عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کرنسی نوٹوں کی سطح پر کئی دن تک موجود رہ سکتا ہے اور انہیں استعمال کرنے والے افراد کو بھی منتقل ہو سکتا ہے۔
کھانستے یا چھینکتے ہوئے اگر چھینٹے کرنسی نوٹ کو لگ جائیں تو ان کرنسی نوٹوں کی سطح پر کرونا وائرس موجود رہ سکتا ہے اور تبادلے کے دوران یہ دوسرے افراد کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
اخبار ڈیلی ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو کرونا وائرس کی وبا کے دوران کم سے کم کرنسی نوٹس کا استعمال کرنا چاہئیں اور زیادہ سے زیادہ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ یا آن لائین خریداری پر انحصار کرنا چاہیئے۔
اگر نوٹوں کو استعمال کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ ہو تو استعمال کے فوری بعد ہاتھوں کو اچھی طرح سے دھو لینا چاہئے۔
اخبار سے بات کرتے ہوئے بینک آف انگلینڈ کے نمائندے کا کہنا تھا کہ ’’بینک نوٹوں پر بیکٹیریا اور وائرس کا موجود ہونا بالکل ایسے ہی ہے جیسے دوسری کسی سطح پر جسے بہت سے لوگ استعمال کرتے ہیں۔ کرنسی نوٹوں کو استعمال کرنے سے بیکٹیریا یا وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ اتنا ہی ہے جتنا دروازے کے ہینڈل یا کریڈٹ کارڈ وغیرہ میں ہوتا ہے۔‘‘
چین اور کوریا نے پچھلے مہینے سے استعمال شدہ کرنسی نوٹ علیحدہ کر کے ان کی صفائی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
چین کے سینٹرل بینک نے ایک پریس کانفرنس میں اس بارے میں بتایا تھا کہ ان کرنسی نوٹس کو الٹرا وائلٹ شعاعوں اور تیز درجہ حرارت سے گزارا جاتا ہے اور انہیں 14 دنوں کے لیے سیل کر دیا جاتا ہے تاکہ ان کی سطح پر موجود کسی بھی قسم کا وائرس یا بیکٹیریا مر جائے۔ اس کے بعد انہیں دوبارہ مارکیٹ میں استعمال کے لیے دیا جاتا ہے۔
جرنل آف ہاسپیٹل انفیکشن کے مطابق کرونا وائرس عام درجہ حرارت میں کسی بھی سطح پر 9 دن تک موجود رہ سکتا ہے۔ اس بات کا اندازہ کرونا وائرس جیسے دیگر وائرس، جیسے ’سارس‘ اور ’مرس‘ پر کی جانے والی 22 مختلف تحقیقات کے نتائج سے لگایا گیا۔
اس کے علاوہ زیادہ استعمال میں رہنے والی وہ سطحیں ، جن سے کرونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ ہے، ان میں دروازوں کے ہینڈل، آفس کے کچن، اے ٹی ایم مشینیں، ایسکیلیٹر کی ہینڈ ریل، عوامی باتھ رومز، اسپتال کے کاونٹر، ٹیلی فون، ہوائی جہاز کی سیٹیں وغیرہ شامل ہیں۔