سال 2011ء کا تھکا ہارا سورج غروب ہونے کے قریب ہے۔ بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے جھلملاتے آسمان پر نظر ڈالیں تومتعدد ستارے اس سال بہت عروج پردکھائی دیتے ہیں لیکن کچھ ستارے ایسے بھی ہیں جوغالباً سال بھر ہی کسی نہ کسی تنازع میں گھرے رہے۔ ان میں پہلا نام بھارتی ٹی وی پروگراموں اور فلموں میں کام کرنے والی پاکستانی اداکارہ وینا ملک کا آتا ہے۔
وینا ملک
وینا پہلے تو ٹی وی رئیلٹی شو ”بگ باس“ سیزن فور میں اشمیت کے ساتھ کام کرکے شہ سرخیوں میں رہیں تو سال 2011ء کے آخری مہینوں میں ایک فیشن میگزین کے سرورق پر چھپنے والی ان کی قابل اعتراض تصویر نے ان کے چرچے زبان زد عام کردیئے ۔ یہاں تک کہ انہیں ایک نہیں لاکھ وضاحتیں کرنا پڑیں لیکن ان وضاحتوں سے مزید معاملہ بگڑگیا۔ پہلے انہوں نے تصاویر کو جعلی قرار دیا پھر کہا کہ یہ ”فلاں ٹریک “سے کھینچی گئی ہیں اور ہرگز عریاں نہیں۔ دوسری جانب ان کے والد نے بھی ان پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان سے لاتعلقی ظاہر کی۔
ان تمام معاملات کے باوجود وینا ایک ٹی وی رئیلٹی شو ”سوئمور“ اور ایک تھری ڈی ہاررفلم حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔ ”سوئمور“ میں انہیں اپنا جیون ساتھی خود چننا پڑے گا۔ اس پروگرام کے لئے انہیں ساڑھے چار کروڑ روپے کی آفر ہوئی تھی۔
صوفیہ حیات
بھارتی ماڈل گرل صوفیہ حیات بھی رواں سال اپنے متنازع لباس کے سبب خبروں کی سرخیوں میں رہیں۔ انہوں نے اس سال اپنی سالگرہ کے موقع پر سرعام جس لباس میں سب کے سامنے کیک کاٹا اس کے چرچے ایک لمبے عرصے تک میڈیا میں چرچا کا موضوع بنے رہے۔
پونم پانڈے
پونم پانڈے بھی سال 2011ء کے دوران تنازعات میں گھری رہیں۔ اپنی بے باک ماڈلنگ کے سبب انہوں نے خوب ”نام “ کمایا۔
سیالی بھگت
سیالی بھگت وہ اداکارہ ہیں جن کا نام رواں سال اپنے ساتھی فنکاروں کے خلاف بیانات دینے کے حوالے سے خوب اچھالا۔ انہوں نے شنے آہوجہ ، ساجد خان، آریہ ببر اور امیتابھ بچن تک کو نہیں چھوڑا۔ انہوں نے بگ بی پر اپنے ساتھ غلط رویہ روا رکھنے کا بھی الزام لگایا۔ یہی نہیں بلکہ ان کی جانب سے یہ سنگین الزام بھی عائد کیا گیا کہ کچھ فنکار انہیں ہراساں کرتے رہے ہیں۔
راکھی ساونت
راکھی ساونت نے اپنے آئٹم سانگ کے حوالے سے چھڑنے والے تنازع میں بھارت کے سماجی کارکن اننا ہزارے کا نام لیکراس معاملے کو مزید سنگین بنایا دیا۔ راکھی ساونت چاہتی تھیں کہ سنسر بورڈ والے ان کاقابل اعتراض گانا ”جوانی کی بینک“ بغیر کسی اعتراض کے جاری کردیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ گانا کس حد تک قابل اعتراض ہے اس کا فیصلہ اننا ہزارے کریں ۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1