے ’اینگری ینگ مین‘ اروند کیجریوال کی۔ وہ کرپشن کے خاتمے کا نعرہ لے کر اٹھے اور دلی کے راج سنگھاسن یعنی وزارت اعلیٰ کی گدی تک جا پہنچے۔ لیکن، یہ اقتدار محض 49 دنوں کا ہی ثابت ہوا۔ اوراسی لئے اب نریندر مودی انہیں اپنی انتخابی مہم میں ’اے کے 49‘ کہتے ہیں۔
شور، شرابا اور ہر وقت کوئی نہ کوئی ہنگامہ برپا رکھنا کیجریوال جی کی عادت ہے۔حتیٰ کہ دلی کے وزیر اعلیٰ ہوتے ہوئے بھی پولیس کے خلاف دھرنے پر جا بیٹھے تھے۔ ان کی انتخابی مہم بھی ’فل آف ایکشن‘ رہی۔ کبھی ان پر سیاہی پھینکی گئی تو کبھی گاڑی پر انڈوں کی بارش کی گئی۔ اور آج تازہ ترین واقعہ راجدھانی دلی میں پیش آیا جب ایک نامعلوم شخص نے اروند کیجریوال کو پہلے گھونسہ مارا اور پھر دو تھپڑ جڑ دئیے۔
اس سب کا نیتجہ یہ نکلا کہ حملہ کرنے والے شخص کی ’عام آدمی پارٹی‘ کے حامیوں نے پہلے جی بھر کر دھنائی کی اور پھر پولیس کے حوالے کیا۔
کوئی روٹی، کپڑا، مکان دینے کا وعدہ کرتا ہے تو کوئی امن، صحت اور روزگار دینے کی باتیں کرتا ہے۔ لیکن، بھارت کے سیاسی منظرنامے پرآندھی، طوفان کی طرح ابھرنے والی ’عام آدمی پارٹی‘ نے جو وعدہ کیا وہ کافی ’ہٹ‘ کر ہے۔ اور ۔۔وہ وعدہ ہے تھانوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا۔
فرانسیسی خبر ایجنسی ’اے ایف پی) کے مطابق، کانگریس نے 26مارچ کو اپنا منشور پیش کیا جس میں لوگوں سے روزگار دینے اور فلاحی اسکیمیں شروع کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
کچھ اسی قسم کے سنہرے خواب عام آدمی کو ’عام آدمی پارٹی‘ نے بھی دکھائے ہیں۔ لیکن، مختلف یہ ہے کہ انہوں نے انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے تھانوں میں کیمرے لگانے اور پولیس والوں کو مراعات دینے کا بھی اعلان کر ڈالا۔
مزے کی بات یہ ہے کہ بھارت کی آئندہ حکمران جماعت بنانے کا دعویٰ کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی اب تک اپنا ایجنڈا اور منشور نہیں دے پائی اور اسی بات پر مخالفین کے جلسوں میں طنز کا نشانہ بھی بنائی جا رہی ہے کہ جو جماعت الیکشن سے دو دن پہلے تک منشور بھی نہ دے پائے وہ بھلا ملک کیسے چلا پائے گئی۔
بی جے پی کو مکمل اعتماد ہے کہ گجرات کے وزیراعلیٰ اور بی جے پی کے وزارت اعظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی جس طوفانی انداز میں جلسے، جلوس منعقد کر رہے ہیں تو منشور میں دیر سویر سہی، اقتدار کا ہما ان کے سر ہی بیٹھے گی۔
سیاسی میدان کے ’اینگری ینگ مین‘
اب کچھ بات ہوجائے بھارت کے سیاسی میدان کے ’اینگری ینگ مین‘ اروند کیجریوال کی۔ وہ کرپشن کے خاتمے کا نعرہ لے کر اٹھے اور دلی کے راج سنگھاسن یعنی وزارت اعلیٰ کی گدی تک جا پہنچے۔ لیکن، یہ اقتدار محض 49 دنوں کا ہی ثابت ہوا۔ اوراسی لئے اب نریندر مودی انہیں اپنی انتخابی مہم میں ’اے کے 49‘ کہتے ہیں۔
شور، شرابا اور ہر وقت کوئی نہ کوئی ہنگامہ برپا رکھنا کیجریوال جی کی عادت ہے۔حتیٰ کہ دلی کے وزیر اعلیٰ ہوتے ہوئے بھی پولیس کے خلاف دھرنے پر جا بیٹھے تھے۔ ان کی انتخابی مہم بھی ’فل آف ایکشن‘ رہی۔ کبھی ان پر سیاہی پھینکی گئی تو کبھی گاڑی پر انڈوں کی بارش کی گئی۔ اور آج تازہ ترین واقعہ راجدھانی دلی میں پیش آیا جب ایک نامعلوم شخص نے اروند کیجریوال کو پہلے گھونسہ مارا اور پھر دو تھپڑ جڑ دئیے۔
اس سب کا نیتجہ یہ نکلا کہ حملہ کرنے والے شخص کی ’عام آدمی پارٹی‘ کے حامیوں نے پہلے جی بھر کر دھنائی کی اور پھر پولیس کے حوالے کیا۔