اب سے کچھ دنوں پہلے تک کسی کو یقین بھی نہیں تھا کہ کوریوگرافر فرح خان یوں اچانک ایکٹنگ کی دنیا میں قدم رکھیں گی اور سب کو سرپرائز دیتے ہوئے وہ کمال کرجائیں گی جو ایک نوعمر ہیروئن بھی اتنی آسانی سے نہیں کرپاتی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ فرح خان کی کوریوگرافی غضب ڈھاچکی ہے اور ”میں ہوں نا “و ”اوم شانتی اوم “ جیسی کامیاب فلموں کی ڈائریکشن انہیں شہرت کی بلندیوں پر لے جاچکی ہے لیکن وہ ایک ہی فلم میں اداکاری کرکے یوں راتوں رات شہرت حاصل کرلیں گی، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا خاص کر ان کی فگر کو دیکھتے ہوئے ”شیریں فرہاد کی تو نکل پڑی“ کی کامیابی واقعی کسی ”سرپرائز “ سے کم نہیں۔
بومن ایرانی کے ساتھ بطور ہیروئن فرح کی فلم ”شیریں فرہاد کی تو نکل پڑی“ گزشتہ جمعہ کو ہی تھیٹرز کی زینت بنی ہے۔فلم میں درمیانی عمر کے پارسی جوڑے کے روپ میں فرح اور بومن دونوں ایک’ پرفیکٹ کپل ‘ بن کرفلم بینوں کے دلوں پر چھاگئے ہیں ۔ ایسے میں اس جوڑے کو احساسات اور جذبات کی جس انداز میں عکاسی کی گئی ہے اس سے کہانی کے حقیقی ہونے کا گماں ہوتا ہے۔
فلم کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ روایتی بالی وڈ فلموں کی طرح نہ تو اس رومینٹک کامیڈی کے ہیرو ہیروئن گلیمرس ہیں اور نہ ہی اس میں پاپ گانوں کی بھرمار ہے۔
فلم کی ایک اور خوش نصیبی یہ ہے کہ یہ ایسے وقت میں ریلیزاور کامیاب ہوئی ہے جب سلمان خان اور کترینہ کیف کی فلم ”ایک تھا ٹائیگر“ کروڑوں کا ریکارڈ بزنس کررہی ہے۔ ایسی فلم کی موجودگی میں فرح خان کی پہلی فلم کاکامیاب ہوجانا معجزہ تو ہے ہی اس بات کی بھی یقین دہانی ہے کہ واقعی فلم میں خاصا دم خم ہے ۔
فرح خان کی سنیں تو انہیں خود اپنی اس لاجواب کامیابی کا آخر تک یقین نہیں تھا تبھی تو دبئی کے روزنامے ”گلف نیوز“ کو ایک انٹرویو میں ان کا کہنا ہے :
”میں نے یہ سوچ کر فلم میں کام کرنے کی حامی بھری تھی کہ فلم کو کوئی فنڈز ہی نہیں دے گا ۔ ۔۔بالی وڈ کے خوبصورت ہیرو ہیروئنز کے سامنے میں اوربومن تو کسی شمار قطار میں ہی نہیں۔میں بیوٹی کوئین نہیں ہوں اور یہ بات ہر ایک کو معلوم ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ فلم خوبصورت عورت کے بارے میں ہے بھی نہیں۔بلکہ یہ ایسی پارسی عورت کی کہانی ہے جو اپنے حالات کی وجہ سے رشتوں اورمحبت سے محروم رہی ہے۔‘
فرح نے فلم میں اپنے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لئے ممبئی میں رہنے والی پارسی عورتوں سے کپڑے ادھار لئے تھے۔ مڈل ایج پارسی سیکریٹری شیریں کے کردار کے لئے جب فلم میکر نے فرح سے رابطہ کیا تو فرح کے مطابق وہ موٹاپے کی انتہائی حدوں کو چھورہی تھیں۔ ایسے میں کسی فلم میں مرکزی کردار کی آفر ہونا خود ان کے لئے بہت عجیب سا تھا۔ وہ کہتی ہیں:
”فلم کے معاون پروڈیوسر اور مصنف سنجے لیلا بنسالی سے فلم میں کام کرنے کی حامی بھرنے کے بعد جو سب سے پہلا خیال مجھے آیا وہ یہ تھا کہ سب مجھ پر ہنسیں گے۔ بطور ڈائریکٹر مجھے معلوم ہے کہ اوور ویٹ ایکٹرز کو کام کے مواقع نہیں ملتے کیونکہ سب دلکش اور اسمارٹ ہیرو ہیروئنز کو پسند کرتے ہیں۔میں تین بچیوں کی پیدائش کے بعد ایک بال کی طرح گول ہو رہی تھی لیکن خود کو تنقیدی نظروں سے دیکھنے کے بعدمجھے اس مسئلے کوحل کرنا تھا ۔ سو سب سے پہلے میں نے ڈاکٹر سے رابطہ کیا تاکہ فاضل چربی نکلوا سکوں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ فرح خان کی کوریوگرافی غضب ڈھاچکی ہے اور ”میں ہوں نا “و ”اوم شانتی اوم “ جیسی کامیاب فلموں کی ڈائریکشن انہیں شہرت کی بلندیوں پر لے جاچکی ہے لیکن وہ ایک ہی فلم میں اداکاری کرکے یوں راتوں رات شہرت حاصل کرلیں گی، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا خاص کر ان کی فگر کو دیکھتے ہوئے ”شیریں فرہاد کی تو نکل پڑی“ کی کامیابی واقعی کسی ”سرپرائز “ سے کم نہیں۔
بومن ایرانی کے ساتھ بطور ہیروئن فرح کی فلم ”شیریں فرہاد کی تو نکل پڑی“ گزشتہ جمعہ کو ہی تھیٹرز کی زینت بنی ہے۔فلم میں درمیانی عمر کے پارسی جوڑے کے روپ میں فرح اور بومن دونوں ایک’ پرفیکٹ کپل ‘ بن کرفلم بینوں کے دلوں پر چھاگئے ہیں ۔ ایسے میں اس جوڑے کو احساسات اور جذبات کی جس انداز میں عکاسی کی گئی ہے اس سے کہانی کے حقیقی ہونے کا گماں ہوتا ہے۔
فلم کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ روایتی بالی وڈ فلموں کی طرح نہ تو اس رومینٹک کامیڈی کے ہیرو ہیروئن گلیمرس ہیں اور نہ ہی اس میں پاپ گانوں کی بھرمار ہے۔
فلم کی ایک اور خوش نصیبی یہ ہے کہ یہ ایسے وقت میں ریلیزاور کامیاب ہوئی ہے جب سلمان خان اور کترینہ کیف کی فلم ”ایک تھا ٹائیگر“ کروڑوں کا ریکارڈ بزنس کررہی ہے۔ ایسی فلم کی موجودگی میں فرح خان کی پہلی فلم کاکامیاب ہوجانا معجزہ تو ہے ہی اس بات کی بھی یقین دہانی ہے کہ واقعی فلم میں خاصا دم خم ہے ۔
فرح خان کی سنیں تو انہیں خود اپنی اس لاجواب کامیابی کا آخر تک یقین نہیں تھا تبھی تو دبئی کے روزنامے ”گلف نیوز“ کو ایک انٹرویو میں ان کا کہنا ہے :
”میں نے یہ سوچ کر فلم میں کام کرنے کی حامی بھری تھی کہ فلم کو کوئی فنڈز ہی نہیں دے گا ۔ ۔۔بالی وڈ کے خوبصورت ہیرو ہیروئنز کے سامنے میں اوربومن تو کسی شمار قطار میں ہی نہیں۔میں بیوٹی کوئین نہیں ہوں اور یہ بات ہر ایک کو معلوم ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ فلم خوبصورت عورت کے بارے میں ہے بھی نہیں۔بلکہ یہ ایسی پارسی عورت کی کہانی ہے جو اپنے حالات کی وجہ سے رشتوں اورمحبت سے محروم رہی ہے۔‘
فرح نے فلم میں اپنے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لئے ممبئی میں رہنے والی پارسی عورتوں سے کپڑے ادھار لئے تھے۔ مڈل ایج پارسی سیکریٹری شیریں کے کردار کے لئے جب فلم میکر نے فرح سے رابطہ کیا تو فرح کے مطابق وہ موٹاپے کی انتہائی حدوں کو چھورہی تھیں۔ ایسے میں کسی فلم میں مرکزی کردار کی آفر ہونا خود ان کے لئے بہت عجیب سا تھا۔ وہ کہتی ہیں:
”فلم کے معاون پروڈیوسر اور مصنف سنجے لیلا بنسالی سے فلم میں کام کرنے کی حامی بھرنے کے بعد جو سب سے پہلا خیال مجھے آیا وہ یہ تھا کہ سب مجھ پر ہنسیں گے۔ بطور ڈائریکٹر مجھے معلوم ہے کہ اوور ویٹ ایکٹرز کو کام کے مواقع نہیں ملتے کیونکہ سب دلکش اور اسمارٹ ہیرو ہیروئنز کو پسند کرتے ہیں۔میں تین بچیوں کی پیدائش کے بعد ایک بال کی طرح گول ہو رہی تھی لیکن خود کو تنقیدی نظروں سے دیکھنے کے بعدمجھے اس مسئلے کوحل کرنا تھا ۔ سو سب سے پہلے میں نے ڈاکٹر سے رابطہ کیا تاکہ فاضل چربی نکلوا سکوں۔