پاکستان میں انٹرٹینمنٹ سیکٹر تاریخی دور سے گزر رہا ہے۔ سنیما، ریڈیو،انٹرنیٹ اور ٹی وی کی دنیا میں ایک جانب نئے نئے تجربات ہو رہے ہیں تو دوسری جانب نئی سے نئی ٹیکنالوجی نے اس کا مستقبل بہت روشن کر دیا ہے۔ ماہرین اور تجزیہ نگاروں کی رائے میں اس تیزرفتاری کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اگلے چند برسوں میں ٹیلی کام سیکٹر کے بعد یہی سب سے منافع بخش انڈسٹری ہوگی۔
تیزی سے ترقی کرتی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی ایک تازہ مثال نئی ڈرامہ سیریل ’پرواز‘ ہے ۔’پرواز‘ اس حوالے سے ایک اہم سنگ میل ہے کہ یہ پاکستان اور بھارت کی پہلی مشترکہ ڈرامہ سیریل ہے۔ اس کوشش کے پیچھے پاکستانی ٹی وی چینل ’ایکسپریس انٹرٹینمنٹ‘ اور بھارتی چینل ’زی ٹی وی‘ کی محنتوں کا ثمر پوشیدہ ہے۔
ایکسپریس انٹرٹینمنٹ کے نگراں فرحان شہزاد نے ’وائس آف امریکہ‘ سے ’پرواز‘ کے آغاز پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں ’پرواز‘ نے پاکستان کی تفریحی صنعت کے لئے نئی راہیں کھول دی ہیں۔ ہم اسی پر بس نہیں کریں گے بلکہ کچھ اور نئے پروجیکٹس شروع کئے جانے کا ارادہ ہے۔‘
ڈرامے کی پہلی قسط بدھ 21جنوری کوپیش کی جاچکی ہے جبکہ ’ایکسپریس‘ کی ایک اور اعلیٰ عہدیدار مصباح شفیق نے ڈرامے کے نمایاں فنکاروں اور کرئیوکے حوالے سے بتایا کہ ’عدیل فاروق، ڈائریکٹر فہیم انعام دار، پروڈیوسر اور رائٹر سہیل انور اور بھارت سے تعلق رکھنے والی ایکٹریس پرویال گور اور دیوانسہ وسان نے سیریل میں اہم کردار اداکئے ہیں۔ ان فنکاروں نے پچھلے دنوں ایکسپریس کے مارننگ شو ’سترنگی‘ میں بھی شرکت کی جس کے لئے و ہ خصوصی طور پر دبئی سے کراچی پہنچے تھے۔‘
کچھ کہانی کے بارے میں
کہانی سے متعلق ادارے کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق ’پرواز‘ دو دوستوں آدرش اور سکندر کی کہانی ہے۔ آدرش بھارتی شہری جبکہ سکندر پاکستانی ہے۔ 90ء کی دہائی میں دونوں نوجوان دوست اپنے خوابوں کی تعبیر اور سنہرے مستقبل کی تلاش میں دبئی پہنچے تھے۔ دونوں کی دوستی اچانک ہوئی تھی وہ بھی اس حال میں کہ دونوں کا ایک ہی ایجنٹ تھا جو روزگار کی تلاش میں انہیں وہاں لے جاکر خود کہیں غائب ہوگیا تھا۔ بے آسرا دوستوں کو دبئی کے سخت ترین حالات اور مسائل کاسامنا کرنا پڑتا ہے لیکن بالاخر دونوں اپنی منزل پالیتے ہیں۔
سیریل کا ٹائیٹل سانگ بہت دلکش ہے۔ بیشتر ویورز نے اسے خوب سراہا ہے۔ تاہم، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ سیریل کی کہانی کا موضوع اس پہلے بہت بار، بہت سے ڈراموں میں رپیٹ ہو چکا ہے۔ لہذا، اب ڈرامے کی کامیابی کا انحصار صرف اور صرف ٹریٹمنٹ پر ہے۔ یہ ٹریٹمنٹ کیسا ہوگا اس کا اندازہ ڈرامے کی ابتدائی قسطیں دیکھ کر ہی ہوگا۔ تاہم، اکثریت اس کی کامیابی کے لئے دعاگو ہے تاکہ مزید پاک بھارت مشترکہ کاوشوں کا راستہ واہ ہوسکے۔