پاکستان کے بہت سے نجی ٹی وی چینلز پر ان دنوں بار بار ایک ’جنگل‘ سنائی دیتا ہے ’البیلا راہی، میں ہوں البیلا راہی۔۔!!‘ جی ہاں۔۔بالکل درست پہچانا آپ نے۔ دراصل یہ ہے تو ’کوکا کولا‘ کا اشتہار لیکن یہ پاکستان کے پہلے پاپ سنگر کا خطاب پانے والے عالمگیر کے سالوں پرانے گانے کے بول بھی ہیں۔
اگر آپ اس حقیقت کوتسلیم کرتے ہیں کہ کبھی کبھی ایک مصرعہ بھی دور دور تک شہرت کا باعث بن جاتا ہے۔ تو پھر، یہ بھی جان لیجئے کہ اکثر ایک ہی گانا سنگرز کو دیرپہ عروج بھی دلادیتا ہے۔ عالمگیر کا ماضی میں گایا ہوا گانا ’البیلا راہی‘ ایسی ہی مثال ہے جس نے اپنے دور میں تو عالمگیر کو شہرت دلائی ہی اب اس کے نئے ورژن سے بھی عالمگیر ایک مرتبہ پھر سب کو پیچھے چھوڑ جانے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔
نئے ورژن کے پروڈیوسر ’وائٹل سائنز‘ بینڈ کے سابق ممبر شاہی حسن ہیں۔۔ شاہی حسن ’تنہائیاں ۔۔ایک نئے سلسلے‘ کا ٹائٹل سونگ بھی پروڈیوس کرچکے ہیں۔ انہوں نے عالمگیر کے ساتھ ’البیلا راہی‘ کو نیا انداز دے کر نئی جہت دی ہے جبکہ ’گٹار گرو‘ عامر ذکی کی مدھر تانوں نے گانے کو ایک نئی تازگی اور ایک نئی زندگی بخشی ہے۔ انہی لوگوں کی محنت کے عوض ’البیلا راہی‘ ایک بار پھر نئی نسل میں مقبولیت حاصل کر گیا ہے۔
موجودہ دور کے زیادہ تر موسیقار اور سنگرز کا خیال ہے کہ عالمگیر کی جلد شہرت کا بنیادی سبب یہ تھا انہوں اپنے گانوں میں ’روبوٹک‘ انداز نہیں اپنایا، بلکہ جب بھی ٹی وی پر آئے فاسٹ ٹریک اور انرجی سے بھرپور پرفارمنس دی جس نے نوجوانوں کے دل جیت لئے۔
عالمگیر نے اپنی خوبصورت اور جذبات سے پر آواز میں جو بھی گانا گایا وہ راتوں را ت مقبول ہوا ۔
عالمگیر نے جس گانے سے اپنی شہرت کا آغاز کیا وہ ’البیلاراہی‘ ہی تھا۔ انگریزی اخبار ’ٹریبیون کا کہنا ہے ’یہ گانا ’اوریجنل کمپوزیشن‘ نہیں تھی بلکہ یہ امریکی فوک بینڈ ’سینڈ پائپرز‘ کے گائے گانے ’گونتانامیرا‘ کی ارینجمنٹ پر بنایا گیا تھا۔اس کے باوجو د یہ گانا انسٹنٹ ہٹ ثابت ہوا اور اس دور میں ہر گلی، محلے اور شادی بیاہ میں ’البیلاراہی‘ کی تانیں سنائی دیتی تھیں۔‘
اس رائے سے بھی شاید کسی کو اختلاف نہ ہو کہ نیاورژن ’عالمگیر کا احیا‘ ہے۔ سالوں پہلے جب عالمگیر امریکا گئے تو وہیں کے ہو رہے۔ ایک طویل عرصے بعد عالمگیر کی واپسی ہوئی لیکن کچھ اس طرح کہ ان کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ لیکن جسمانی بیماری نے عالمگیر کی ہمت اور سدا بہار آواز پر کوئی برا اثر نہیں ڈالا اور ا س کا ثبوت ایک نیا اور جدید انداز میں ریکارڈ کیا گیا زیر تذکرہ کمرشل ہے جس میں عالمگیر نے ایک بار پھر ’البیلا راہی‘ اسی توانائی اور خوبصورتی سے گایا ہے جیسےماضی میں گایا تھا۔بلاشبہ عالمگیرکی آواز کا سحر آج بھی روز اول کی طرح قائم ہے۔
’البیلاراہی‘ کا نیا ورژن یہ بتانے کے لئے بھی کافی ہے کہ عالمگیر آج بھی اگر میوزک کی دنیا میں واپس آنے کا فیصلہ کر لیں تو شاید بہت سوں کی چھٹی ہو جائے۔
ٹری بیون کے مطابق’ اڑتی اڑتی اطلاعات اگر درست ہیں تو عالمیگر کے فینز انہیں جلد ’کوک اسٹوڈیو ۔ سیون ‘میں دیکھیں گے۔ اگر یہ خبریں درست نہیں تو بھی امیدہے کہ یہ پروگرام عالمگیر کو ملک کے نئے دور کے بہترین میوزیشنز کے ساتھ کام کرنے کا موقع ضرور فراہم کرے گا‘۔
اگر آپ اس حقیقت کوتسلیم کرتے ہیں کہ کبھی کبھی ایک مصرعہ بھی دور دور تک شہرت کا باعث بن جاتا ہے۔ تو پھر، یہ بھی جان لیجئے کہ اکثر ایک ہی گانا سنگرز کو دیرپہ عروج بھی دلادیتا ہے۔ عالمگیر کا ماضی میں گایا ہوا گانا ’البیلا راہی‘ ایسی ہی مثال ہے جس نے اپنے دور میں تو عالمگیر کو شہرت دلائی ہی اب اس کے نئے ورژن سے بھی عالمگیر ایک مرتبہ پھر سب کو پیچھے چھوڑ جانے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔
نئے ورژن کے پروڈیوسر ’وائٹل سائنز‘ بینڈ کے سابق ممبر شاہی حسن ہیں۔۔ شاہی حسن ’تنہائیاں ۔۔ایک نئے سلسلے‘ کا ٹائٹل سونگ بھی پروڈیوس کرچکے ہیں۔ انہوں نے عالمگیر کے ساتھ ’البیلا راہی‘ کو نیا انداز دے کر نئی جہت دی ہے جبکہ ’گٹار گرو‘ عامر ذکی کی مدھر تانوں نے گانے کو ایک نئی تازگی اور ایک نئی زندگی بخشی ہے۔ انہی لوگوں کی محنت کے عوض ’البیلا راہی‘ ایک بار پھر نئی نسل میں مقبولیت حاصل کر گیا ہے۔
موجودہ دور کے زیادہ تر موسیقار اور سنگرز کا خیال ہے کہ عالمگیر کی جلد شہرت کا بنیادی سبب یہ تھا انہوں اپنے گانوں میں ’روبوٹک‘ انداز نہیں اپنایا، بلکہ جب بھی ٹی وی پر آئے فاسٹ ٹریک اور انرجی سے بھرپور پرفارمنس دی جس نے نوجوانوں کے دل جیت لئے۔
عالمگیر نے اپنی خوبصورت اور جذبات سے پر آواز میں جو بھی گانا گایا وہ راتوں را ت مقبول ہوا ۔
عالمگیر نے جس گانے سے اپنی شہرت کا آغاز کیا وہ ’البیلاراہی‘ ہی تھا۔ انگریزی اخبار ’ٹریبیون کا کہنا ہے ’یہ گانا ’اوریجنل کمپوزیشن‘ نہیں تھی بلکہ یہ امریکی فوک بینڈ ’سینڈ پائپرز‘ کے گائے گانے ’گونتانامیرا‘ کی ارینجمنٹ پر بنایا گیا تھا۔اس کے باوجو د یہ گانا انسٹنٹ ہٹ ثابت ہوا اور اس دور میں ہر گلی، محلے اور شادی بیاہ میں ’البیلاراہی‘ کی تانیں سنائی دیتی تھیں۔‘
اس رائے سے بھی شاید کسی کو اختلاف نہ ہو کہ نیاورژن ’عالمگیر کا احیا‘ ہے۔ سالوں پہلے جب عالمگیر امریکا گئے تو وہیں کے ہو رہے۔ ایک طویل عرصے بعد عالمگیر کی واپسی ہوئی لیکن کچھ اس طرح کہ ان کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ لیکن جسمانی بیماری نے عالمگیر کی ہمت اور سدا بہار آواز پر کوئی برا اثر نہیں ڈالا اور ا س کا ثبوت ایک نیا اور جدید انداز میں ریکارڈ کیا گیا زیر تذکرہ کمرشل ہے جس میں عالمگیر نے ایک بار پھر ’البیلا راہی‘ اسی توانائی اور خوبصورتی سے گایا ہے جیسےماضی میں گایا تھا۔بلاشبہ عالمگیرکی آواز کا سحر آج بھی روز اول کی طرح قائم ہے۔
’البیلاراہی‘ کا نیا ورژن یہ بتانے کے لئے بھی کافی ہے کہ عالمگیر آج بھی اگر میوزک کی دنیا میں واپس آنے کا فیصلہ کر لیں تو شاید بہت سوں کی چھٹی ہو جائے۔
ٹری بیون کے مطابق’ اڑتی اڑتی اطلاعات اگر درست ہیں تو عالمیگر کے فینز انہیں جلد ’کوک اسٹوڈیو ۔ سیون ‘میں دیکھیں گے۔ اگر یہ خبریں درست نہیں تو بھی امیدہے کہ یہ پروگرام عالمگیر کو ملک کے نئے دور کے بہترین میوزیشنز کے ساتھ کام کرنے کا موقع ضرور فراہم کرے گا‘۔