واشنگٹن —
موسم کے اعتبار سے، سنہ 2013 اب تک کا گرم ترین سال تھا، جس دوران، ماحول میں ریکارڈ مقدار میں’گرین ہاؤس گیسز‘ کا اخراج ہوا۔
روشیان اسکربل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2013ء موسم کی شدت کا ایک اور سال ثابت ہوا۔ جب یہ شروع ہوا تو جنوری میں آسٹریلیا میں گرمی کا درجہٴحرارت انتہائی نکتے پر تھا۔
اُن کے بقول،’الیس اسپرنگس‘ کے ہوائی اڈا پر کئی روز تک متواتر 42 ڈگری سیلشئیس گرمی پڑتی رہی، جو کہ سال بھر کے انتہائی درجے پر تھی۔ اب تک، بشمول آج کا دِن، تواتر سےاِسی طرح کا ہی یہ نواں دِن ہے‘۔
اِسی سال، دنیا بھر میں جنگلوں کو آگ لگنے، طغیانی اور خشک سالی کےباعث، ہلاکت خیز واقعات سامنے آئے۔ اِسی طرح، فلپین میں شدید سمندری طوفان آیا، جس کے باعث 6000کے قریب افراد ہلاک، جب کہ 40 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔
رچرڈ کَر، ’سائنس میگزین‘ کے مشہور لکھاری ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ گرم ماحول خراب موسم کو خراب تر کرنے کا موجب بنتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ کسی ایک موسمی واقعے کا تعلق ماحولیاتی تبدیلی سےنہیں جوڑا جا سکتا۔
اُن کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت اور نمی میں اضافہ، تیز طوفانی ہوائیں اور شدید برف باری کے معاملات کے علاوہ سائنس داں سمندری طوفان، بگولے اور عالمی تپش کے بارے میں کسی فور ی نسبت کو بیان کرنے کے معاملے پر محتاط انداز اپناتے ہیں۔
تاہم، سرکردہ سائنس دانوں نے ستمبر میں جاری ہونے والی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ایک جائزہ رپورٹ پر اپنی رائے زنی کی ہے، جو حکومتی سطح کے ایک پینل نے تیار کی ہے۔
رپورٹ میں، اعتماد کے ساتھ اِس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ عالمی درجہٴحرارت کا معاملہ حقیت پر مبنی ہے، اور یہ کہ اِس کا ذمہ دار زیادہ تر انسان خود ہی ہے۔
روشیان اسکربل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2013ء موسم کی شدت کا ایک اور سال ثابت ہوا۔ جب یہ شروع ہوا تو جنوری میں آسٹریلیا میں گرمی کا درجہٴحرارت انتہائی نکتے پر تھا۔
اُن کے بقول،’الیس اسپرنگس‘ کے ہوائی اڈا پر کئی روز تک متواتر 42 ڈگری سیلشئیس گرمی پڑتی رہی، جو کہ سال بھر کے انتہائی درجے پر تھی۔ اب تک، بشمول آج کا دِن، تواتر سےاِسی طرح کا ہی یہ نواں دِن ہے‘۔
اِسی سال، دنیا بھر میں جنگلوں کو آگ لگنے، طغیانی اور خشک سالی کےباعث، ہلاکت خیز واقعات سامنے آئے۔ اِسی طرح، فلپین میں شدید سمندری طوفان آیا، جس کے باعث 6000کے قریب افراد ہلاک، جب کہ 40 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔
رچرڈ کَر، ’سائنس میگزین‘ کے مشہور لکھاری ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ گرم ماحول خراب موسم کو خراب تر کرنے کا موجب بنتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ کسی ایک موسمی واقعے کا تعلق ماحولیاتی تبدیلی سےنہیں جوڑا جا سکتا۔
اُن کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت اور نمی میں اضافہ، تیز طوفانی ہوائیں اور شدید برف باری کے معاملات کے علاوہ سائنس داں سمندری طوفان، بگولے اور عالمی تپش کے بارے میں کسی فور ی نسبت کو بیان کرنے کے معاملے پر محتاط انداز اپناتے ہیں۔
تاہم، سرکردہ سائنس دانوں نے ستمبر میں جاری ہونے والی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ایک جائزہ رپورٹ پر اپنی رائے زنی کی ہے، جو حکومتی سطح کے ایک پینل نے تیار کی ہے۔
رپورٹ میں، اعتماد کے ساتھ اِس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ عالمی درجہٴحرارت کا معاملہ حقیت پر مبنی ہے، اور یہ کہ اِس کا ذمہ دار زیادہ تر انسان خود ہی ہے۔