غالب نے کہا تھا کہ مغل سلطنت کے دارالحکومت دلی شہر کی شناخت چار چیزوں سے تھی، جن میں سے ایک پھول والوں کی سیر بھی تھی۔ اگر ہم امریکی پایہٴ تخت واشنگٹن ڈی سی اور گرد و نواح کی چار نمائندہ چیزیں ڈھونڈنا چاہیں تو وہ کیپیٹل ہل، وائیٹ ہاؤس، پینٹگان اور یہی پھول والوں کی سیر قرار پائیں گی۔
واشنگٹن میں پھول والوں کی سیر کا قصہ کچھ یوں ہے کہ 1912ء میں ٹوکیو کے میئر نے واشنگٹن ڈی سی کو تین ہزار چیری کے درختوں کا تحفہ دیا تھا۔ اس کے بعد سے ہر سال بہار آتے ہی واشنگٹن بھر میں درختوں پر برف کے گالوں کی طرح چیری کے شگوفے کھلتے ہیں۔ اس موقعے پر واشنگٹن دنیا کے حسین ترین شہروں میں سے ایک ہونے کا دعوے دار ہو جاتا ہے۔
مارچ کے آخر اور اپریل کے شروع میں چیری بلاسم کا بین الاقوامی شہرت یافتہ میلہ واشنگٹن کی روایت بن گیا ہے، جس میں دنیا بھر، حتیٰ کہ جاپان تک سے لوگ شرکت کر کے اس قدرتی نظارے سے لطف اندوزہوتے ہیں۔ ’الٹے بانس بریلی کو‘ کا محاورہ غالباً اسی لیے ایجاد کیا گیا تھا!
چیری بلاسم کے زیادہ تردرخت واشنگٹن کے ٹائیڈل بیسن نامی علاقے میں جھیل کے کنارے کنارے لگائے گئے ہیں۔ یہیں ایک طرف امریکہ کے بانیوں میں سے ایک ٹامس جیفرسن کا مقبرہ بھی ہے جو چیری کے درختوں کے لیے پس منظر کا کام سرانجام دیتا ہے۔
اس سال شدید برف باری کی وجہ سے توقع تھی کہ شاید بہار کا موسم تھوڑی تاخیر سے شروع ہو، لیکن اس کے برعکس چیری کے شگوفے اپنے وقتِ مقررہ ہی پر پھوٹے۔ آج کل یہاں کا موسم نہایت خوش گوار ہے اور اسی لیے سیاحوں کے ٹھٹ کے ٹھٹ ان پھولوں کے نظارے کے لیے یہاں آتے ہیں اور اکثر اوقات تو تصویر کھینچنے کے لیے خالی جگہ ڈھونڈنی مشکل ہو جاتی ہے کیوں کہ جہاں آپ اپنے کیمرے کی شست باندھتے ہیں، وہیں کوئی نہ کوئی سامنے آ جاتا ہے۔
خیر، ان مشکلات کے باوجود ہم نے اپنے قارئین کی خاطر چند تصاویر کھینچ ہی لیں۔ تو پیشِ خدمت ہے چیری کے بادلوں کی طرح نرم و نازک اور برف کے گالوں جیسے سفید پھولوں کی تصاویر پر مبنی سلائیڈ شو۔