امریکہ کے نومنتخب صدر جو بائیڈن منگل کو اپنی کابینہ میں شامل کیے جانے والے کچھ ارکان کی نامزدگی کا اعلان کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار بائیڈن کے ایک مشیر نے اتوار کو کیا ہے۔ دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ ری پبلکن پر زور دے رہے ہیں کہ وہ انتخابات میں مبینہ بے ضابطگی کے خلاف قانونی جنگ میں کامیابی کے لیے اُن کی حمایت جاری رکھیں۔
وائٹ ہاؤس کے آئندہ چیف آف اسٹاف رون کلین نے 'اے بی سی' کے پروگرام 'دِس ویک' کو انٹرویو کے دوران بائیڈن کی کابینہ میں شامل وزیر اور ادارے کا نام بتانے سے گریز کیا۔ اس سے قبل نومنتخب صدر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ نئے وزیرِ خزانہ سے مل چکے ہیں اور اُن کا انتخاب تمام ڈیموکریٹک پارٹی کو پسند آئے گا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق نومنتخب امریکی صدر کی جانب سے وزیرِ خارجہ کے عہدے پر انٹونی بلنکن کو تعینات کیا جا سکتا ہے۔
اٹھاون سالہ بلنکن سابق ڈیموکریٹک صدر براک اوباما کے دورِ حکومت میں نائب وزیرِ خارجہ اور قومی سلامتی کے نائب مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔
بیس جنوری کو حلف برداری سے قبل جو بائیڈن نے ملک کے 46ویں صدر کی حیثیت سے فرائض کی انجام دہی کے لیے تیاریاں شروع کر رکھی ہیں۔
بائیڈن نے کرونا وائرس کی روک تھام اور معیشت کی بحالی کو بڑا چیلنج قرار دیا ہے جس کے لیے وہ اپنے مشیروں سے مشاورت بھی کر رہے ہیں۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ انتخابات میں شکست تسلیم کرنے سے مسلسل انکار کر رہے ہیں اور اتوار کو انہوں نے ایک مرتبہ پھر دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے حامیوں کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم دھاندلی زدہ بیلٹ فراڈ کو ڈھونڈ نکالیں گے جس کے لیے وہ اپنی کوششیں تیز کر دیں۔
اُدھر انتخابات میں دھاندلی کے خلاف صدر ٹرمپ کی قانونی جنگ بھی اب تک بے نتیجہ ثابت ہوئی ہے۔
صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کو انتخابات میں دھاندلی کے الزامات سے متعلق 34 کیسز میں یا تو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا یا انہوں نے اپنی درخواستیں ہی واپس لی ہیں۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم نے کئی ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی میں فراڈ اور تاخیر سے ووٹ ڈالنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے عدالتوں سے رجوع کیا تھا۔
صدر ٹرمپ کو ریاست پینسلوینیا میں ووٹنگ فراڈ سے متعلق دائر درخواست میں ہفتے کو ہی شکست کا سامنا کرنا پڑا جہاں بائیڈن نے 81 ہزار ووٹ کی برتری حاصل کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے اس ریاست میں 2016 کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک حریف ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی۔
یاد رہے کہ تین نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق جو بائیڈن نے 306 اور صدر ٹرمپ نے 232 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔ بائیڈن نے صدر ٹرمپ کے مقابلے میں 60 لاکھ زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔