افغانستان میں گزشتہ برس اگست میں طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد معاشی صورتِ حال انتہائی خراب ہے۔ حال ہی میں غیر سرکاری ادارے ‘سیو دی چلڈرن’ کی تحقیق کے مطابق نصف افغان خاندانوں نے گزر بسر کرنے کے لیے بچوں کو مزدوری پر لگا دیا ہے۔ دارالحکومت کابل کے قریب واقع لگ بھگ تمام اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے خاندان بچوں کے ہمراہ مزدوری کر رہے ہیں، جن کی عمریں چار سے پانچ برس کے درمیان ہیں۔ یہ بچے شدید موسم کے دوران صبح سویرے سے شام تک مزدوری کرتے ہیں۔ یہ بچے اینٹیں بنانے کے تمام مراحل میں حصہ لیتے ہیں، جن میں پانی کے ڈرم میں منتقل کرنا، گیلی اینٹوں کو سکھانے کے لیے دھوپ میں لگانا، سوکھی اینٹوں کو آگ کی بھٹی میں لگانا اور پھر پکی اینٹوں کو بھٹی سے نکالنے کے مراحل شامل ہیں۔