اکثر ایسا ہوتا ہےکہ بچوں کی ابتدائی نشوونما اور ان کی تربیت کے حوالے سے ماں کے مقابلے میں والد کے کردار کو کم اہم سمجھا جاتا ہے۔ لیکن، مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق بتاتی ہے کہ بچوں کی نشوونما اور ترقی میں باپ حیرت انگیز کردار ادا کرتا ہے۔
امریکی تحقیق کاروں نے باپ کی ذہنی صحت کو بچوں کی ذہنی ارتقا اور سماجی تعلقات کے لیے مفید بتاتے ہوئے کہا کہ باپ کا بچوں کے ساتھ صحت مند رابطہ بچوں کے بہتر علمی مستقبل کا ضامن ہے۔
حال ہی میں شائع ہونے والے مطالعاتی جائزے کے نتائج دو آن لائن جریدوں 'ارلی چائلڈ ہوڈ ریسرچ کوارٹرلی' اور 'انفینٹ اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ' میں شائع ہوئے ہیں۔
جس میں بچوں کی نشوونما پر والد کی اہمیت کے حوالے سے تاریخ کے سب سے زیادہ حتمی ثبوت پیش کرتے ہوئے محققین نے لکھا کہ بچوں کی زبان کی ترقی اور علمی قابلیت پر باپ کا کردار اس سے کہیں زیادہ ہے جیسا کہ ماضی میں سوچا گیا تھا۔
مشی گن یونیورسٹی کی طرف سے منعقدہ تحقیق کی قیادت کرنے والے پروفیسر کلیئر والوٹن نے کہا کہ ماضی کے مطالعوں سے اس خیال کو فروغ ملا کہ بچوں کی نشوونما پر باپ کا براہ راست اثر نہیں ہے اور وہ صرف گھر کی تخلیق کرتا ہے جبکہ ماں وہ ہستی ہےجس کا اثر بچوں پر پڑتا ہے۔
تاہم محققین نے اس جائزے میں تمام ابتدائی نتائج کو مسترد کردیا ہے اور کہا کہ ہم یہاں یہ دیکھانے کے قابل ہیں کہ باپ واقعی اپنے بچوں کی ترقی پر براہ راست اثر رکھتا ہے۔
والدین کے انفرادی اور اجتماعی رویے اولاد کی نشوونما کو کس قدر متاثر کرتے ہیں اس حوالے سے محققین کا اندازہ ہے کہ باپ کی ذہنی صحت یا ذہنی دباؤ کا اثر بیٹیوں کے مقابلے میں بیٹوں پر زیادہ پڑتا ہے۔
مجموعی طور پر تحقیق کے لیے محققین نے امریکہ کے 17 مختلف مقامات سے تعلق رکھنے والی 730 خاندانوں پر مبنی ایک سروے کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے بچوں پر ان کے والدین کے ذہنی دباؤ اور ان کی ذہنی صحت کے مسائل کے اثرات کی چھان بین کی ہے۔
محققین کے مطابق والدین کے ذہنی دباؤ کا مطلب یہ تھا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ کس طرح بات چیت کرتے ہیں جس کا بعد میں بچوں کی نشوونما پر اثر تھا۔
محققین کو پتا چلا کہ باپ سے متعلق ذہنی دباؤ کا ان کے دو سے تین سال کے بچوں کی زبان کی ترقی اور علمی قابلیت پر نقصان دہ اثر تھا، حتیٰ کے نتائج کے لیے ماؤں کے اثر کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
پروفیسر کلیئر والوٹن کے مطابق یہ اثر صنف کے اعتبار سے مختلف تھا مثال کے طور پر، باپ سے متعلق ذہنی دباؤ کا بیٹیوں کی زبان کے مقابلے میں بیٹوں کی زبان پر زیادہ اثر پڑا تھا۔
اسی طرح ماں اور باپ کی ذہنی صحت کے مسائل کا بچوں کے درمیان رویے ک مسائل پر ایک ہی طرح کا اثر تھا۔
مزید براں، باپ کی ذہنی صحت کا پانچویں جماعت کے بچوں کے درمیان سماجی مہارت مثلاً خود پر قابو اور تعاون کی خصوصیات پر طویل مدتی اثر تھا۔
محققین نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ماں کے ڈپریشن کی علامات کے مقابلے میں والد کے اسٹریس کا بچوں کی سماجی مہارت پر زیادہ اثر تھا۔
پروفیسر ٹماشا ہارووڈ جو تحقیق کی اہم مصنف تھیں کہتی ہیں کہ والدین کے حوالے سے کئے جانے والے جائزوں اور خاندان میں مداخلت کے پروگراموں اور پالیسیوں میں ماں کے علاوہ باپ کو شامل کیا جانا چاہیئے۔