کراچی —
پانچویں سالانہ 'کراچی لٹریچر فیسٹول' کا آغاز آئندہ ہفتے ہورہا ہے اور تین دن جاری رہنے والے اس ادبی میلے میں دنیا بھر سے 200 سے زائد ادیب، مصنفین اور شعرا شرکت کریں گے۔
یہ بین الاقوامی ادبی میلہ سات سے نو فروری تک کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں منعقد ہوگا جس کے دوران 100 کے لگ بھگ نشستیں، مذاکرے، ورکشاپس اور دیگر سرگرمیاں ہوں گی۔
ادبی میلے کے منتظمین کے مطابق سات فروری کو ہونے والی کانفرنس کی افتتاحی تقریب کے کلیدی مقرر ممتاز بھارتی تاریخ دان اور مہاتما گاندھی کے پوتے ڈاکٹر راج موہن گاندھی ہوں گے ۔
جمعے کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے 'کراچی لٹریچر فیسٹول' کی شریک بانی اور منتظم امینہ سید نے بتایا کہ فیسٹول میں 34 بین الاقوامی اور 180 سے زائد پاکستا نی مصنفین اور شعرا شرکت کر رہے ہیں جب کہ فیسٹول کے تین روز کے دوران 28 کتابوں کی رونمائی ہوگی۔
امینہ سید نے بتایا کہ میلے میں علاقائی زبانوں سندھی اور بلوچی کے ادب پر بھی خصوصی نشستوں کا اہتمام کیا گیا ہے جب کہ کئی معروف مصنفین اور شعرا کے ساتھ انفرادی نشستیں بھی ہوں گی جہاں ان کے مداحوں کو سوال و جواب کا موقع میسر ہوگا۔
لٹریچر فیسٹول کے دوران بین الاقوامی حالات، پاکستان کی سیاست اور سماجی مسائل، انسانی حقوق، میڈیا اور موسیقی جیسے موضوعات پر بھی مذاکرے ہوں گے۔
ادبی میلے کے پہلے روز کے اختتام پر محفلِ مشاعرہ جب کہ دوسرے روز داستان گوئی کی محفل سجے گی۔
امینہ سید نے بتایا کہ اس سال 'کراچی لٹریچر فیسٹول' کی تاریخ میں پہلی تین مختلف ادبی انعامات کا آغاز کیا جارہا ہے۔ ان انعامات کا فیصلہ پاکستان کے معروف نقادوں، مصنفوں اور دانشوروں پر مشتمل پینل کرے گا جس نے پہلے ہی ہر کیٹیگری میں تین، تین کتابوں کو 'شارٹ لسٹ' کرلیا ہے۔
دو انعامات 'نان-فکشن' اور 'فکشن' کے شعبوں میں سال کی بہترین کتب کو دیے جائیں جب کہ 'کے ایل ایف پیس پرائز' ایسی کتاب کو دیا جائے گا جس کے نتیجے میں ملکی یا بین الاقوامی سطح پر امن، ہم آہنگی اور برداشت کو فروغ ملا ہو۔
خیال رہے کہ 'کراچی لٹریچر فیسٹول' کا آغاز 2010ء میں ہوا تھا اور گزشتہ چار برسوں کے دوران یہ ادبی میلہ پاکستان کے علمی و ادبی حلقوں کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی ساکھ قائم کرچکا ہے۔
یہ بین الاقوامی ادبی میلہ سات سے نو فروری تک کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں منعقد ہوگا جس کے دوران 100 کے لگ بھگ نشستیں، مذاکرے، ورکشاپس اور دیگر سرگرمیاں ہوں گی۔
ادبی میلے کے منتظمین کے مطابق سات فروری کو ہونے والی کانفرنس کی افتتاحی تقریب کے کلیدی مقرر ممتاز بھارتی تاریخ دان اور مہاتما گاندھی کے پوتے ڈاکٹر راج موہن گاندھی ہوں گے ۔
جمعے کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے 'کراچی لٹریچر فیسٹول' کی شریک بانی اور منتظم امینہ سید نے بتایا کہ فیسٹول میں 34 بین الاقوامی اور 180 سے زائد پاکستا نی مصنفین اور شعرا شرکت کر رہے ہیں جب کہ فیسٹول کے تین روز کے دوران 28 کتابوں کی رونمائی ہوگی۔
امینہ سید نے بتایا کہ میلے میں علاقائی زبانوں سندھی اور بلوچی کے ادب پر بھی خصوصی نشستوں کا اہتمام کیا گیا ہے جب کہ کئی معروف مصنفین اور شعرا کے ساتھ انفرادی نشستیں بھی ہوں گی جہاں ان کے مداحوں کو سوال و جواب کا موقع میسر ہوگا۔
لٹریچر فیسٹول کے دوران بین الاقوامی حالات، پاکستان کی سیاست اور سماجی مسائل، انسانی حقوق، میڈیا اور موسیقی جیسے موضوعات پر بھی مذاکرے ہوں گے۔
ادبی میلے کے پہلے روز کے اختتام پر محفلِ مشاعرہ جب کہ دوسرے روز داستان گوئی کی محفل سجے گی۔
امینہ سید نے بتایا کہ اس سال 'کراچی لٹریچر فیسٹول' کی تاریخ میں پہلی تین مختلف ادبی انعامات کا آغاز کیا جارہا ہے۔ ان انعامات کا فیصلہ پاکستان کے معروف نقادوں، مصنفوں اور دانشوروں پر مشتمل پینل کرے گا جس نے پہلے ہی ہر کیٹیگری میں تین، تین کتابوں کو 'شارٹ لسٹ' کرلیا ہے۔
دو انعامات 'نان-فکشن' اور 'فکشن' کے شعبوں میں سال کی بہترین کتب کو دیے جائیں جب کہ 'کے ایل ایف پیس پرائز' ایسی کتاب کو دیا جائے گا جس کے نتیجے میں ملکی یا بین الاقوامی سطح پر امن، ہم آہنگی اور برداشت کو فروغ ملا ہو۔
خیال رہے کہ 'کراچی لٹریچر فیسٹول' کا آغاز 2010ء میں ہوا تھا اور گزشتہ چار برسوں کے دوران یہ ادبی میلہ پاکستان کے علمی و ادبی حلقوں کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی ساکھ قائم کرچکا ہے۔