واشنگٹن —
دنیا بھر میں عیسائی آج 'گڈ فرائیڈے' منارہے ہیں اور اس دن کی مناسبت سے مختلف شہروں میں مذہبی تقریبات منعقد کی جارہی ہیں۔
عیسائی عقیدے کے مطابق 'گڈ فرائیڈے' وہ دن ہے جب حضرت عیسیٰ کو فلسطین کے شہر بیت المقدس میں مصلوب کیا گیا تھا۔
اس دن کے روایتی جلوس میں شرکت کے لیے ہزاروں عیسائی عقیدت مند جمعے کو بیت المقدس کے قدیم شہر میں جمع ہوئے۔
پتھر سے بنی شہر کی قدیم تنگ گلیوں سے گزرنے والے جلوس میں شریک بعض افراد نے اپنے کاندھوں پر لکڑی کی بڑی بڑی صلیبیں بھی اٹھا رکھی تھیں۔
عیسائی روایات میں 'گڈ فرائیڈے' کے اس جلوس کے روایتی راستوں کو 'ویا ڈولوروسا' یعنی 'دکھوں کا راستہ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
روایات کے مطابق 'گڈ فرائیڈے' کا جلوس انہی راستوں سے گزرتا ہے جہاں سے دو ہزار سال قبل حضرت عیسیٰ صلیب کی جانب جاتے وقت گزرے تھے۔
'گڈ فرائیڈے' کے موقع بیت المقدس میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اور جلوس کے راستوں پر خودکار ہتھیاروں سے مسلح اسرائیلی فوجی تعینات تھے۔
جلوس اپنے روایتی راستوں سے گزرتا ہوا 'چرچ آف دی ہولی سیپلکر' پر اختتام پذیر ہوا جہاں عیسائیوں کے عقیدے کے مطابق حضرت عیسیٰ کو مصلوب کیا گیا تھا۔
عیسائی روایات میں کہا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ مصلوب کیے جانے کے بعد اسی مقام پر دوبارہ جی اٹھے تھے جس کی یاد میں عقیدت مند یہاں 'ایسٹر سنڈے' کا تہوار مناتے ہیں۔
عیسائی عقیدے کے مطابق 'گڈ فرائیڈے' وہ دن ہے جب حضرت عیسیٰ کو فلسطین کے شہر بیت المقدس میں مصلوب کیا گیا تھا۔
اس دن کے روایتی جلوس میں شرکت کے لیے ہزاروں عیسائی عقیدت مند جمعے کو بیت المقدس کے قدیم شہر میں جمع ہوئے۔
پتھر سے بنی شہر کی قدیم تنگ گلیوں سے گزرنے والے جلوس میں شریک بعض افراد نے اپنے کاندھوں پر لکڑی کی بڑی بڑی صلیبیں بھی اٹھا رکھی تھیں۔
عیسائی روایات میں 'گڈ فرائیڈے' کے اس جلوس کے روایتی راستوں کو 'ویا ڈولوروسا' یعنی 'دکھوں کا راستہ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
روایات کے مطابق 'گڈ فرائیڈے' کا جلوس انہی راستوں سے گزرتا ہے جہاں سے دو ہزار سال قبل حضرت عیسیٰ صلیب کی جانب جاتے وقت گزرے تھے۔
'گڈ فرائیڈے' کے موقع بیت المقدس میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اور جلوس کے راستوں پر خودکار ہتھیاروں سے مسلح اسرائیلی فوجی تعینات تھے۔
جلوس اپنے روایتی راستوں سے گزرتا ہوا 'چرچ آف دی ہولی سیپلکر' پر اختتام پذیر ہوا جہاں عیسائیوں کے عقیدے کے مطابق حضرت عیسیٰ کو مصلوب کیا گیا تھا۔
عیسائی روایات میں کہا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ مصلوب کیے جانے کے بعد اسی مقام پر دوبارہ جی اٹھے تھے جس کی یاد میں عقیدت مند یہاں 'ایسٹر سنڈے' کا تہوار مناتے ہیں۔