رسائی کے لنکس

مصر: صدر مرسی کے خلاف مظاہروں میں شدت


تحریر چوک میں مظاہرین کے خیمے
تحریر چوک میں مظاہرین کے خیمے

منگل کی صبح قاہرہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۔ مظاہرین نے پولیس پر آگ لگانے والے بم پھینکے اور پتھراؤ کیا۔

مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں، جہاں صدر محمد مرسی نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو یہ بتانے کے لیے کہ ان کے پاس زیادہ اختیارات کی موجودگی کیوں ضروری ہے، ملاقات کی تھی، معروف تحریر چوک میں ان کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور اطلاعات کے مطابق ان مظاہروں میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔

قاہرہ میں موجود وائس آف امریکہ کی نمائندہ الزبتھ اروٹ نے بتایا ہے کہ مظاہرین نے صدر مرسی اور ان کی سیاسی جماعت اخوان المسلیمین کے مخالفانہ بینر اٹھائے ہوئے ہیں اور وہ ان کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔

ان کا کہناہے کہ صدر مرسی کی طاقت ور اسلام پرست پارٹی نے ان کے حالیہ فرمان کی حمایت میں مظاہرے کا اعلان واپس لے لیا ہے ، جس میں کئی دوسری اسلام پسند تنظیموں کی شرکت متوقع تھی۔ مجوزہ ریلی دریا کی دوسری جانب سے شروع ہوکر تحریر چوک کی جانب بڑھناتھی۔ خدشات کے پیش نظر اکثر والدین نے اپنے بچے سکول نہیں بھیجے اور کئی لوگوں نے کام پر جانے کی بجائے گھر میں ٹہرنے کو ترجیج دی ۔

حزب اختلاف کی تنظیموں اور جماعتوں نے صدر مرسی سے اپنا فرمان واپس لینے کا مطالبہ کیاہے۔ وہ یہ الزام بھی لگارہے ہیں کہ مسٹر مرسی طویل عرصے تک آمرانہ اختیارات کے ساتھ حکمرانی کرنے والے صدر حسنی مبارک کی طرح ڈکٹیٹر بننے کی کوشش کررہے ہیں۔

مسٹر مبارک کو 2011 میں عوامی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے الگ ہونے پر مجبور ہوناپڑاتھا۔

منگل کی صبح قاہرہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۔ مظاہرین نے پولیس پر آگ لگانے والے بم پھینکے اور پتھراؤ کیا۔

پیر کے روز سپریم جوڈیشل کونسل کے ساتھ اپنی ملاقات میں مسٹر مرسی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ حالیہ فرمان کے تحت حاصل کردہ اختیارات کا استعمال ناگزیر حالات میں انتہائی محدود پیمانے پر کریں گے۔

مسٹر مرسی یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اختیارات سے متعلق ان کا فرمان نئے پارلیمانی انتخابات تک رو بہ عمل رہے گا ، جن کا انعقاد نظرثانی شدہ آئین کے مطابق ہوگا۔ نئے آئین کے نفاذ کے لیے ریفرنڈم کے ذریعے عوامی تائید حاصل کرنا ضروری ہے۔

پیر کے روزحزب اختلاف کے سرگرم کارکنوں نے مسٹر مرسی کے صدارتی فرمان کے خلاف ایک انتظامی عدالت میں اپیل دائر کی جس کی سماعت چار دسمبر سے شروع ہوگی۔
XS
SM
MD
LG