رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ نے حلف اٹھالیا، امریکہ کو دوبارہ 'عظیم' بنانے کا اعلان

حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آج کے بعد امریکہ ترقی کرے گا اور پوری دنیا میں ایک بار پھر عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔

13:48 20.1.2025

حلف کے بعد تیزی سے اقدامات اور بحران حل کریں گے: ڈونلڈ ٹرمپ

امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا ہے کہ وہ صدارت سنبھالنے کے بعد پہلے ہی دن امیگریشن کے حوالے سے سخت پابندیاں عائد کریں گے۔

صدارت کا حلف اٹھانے سے ایک روز قبل اتوار کی شب کو امریکی دارالحکومت کے واشنگٹن ارینا میں اپنے حامیوں کی بڑی تعداد سے خطاب میں انہوں نے صدارتی الیکشن کی انتخابی مہم میں کیے گئے وعدے کو تیزی سے پورا کرنے کا عندیہ دیا۔

واشنگٹن ڈی سی کے کیپٹل ون ارینا میں 'میک امریکہ گریٹ اگین وکٹری ریلی' سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ کل جس وقت سورج طلوع ہوگا تو ہمارے ملک میں در اندازی رک جائے گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس انتخابی وعدے کو دہرایا جس کے تحت امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے لیے تاریخ کی بڑی مہم شروع کی جائے گی۔

مزید جانیے

09:38 20.1.2025

میلانیا ٹرمپ کی خاتونِ اول کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس میں واپسی

امریکی خاتون اول بننے والی میلانیا ٹرمپ 2016 میں اپنے شوہر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلی بار صدر بننے کے بعد لائم لائٹ میں آئیں۔ اب وہ ایک بار پھر وائٹ ہاؤس پہنچنے والی ہیں۔

شادی سے پہلے میلانیا کا نام میلانیا کنواس تھا جن کو اب دنیا سابق امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے نام سے جانتی ہے ۔

ان کی پیدائش 26 اپریل 1970 کویورپی ملک سلووینیا کے شہر نوو مستو شہر میں ہوئی۔ ان کے والد سیونیچا نامی قصبے میں گاڑیاں بیچتے تھے جب کہ ان کی ماں ٹیکسٹائل انڈسٹری میں کام کرتی تھیں۔

میلانیا کی اسکول کی ساتھی مریانا کہتی ہیں کہ میلانیا کی دلچسپی فیشن میں تھی۔

ان کے بقول "انہیں ڈیزائننگ کرنا پسند تھا۔ وہ پرانے کپڑوں سے نئے کپڑے بناتی تھیں۔"

میلانیا کالج میں ڈیزائن کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں، پھر انہوں نے اسے روک کر یورپ میں ماڈلنگ کرنا شروع کر دی تھی۔ 1990 کی دہائی میں ان کی کامیابی انہیں امریکہ لے آئی۔

ملانیا ٹرمپ سے متعلق مزید جانیے

میلانیا ٹرمپ کی خاتونِ اول کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس واپسی
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:47 0:00

09:34 20.1.2025

امریکہ کے تیسرے سب سے کم عمر نائب صدر

ری پبلکن پارٹی کے نو منتخب نائب صدر جے ڈی وینس نے ایک عام سے شخص کے طور پر زندگی کا آغاز کیا۔ لیکن بعد میں وہ کامیابیاں حاصل کرتے رہے ۔

ان کی پرورش امریکی ریاست اوہائیو کے ایک پسماندہ صنعتی قصبے میں ہوئی۔ انہوں نے آئی وی لیگ کہلانے والے امریکہ کے بہترین تعلیمی اداروں میں سے ایک میں تعلیم حاصل کی۔ اب وہ تاریخ کے سب سے کم عمر نائب صدور میں سے ایک ہوں گے۔

جب پیر 20 جنوری کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ الیکشن جیتنے والے سیاست دان اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے تو 40 سال کی عمر میں وینس امریکہ کے تیسرے کم عمر ترین نائب صدر ہوں گے۔

جے ڈی وینس سے متعلق مزید جانیے

ٹرمپ کے نائب صدر جے ڈی وینس کے کریئر پر ایک نظر
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:56 0:00

09:32 20.1.2025

اوشا وینس پہلی بھارتی نژاد، امریکی خاتونِ دوم بن رہی ہیں

امریکہ کے منتخب نائب صدر جے ڈی وینس کی اہلیہ اوشا وینس امریکہ کی اگلی خاتونِ دوم ہوں گی۔

بیس جنوری کو جے ڈی وینس کی حلف برداری کے بعد ییل یونیورسٹی کی تعلیم یافتہ اوشا اب تک کے کسی بھی امریکی نائب صدر کی پہلی جنوبی ایشیا ئی نژاد امریکی اہلیہ بن جائیں گی۔

اوشا وینس ، ایک وکیل اور بھارتی تارکین وطن کی بیٹی، نائب صدر کی اہلیہ کے طور پر ایک تاریخی کردارسنبھالنے والی ہیں۔

اوشا وینس 1986 میں کیلی فورنیا میں بھارت سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن والدین کے ہاں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ ییل یونیورسٹی کی تعلیم یافتہ ایک وکیل ہیں جو سپریم کورٹ کے دو قدامت پسند ججز کی کلرک رہ چکی ہیں۔

ان دونوں کی ملاقات لاء اسکول میں ہوئی تھی۔ 2014 میں ان دونوں کی شادی ہوئی اور ان کے تین بچے ہیں۔ جب سے ان کے شوہر سیاست میں نمایاں ہوئے ہیں انہوں نے خود کو اس شعبے سے نسبتاً دور رکھا ہے۔

اوشا وینس سے متعلق مزید جانیے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG