دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد روزمرہ معمولات میں تبدیلی آئی ہے۔ ہمارے رہن سہن اور معمول کی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ امریکہ اور متعدد دوسرے ملکوں میں اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ لوگوں کو آمادہ کیا جائے کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں اور باہر کھانے سے گریز کریں۔
لیکن، اس میں قباحت نہیں اگر آپ کھانا گھر پر منگوا لیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے واشنگٹن کے علاقے میں ایک عالمی شہرت رکھنے والے شیف اپنے صارفین کا خیال رکھنے کے نہ صرف جدید طریقے متعارف کرا رہے ہیں، بلکہ ضرورت مندوں کے لئے بھی کھانا فراہم کر رہے ہیں۔
ابھی ہم آپ کو جو بتا رہے ہیں اسے سن کر ایسا محسوس ہوگا جیسے آپ کسی سائنس فکشن کی فلم سے کسی منظر کا احوال سن رہے ہیں، جیسے برسوں پہلے 11 ستمبر کو ہونے والی دہشت گردانہ کارروائی بھی بظاہر کسی فلم کا منظر معلوم ہوتی تھی۔
بات ہو رہی ہے کھانے کی فراہمی کے اختراعی طریقوں کی۔ معروف شیف ہوزے آندرے اپنے ریستوران کو ایک بڑے بحران سے نمٹنےکے لئے تیار کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت صورتحال غیر معمولی معلوم نہیں ہو رہی۔ لیکن ہمیں بد تر حالات کے لئے تیار رہنا چاہئے اور بہتر نتائج کی توقع کرنا چاہئے۔
شیف آندرے واشنگٹن ڈی سی اور نیو یارک میں اپنے زیادہ ریستورانوں کو بند کر رہے ہیں، تاکہ کووڈ۔19 کو پھیلنے سے روکا جائے۔ وہ اپنے ریستورانوں کو کمیونٹی کچن میں تبدیل کر رہے ہیں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ لوگ ابھی بھی مناسب داموں پر تیار کھانا حاصل کر سکیں۔ وہ اس بات کو بھی یقینی بنا رہے ہیں کہ ضرورت مند افراد کو کھانا مفت فراہم کیا جائے۔
فلاحی کارکن اور شیف ہوزے آندرے کا کہنا ہے کہ اصل بات اب یہ ہے کہ ریستوران اور نجی صنعت کیونکر ایمرجنسی ریلیف، یعنی ہنگامی امداد کی فراہمی کے عمل میں شریک ہو سکتے ہیں۔ آندرے کے مطابق، اپنے شہریوں کو آباد رکھنے کا طریقہ سادہ ہے کہ وہ لوگ کھانے کی رقم ادا کریں جو استطاعت رکھتے ہیں اور یوں یہاں کام کرنے والوں کو معاوضہ بھی دیا جا سکے۔
شیف اپنے ریستورانوں کے باہر پیک کیے ہوئے کھانے فراہم کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ سینی ٹائزر بھی ہوگا اور ساتھ ہی سوشل ڈسٹینسنگ یعنی ایک فاصلہ رکھتے ہوئے رابطے کو ممکن بنانے کا خیال رکھا جائیگا۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے اس طریقے پر عمل کرتے ہوئے کسی بڑے بحران کی صورت میں عوام کی مدد کی جا سکے گی۔ لوگ تیار کھانا حاصل کر سکیں گے اور ایسے معمر افراد بھی اس سے مدد حاصل کر سکیں گے جو خود کھانا تیار نہیں کر سکتے۔
شیف آندرے 'ورلڈ سنٹرل کچن' کے بانی ہیں۔ یہ ایک نان پرافٹ ادارہ ہے جس کا مقصد قدرتی آفات کی صورت میں کھانے کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ ان کی ٹیمیں دنیا میں ایسی جگہوں پر کام کرتی ہیں جہاں ضرورت مندوں کو کھانا اور مدد فراہم کی جاتی ہے۔
دوسرے ریستورانوں کے مالکان بھی انہی گائیڈ لائینز پر کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنے صارفین اور ملازموں کا خیال رکھ رہے ہیں۔
واشنگٹن علاقے میں متعدد ریستورانوں کے شریک مالک گورڈن بینکس ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ملازموں کی تعداد میں کمی کرنے کا فیصلہ آسان نہیں۔ لیکن، اس عالمی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ایسے دشوار فیصلے ضروری بھی ہیں اور اب ہم آرڈر پر کھانا فراہم کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ، کوشش یہ کی جا رہی ہے کہ پندرہ افراد کو جلد سے جلد کام پر واپس بلا سکیں اور ایسا کرتے ہوئے، بقول ان کے ''میری شریک ساتھی جیکی اور میں کوئی فائدہ نہیں اٹھا رہے اور حاصل ہونے والی تمام آمدن ملازموں کے لئے وقف رہے گی، تاکہ وہ کام جاری رکھ سکیں۔
انھوں نے کہا کہ ان کی ٹیم کا یہ طریق کار غیر معمولی حالات میں بہترین حل معلوم ہوتا ہے اور آندرے کا کہنا ہے کہ غیر معمولی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے مناسب قدم اور طریقے اپنانا ہی بقا کا ضامن ہے اور ان کے ورلڈ سنٹرل کچن نے ہر طرح کے بحرانی حالات میں اسی انداز میں کام کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی ہے۔