واشنگٹن —
اتوار کے روز عراق فرقہ ورانہ فسادات کی لپیٹ میں رہا۔ بم دھماکوں اور فائرنگ کے مختلف واقعات میں 46 افراد ہلاک جبکہ سو سے زائد زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
بعقوبہ شہر میں ایک رہائشی علاقے میں شادی کی ایک تقریب میں گاڑی میں نصب کیے گئے بم کے دھماکے سے علاقے کو شدید نقصان پہنچا۔
بغداد کے مختلف مقامات میں دیگر بم دھماکوں سے 16 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
اتوار کو ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔ عراق میں سُنّی اور شیعہ گروپوں کے درمیان اس وقت سے کشیدگی دیکھنے کو آ رہی ہے جب رواں برس اپریل میں پولیس نے احتجاج کرنے والے سُنیوں پر کریک ڈاؤن کیا تھا۔
سُنیوں کی جانب سے حکومت پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ عراقی حکومت سُنّی مسلک سے تعلق رکھنے والوں کو سیاست میں جگہ نہیں دے رہی اور ان کے مطالبات تسلیم نہیں کر رہی۔
اقوام ِ متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عراق میں پُرتشدد کارروائیوں میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور انہوں نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ یہ صورتحال عراق کو خانہ جنگی کی جانب دھکیل سکتی ہے۔
بعقوبہ شہر میں ایک رہائشی علاقے میں شادی کی ایک تقریب میں گاڑی میں نصب کیے گئے بم کے دھماکے سے علاقے کو شدید نقصان پہنچا۔
بغداد کے مختلف مقامات میں دیگر بم دھماکوں سے 16 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
اتوار کو ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔ عراق میں سُنّی اور شیعہ گروپوں کے درمیان اس وقت سے کشیدگی دیکھنے کو آ رہی ہے جب رواں برس اپریل میں پولیس نے احتجاج کرنے والے سُنیوں پر کریک ڈاؤن کیا تھا۔
سُنیوں کی جانب سے حکومت پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ عراقی حکومت سُنّی مسلک سے تعلق رکھنے والوں کو سیاست میں جگہ نہیں دے رہی اور ان کے مطالبات تسلیم نہیں کر رہی۔
اقوام ِ متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عراق میں پُرتشدد کارروائیوں میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور انہوں نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ یہ صورتحال عراق کو خانہ جنگی کی جانب دھکیل سکتی ہے۔