اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی نے کہا ہے کہ ملائیشیا کے مسافر جہاز کی پرواز 17 کا باغیوں کے محاصر ے میں مشرقی یوکرین میں مار گرایا جانا ’جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتا ہے‘۔
نوی پلئی نے پیر کو( ایک بیان میں) کہا کہ طیارے کا’شوٹنگ کا یہ المناک‘ واقع بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اُنھوں نے طیارہ گرائے جانے کے معاملےکی ’فوری، تفصیلی، مؤثر، خودمختار اور غیرجانبدارانہ تفتیش‘ کا مطالبہ کیا۔
پلئی نے کہا کہ اِس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی کہ جو فریق بھی یوکرین کے تنازع کے معاملے میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی میں ملوث پایا گیا یا ’جنگی جرائم ‘ میں شامل ہے، اُسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، ’بغیر اِس بات کی پرواہ کیے کہ وہ کون ہے‘۔
پلئی کے دفتر کی جانب سے پیر کے دِن جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل سے اب تک، جب سے مشرقی یوکرین میں لڑائی کا آغاز ہوا، اب تک کم ازکم 1129 افراد ہلاک اور 3442افراد زخمی ہوئے، جب کہ داخلی طور پر 100000سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
دریں اثنا، اُس علاقے میں جہاں طیارہ گر کر تباہ ہوا، لڑائی جاری رہنے کے سبب آج لگاتار دوسرے دِن بھی بین الاقوامی تفتیش کاروں کی ٹیم مجبور ہوئی کہ جائے حادثہ تک رسائی کے معاملے کو ترک کردیں۔ ڈچ اور آسٹریلیائی ماہرین پر مشتمل ٹیم نے پیر کی صبح کو جائے حادثہ تک پہنچنے کی نئے سرے سے کوششیں کیں۔
ایک اور خبر کے مطابق، امریکی محکمہٴ خارجہ نے اتوار کو سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں جِن سے اِس بات کی شہادت ملتی ہے کہ سرحد پار سے روس کی افواج مشرقی یوکرین کے اندر راکیٹ داغ رہی ہیں اور بھاری دہانے سے فائر کر رہی ہیں۔
امریکی تجزیہ کاروں کے مطابق، اِن تصاویر سے اِس بات کا پتا چلتا ہے کہ روسی علاقے سے ہی ’ملٹیپل راکٹ لائنچرز‘ اور توپ خانے سے بھاری گولہ باری کی جارہی ہے۔ دوسری تصاویر سے مشرقی یوکرین کی فوجی پوزیشنوں کے پاس ’کریٹرز‘ پڑنے کے نشانات واضح دکھائی دیتے ہیں، جہاںٕ سرکاری افواج روس نواز علیحدگی پسندوں کے ساتھ لڑ رہی ہیں۔
پیر کے دِن ایک روسی وزارت دفاع نے اِن سیٹلائٹ تصاویر کے اصلی ہونے پر شک کا اظہار کیا، جنھیں اتوار کے روز یوکرین میں امریکی سفیر، جیفری پائیٹ نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیا۔