طویل عرصے تک زبوں حالی کا شکار پاکستانی سینما کا سفر ان دنوں بحالی اور ترقی کی جانب رواں دواں ہے۔ اس سفر میں کچھ ایسی فلمیں بھی سامنے آ رہی ہیں جو انڈسٹری کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا کہی جا سکتی ہیں۔ ایسی ہی ایک فلم ’آزاد‘ بھی ہے۔
کم بجٹ کی عمدہ فلم ’آزاد‘ ایک ایسی فلم ہے جسے سینما میں جا کر دیکھنے سے نہ وقت ضائع ہونے کا احساس ہو گا نہ ہی پیسہ جیسا کہ کچھ فلموں کو دیکھنے کے بعد ہوتا رہا ہے۔
فلم ’آزاد‘ کو عام ڈگرسے ہٹ کر اس لئے بھی کہا جاسکتا ہے کہ فلم میں نہ تو کاسٹ گلیمر سے بھرپور اسٹارز پر مشتمل ہے اور نہ ہی اس کی تشہیر دھوم دھام سے کی گئی ہے۔ اس کے باوجود ’آزاد‘ میں اچھی فلم کی تمام خوبیاں موجود ہیں۔
ٹی وی کے مشہور اداکار ریحان شیخ کی بطور ڈائریکٹر ’آزاد‘ پہلی فلم ہے۔ ریحان نے اس فلم میں عام زندگی کو عام انداز میں ہی پیش کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔
’ آزاد‘ کی کہانی مارننگ شو کرنے والے ایک آر جے ’آزاد‘ کے گرد بنی گئی ہے جو خود کو آزاد تصور کرتا ہے اور اپنی زندگی اپنے انداز سے گزارنا چاہتا ہے لیکن کئی رکاوٹیں اس کی راہ روکتی ہیں، کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔’ آزاد‘ کا کردار ریحان شیخ نے خود اور بہت خوبی سے نبھایا ہے۔
آر جے’آزاد‘ کے ساتھ جن دیگر اداکاروں نے اپنی اداکاری سے فلم میں حقیقت کا رنگ بھرنے میں مدد دی ہے ان میں سینئر اداکارسلمان شاہد جو ریڈیو اسٹیشن کے مالک پی کے شیر بنے ہیں، ’آزاد‘ کی سابق محبوبہ جیا کے روپ میں سبرین ہسبانی، ’آزاد‘ کی کولیگ کے طور پر صنم سعید، بلو یعنی اجلال شاہ اور او جے کے کردار میں شامل ہیں۔
آزاد کے گانے بھی فلموں کے روایتی گانوں کے برعکس تاثر چھوڑتے نظر آتے ہیں۔فلم کا میوزک عباس علی خان اور تیمور مرزا نے دیا ہے۔ عباس علی خان نے اپنی آواز کا جادو بھی جگایا ہے ۔شمائلہ حسین کا جازکا انداز لئے گانا ’حضور‘سننے والوں میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔
کامیڈی کے ساتھ ساتھ آزاد میں جذباتی انداز بھی لئے ہوئے ہے ۔ کمرشل فلموں کے دور میں آزاد جیسی فلم کو پاکستانی سینما کے لئے نیک شگون قرار دیا جا سکتا ہے۔