پاکستان میں ’فلم فیسٹیول‘ صحرا میں پانی کی شفاف بوندوں میں نہائے گلاب کی مانند ہے۔ جس ملک میں فلموں کا دوبارہ جنم ہو رہا ہو اور ماحول پوری طرح سازگار بھی نہ ہو وہاں فلم فیسٹیول حوصلہ افزا اور مثبت تبدیلی کا اشارہ ہے۔
’اے آر وائی فلم فیسٹیول‘ کے ڈائریکٹر شہزاد خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’فیسٹیول ان کے اس خواب کا نتیجہ ہے جو انہوں نے دو سال قبل دیکھنا شروع کیا‘‘۔ انہوں نے اور ان کی ٹیم نے دن رات ایک کیا، ’’اور آج بلاخریہ خواب شرمندہٴ تعبیر ہوگیا ہے‘‘۔
کلفٹن کے ساحل کے قریب جدید ترین ’سنے پلیکس‘ پر سجے تین روزہ میلے میں تیس سے زائد فلمیں نمائش کے لئے پیش کی جائیں گی ۔ اس میں یہ فلمیں شامل ہیں:
ریگولر اینٹریز
’چوڑا ایک پرتھا‘،’ مبیل اور میں‘،’ 100اسٹیپس سو قدم‘،’ایک پاؤ دہی‘،’ پناہ‘، ’اسپیچ لیس‘،’تقسیم‘، ’غبارے‘،’ فراق‘،’ کہانی‘، ’دڈبہ‘، ’دل تو بچہ ہے‘،’ بیٹس آف واٹ آئی ہیو‘،’ چھ کپ چائے‘،’ بلیک اسکوائر‘،’ ٹوبہ ٹیک سنگھ‘، ’تعویذ‘،’ کٹھ پتلی‘،’ ان سرچ آف امریکہ ،’انشاء اللہ‘، ’میں اور امریتا‘،’فیکا:اے لائف ود کارٹونز‘، ’دی پری زیزرویشن آف آر ٹ آف پوٹری میکنگ‘، ’فاخر‘، ’سندھ منجھی ماں‘،’ سینڈ رائیڈرز‘،’ پینگولین ان پیریل اے اسٹوری آف رئیر اسکیلز‘،’ ماسٹرز آف دی اسکائی‘، شووانگ دی بلوچ شیفرڈ‘، ’کے ٹو اینڈ دی ان ویزیبل فوٹ مین‘ وغیرہ۔
عالمی سطح پر سراہی جانے والی فلمیں
ان ریگولر اینٹریز کے علاوہ فیسٹیول میں بین الاقوامی طور پر سراہی جانے والی فلموں مثلاً’ لیاری نوٹس‘،’ بریوہارٹ‘ ،’ ماہ میر‘، آسکرایوارڈ یافتہ شرمین چنائے کی ’سانگ آف لاہور ‘کا پریمئیرشو بھی فیسٹیول میں شامل ہے۔
فیسٹیول چھ مئی تک جاری رہے گا۔فیسٹیول کے حوالے سے فلم ، ٹی وی اور ادب سے جڑی نامور شخصیت انور مقصود کا کہنا ہے ’’پاکستان میں بہت سے باصلاحیت فلم میکرز ہیں۔ لیکن یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایک اچھا اسکرپٹ فلم میں ریڑھ کی ہڈی کا کام کرتا ہے۔اس شعبے میں ہم کمزورہیں اوربہت محنت کی ضرورت ہے۔ اگر ڈائریکٹر اور ایکٹر برے بھی ہوں تو اچھا اسکرپٹ فلم کوکامیاب کروا سکتا ہے۔‘‘
انور مقصود فیسٹول کی جیوری کے ممبر بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے ’’فیسٹیول میں دکھائی جانے والی 33 میں سے 22 فلمیں دیکھی ہیں۔اس کی ایک وجہ یہ بھی کہ فلمی دنیا میں نئے آنے والے لڑکے اور لڑکیاں اچھا کام کررہے ہیں۔‘‘
فیسٹیول کے لئے خدمات انجام دینے والے ٹی وی کے نامور ایکٹر فیصل قریشی کا کہنا ہے کہ فیسٹول میں نمائش کے لئے400 فلمیں موصول ہوئی تھیں جن میں سے 80 انٹرنیشنل انٹریز تھیں۔ان میں سے 33 فلموں کونمائش کے لئے چنا گیا۔ جس جیوری نے فلموں کا انتخاب کیا اس میں انور مقصود، شرمین عبید چنائے، میری لین اگریلو، اینڈی مرکن، جوناتھن گین، جیک میک ڈونلڈ، رام کشور پراچا اور امینہ خان پر مشتمل ہے۔
ایمی ایوارڈ یافتہ جیک میک ڈونلڈ فیسٹیول میں شرکت کی غرض سے پاکستان تشریف لائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’امریکا میں کسی سے سنی گئی دلچسپ کہانیاں فیسٹیول میں شرکت کا سبب بنیں۔‘‘
فیسٹیول سے متعلق رائے میں ہمایوں سعید کا کہنا تھا ’’جب سے ملٹی پلیکس بنے ہیں فلم کے شائقین نے دوبارہ تھیٹرز کا رخ کرنا شروع کردیا ہے۔اس فیسٹول سے نئے ٹیلنٹ کو ڈھونڈنے میں مدد ملے گی۔‘‘