پاکستان میں دسویں عام انتخابات کے انعقاد کے لئے آخری مرحلہ بھی تکمیل کے قریب ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات سے قبل کے آخری کام نمٹانا شروع کر دیئے ہیں۔ پریزائیڈنگ افسروں کو 10 مئی کو پولنگ اسٹیشنز کا کنٹرول سنبھالنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ اس طرح، پریزائیڈنگ افسران 10 مئی کی رات سے ہی پولنگ اسٹیشنز میں ہی اپنا ڈیرہ ڈال لیں گے۔
اسی روز پریذائیڈنگ افسران کو اپنے فرائض کی ادائیگی کے لئے درکار تمام ضروری سامان بھی مہیا کردیا جائے گا، جبکہ بیلٹ پیپر اور پولنگ کا سامان 11 مئی کی صبح پولنگ ایجنٹس کے سامنے کھولا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے بیلٹ باکس کی ترسیل کا عمل بھی جاری ہے۔ اب تک لاکھوں بیلٹ باکس ملک بھر میں قائم پولنگ اسٹیشنز پر بھیجوادیئے گئے ہیں۔صوبہ سندھ میں ایک لاکھ سے زائد بیلٹ باکس فراہم کئے گئے ہیں۔
قومی اور صوبائی اسمبلی کے ووٹوں کیلئے دو مختلف رنگ کے بیلٹ باکس مختص کئے گئے ہیں۔ سبز ڈھکن والے بیلٹ باکس میں قومی اسمبلی اور سفید ڈھکن والے بیلٹ باکس میں صوبائی اسمبلی کیلئے ووٹ ڈالے جائیں گے۔
محکمہ داخلہ بلوچستان نے صوبے بھر میں فرنٹیئر کور کو 15 دن کیلئے پولیس کے اختیارات تفویض کردئیے ہیں۔ سیکریٹری داخلہ بلوچستان کیپٹن(ر) اکبر درانی کے مطابق صوبے میں عام انتخابات کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ یہاں تک کہ فوج بھی صوبے کے تمام اضلاع میں پہنچ چکی ہے۔
تاہم، کراچی میں دس جماعتی اتحاد نے الیکشن کے روز پولنگ بوتھ پر فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی کراچی کے رہنما محمد حسین محنتی کا کہنا ہے کہ شفاف انتخابات الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کی ذمے داری ہے۔ شہر میں آنے والی فوج کو پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کیاجائے، تاکہ شہری اپنی مرضی سے ووٹ کاسٹ کر سکیں۔
محمد محنتی کا کہنا ہے کہ اگر فوج پولنگ اسٹیشنز پر موجود نہیں ہوگی تو یہ اقدام محض نمائشی تصور ہوگا۔ عوام کو تحفظ کا احساس اور پولنگ اسٹیشن سے ووٹ ڈال کر بحفاظت واپسی کی ضمانت الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
اسی دوران اسکولوں میں بھی تعطیلات کا اعلان کردیا گیاہے۔ پنجاب اور سندھ کے اسکول 8 سے 13 مئی تک جبکہ بلوچستان کے اسکول 9 سے 11 مئی تک بند رہیں گے۔ یہ فیصلہ ٹیچرز کی بطور پولنگ عملہ تربیت اور ڈیوٹیوں کے باعث کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات سے قبل کے آخری کام نمٹانا شروع کر دیئے ہیں۔ پریزائیڈنگ افسروں کو 10 مئی کو پولنگ اسٹیشنز کا کنٹرول سنبھالنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ اس طرح، پریزائیڈنگ افسران 10 مئی کی رات سے ہی پولنگ اسٹیشنز میں ہی اپنا ڈیرہ ڈال لیں گے۔
اسی روز پریذائیڈنگ افسران کو اپنے فرائض کی ادائیگی کے لئے درکار تمام ضروری سامان بھی مہیا کردیا جائے گا، جبکہ بیلٹ پیپر اور پولنگ کا سامان 11 مئی کی صبح پولنگ ایجنٹس کے سامنے کھولا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے بیلٹ باکس کی ترسیل کا عمل بھی جاری ہے۔ اب تک لاکھوں بیلٹ باکس ملک بھر میں قائم پولنگ اسٹیشنز پر بھیجوادیئے گئے ہیں۔صوبہ سندھ میں ایک لاکھ سے زائد بیلٹ باکس فراہم کئے گئے ہیں۔
قومی اور صوبائی اسمبلی کے ووٹوں کیلئے دو مختلف رنگ کے بیلٹ باکس مختص کئے گئے ہیں۔ سبز ڈھکن والے بیلٹ باکس میں قومی اسمبلی اور سفید ڈھکن والے بیلٹ باکس میں صوبائی اسمبلی کیلئے ووٹ ڈالے جائیں گے۔
محکمہ داخلہ بلوچستان نے صوبے بھر میں فرنٹیئر کور کو 15 دن کیلئے پولیس کے اختیارات تفویض کردئیے ہیں۔ سیکریٹری داخلہ بلوچستان کیپٹن(ر) اکبر درانی کے مطابق صوبے میں عام انتخابات کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ یہاں تک کہ فوج بھی صوبے کے تمام اضلاع میں پہنچ چکی ہے۔
تاہم، کراچی میں دس جماعتی اتحاد نے الیکشن کے روز پولنگ بوتھ پر فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی کراچی کے رہنما محمد حسین محنتی کا کہنا ہے کہ شفاف انتخابات الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کی ذمے داری ہے۔ شہر میں آنے والی فوج کو پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کیاجائے، تاکہ شہری اپنی مرضی سے ووٹ کاسٹ کر سکیں۔
محمد محنتی کا کہنا ہے کہ اگر فوج پولنگ اسٹیشنز پر موجود نہیں ہوگی تو یہ اقدام محض نمائشی تصور ہوگا۔ عوام کو تحفظ کا احساس اور پولنگ اسٹیشن سے ووٹ ڈال کر بحفاظت واپسی کی ضمانت الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
اسی دوران اسکولوں میں بھی تعطیلات کا اعلان کردیا گیاہے۔ پنجاب اور سندھ کے اسکول 8 سے 13 مئی تک جبکہ بلوچستان کے اسکول 9 سے 11 مئی تک بند رہیں گے۔ یہ فیصلہ ٹیچرز کی بطور پولنگ عملہ تربیت اور ڈیوٹیوں کے باعث کیا گیا ہے۔