بھارت میں بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے ایک سرکاری ادارے نے سٹریمنگ سروس نیٹ فلیکس کے اوریجنل شو 'بومبے بیگمز' کی سٹریمنگ رکوانے کے لیے پولیس کو شکایت درج کروائی ہے۔ ایجنسی کو اس شو کے خلاف شکایات موصول ہوئی تھیں، جن میں کہا گیا تھا کہ اس شو میں بچوں کو منشیات استعمال کرتے دکھایا گیا ہے۔
جمعرات کے روز بھارت کے 'نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چلڈرن رائٹس' نے نیٹ فلیکس کو ایک خط میں کہا تھا کہ وہ ان شکایات کی تحقیقات کر کے 24 گھنٹوں میں جواب داخل کروائے ورنہ اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
کمیشن نے اپنے خط میں ایک ٹویٹ کا حوالہ دیا جس میں ایک سوشل میڈیا صارف نے 'بومبے بیگمز' کے ایک سین کے بارے میں لکھا تھا کہ اس سین میں بچوں کو کوکین کا نشہ کرتے دکھایا گیا ہے۔
کمیشن نے اپنے نوٹس میں لکھا کہ ’’اس طرح کے مواد تک رسائی کی وجہ سے نہ صرف بچوں کے دماغ پر برا اثر پڑے گا بلکہ اس کی وجہ سے بچوں کے ساتھ برے سلوک اور استحصال میں بھی اضافہ ہوگا۔‘‘
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اس خبر پر تبصرے کے لیے نیٹ فلیکس سے رابطہ کیا گیا مگر کمپنی کی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا۔
نیٹ فلیکس کی ٹی وی سیریز 'بومبے بیگمز' اس ہفتے ریلیز کی گئی ہے۔ اس سیریز میں بھارت کے شہر ممبئی میں معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والی پانچ عورتوں کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں۔ یہ عورتیں معاشرے میں مقام حاصل کرنے کی دوڑ میں شریک ہیں۔
بھارت میں سٹریمنگ سروسز حالیہ دنوں میں شکایات کی زد میں ہیں۔ نیٹ فلیکس اور ایمیزون پرائم کے خلاف 'بے ہودگی پھیلانے' اور 'مذہبی جذبات مجروح کرنے' کی شکایات درج کروائی گئی ہیں۔ انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی شکایات آزادی اظہار اور تقریر کے خلاف ہیں۔
پچھلے برس بھارت کی حکمران پارٹی کی نوجوانوں کی تنظیم نے نیٹ فلیکس کے شو ’’اے سوٹیبل بوائے‘‘ کے ایک سین کے خلاف پولیس کو شکایت درج کروائی تھی۔
حال ہی میں ایمیزون پرائم کی ایک شو 'تاندوو' کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی کوشش کی گئی،جس کی کہانی بھارتی سیاست کے گرد گھومتی ہے، شکایت درج کروانے والوں کا کہنا تھا کہ سیریز میں ہندو دیوتاؤں کی 'توہین' کی گئی ہے۔
ٹویٹر پر صارفین کی جانب سے ' بومبے بیگمز' پر ملے جلے تبصرے کئے جا رہے ہیں۔ گزشتہ جمعہ کے روز #BombyBegums ٹویٹر پر بھارت میں ٹاپ ٹرینڈ رہا۔
ایک صارف، ساحر نے لکھا کہ ’’اگر اس شو کو دیکھنے کے بعد آپ کی کم عمر بیٹی کوکین کا نشہ کرتی ہے تو آپ کو شو کے بارے میں بات کرنے کی بجائے اپنی بیٹی سے بات کرنی ہو گی۔‘‘