برطانیہ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں پیدا ہونے والےبچوں کی کل تعداد میں سےایک تہائی بچے ایسے ہیں جن کے والد غیر ملکی ہیں یا جو پیدائشی طور پر برطانوی شہری نہیں ہیں۔
برطانوی روزنامے ’ڈیلی میل‘ میں چھپنے والی رپورٹ کےمطابق، برطانوی قومی ادراے برائے شماریات کے دفتر ’او این ایس‘ کی سال 2011 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی بچوں کی کُل تعداد میں سے ایسے بچوں کی شرح 24 فیصد ہے جِن کے والد غیر ملکی ہیں، جبکہ اُن بچوں کے والد کا تعلق زیادہ تر جِن ممالک سے ہے اُن میں پاکستان ، پولینڈ ، بھارت اور بنگلا دیش شامل ہیں ۔
محکمہٴ مردم شماری کی سال 2011 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایسے برطانوی بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جن کے والد کا تعلق پاکستان سے ہے۔
سال 2000 کی مردم شماری کی رپورٹ میں بتایا گیا تھاکہ ، برطانوی بچوں کی کل تعداد کا 21 فیصد بچے ایسے والدین کے ہیں جن میں سے کوئی ایک غیر ملکی ہے لیکن سال 2011 میں ان بچوں کی تعداد میں دس فیصد اضافہ ہوا ہے جن کے والدین میں سے کوئی ایک غیر ملکی ہے یعنی اب یہ شرح 31 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
برطانوی محکمہٴمردم شماری کی سال 2011ءکی رپورٹ کے مطابق، ہر 4 برطانوی بچوں میں سے ایک بچے کا باپ برطانیہ سے تعلق نہیں رکھتا ہے ۔جبکہ برطانیہ میں پیدا ہونے والے بچوں کی کل تعداد کا تقریبا 18 فیصد بچوں کے والدین یعنی ماں اور باپ دونوں غیر ملکی ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ لندن میں سب سے زیادہ ایسے بچے پیدا ہوئے جن کے والدین میں سے کوئی ایک غیر ملکی ہے اعداوشمار سے ظاہر کیا گیا ہے کہ صرف لندن میں ان بچوں کی تعداد دو تہائی یا 64 فیصد سے زیادہ ہے اسی طرح ویسٹ مڈلینڈ میں یہ شرح 28فیصد تک پہنچ گئی ہے .
محکمہٴ مردم شماری کے ترجمان کے مطابق، رپورٹ میں ان برطانوی بچوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو برطانیہ میں مستقل سکونت نہیں رکھتے ہیں بلکہ ایسے خاندان صرف بچے کی ولادت کے لیے برطانیہ کا رخ کرتے ہیں ۔
سرجن پروفیسر میرین تھامس نے اس رپورٹ پر اپنا تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ دنیا کے لیے ایک میٹرنٹی ملک بنتا جارہا ہے، جہاں دنیا کے مختلف حصوں سے لوگ بچے کی ولادت کے لیے آتے ہیں۔
برطانوی روزنامے ’ڈیلی میل‘ میں چھپنے والی رپورٹ کےمطابق، برطانوی قومی ادراے برائے شماریات کے دفتر ’او این ایس‘ کی سال 2011 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی بچوں کی کُل تعداد میں سے ایسے بچوں کی شرح 24 فیصد ہے جِن کے والد غیر ملکی ہیں، جبکہ اُن بچوں کے والد کا تعلق زیادہ تر جِن ممالک سے ہے اُن میں پاکستان ، پولینڈ ، بھارت اور بنگلا دیش شامل ہیں ۔
محکمہٴ مردم شماری کی سال 2011 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایسے برطانوی بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جن کے والد کا تعلق پاکستان سے ہے۔
سال 2000 کی مردم شماری کی رپورٹ میں بتایا گیا تھاکہ ، برطانوی بچوں کی کل تعداد کا 21 فیصد بچے ایسے والدین کے ہیں جن میں سے کوئی ایک غیر ملکی ہے لیکن سال 2011 میں ان بچوں کی تعداد میں دس فیصد اضافہ ہوا ہے جن کے والدین میں سے کوئی ایک غیر ملکی ہے یعنی اب یہ شرح 31 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
برطانوی محکمہٴمردم شماری کی سال 2011ءکی رپورٹ کے مطابق، ہر 4 برطانوی بچوں میں سے ایک بچے کا باپ برطانیہ سے تعلق نہیں رکھتا ہے ۔جبکہ برطانیہ میں پیدا ہونے والے بچوں کی کل تعداد کا تقریبا 18 فیصد بچوں کے والدین یعنی ماں اور باپ دونوں غیر ملکی ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ لندن میں سب سے زیادہ ایسے بچے پیدا ہوئے جن کے والدین میں سے کوئی ایک غیر ملکی ہے اعداوشمار سے ظاہر کیا گیا ہے کہ صرف لندن میں ان بچوں کی تعداد دو تہائی یا 64 فیصد سے زیادہ ہے اسی طرح ویسٹ مڈلینڈ میں یہ شرح 28فیصد تک پہنچ گئی ہے .
محکمہٴ مردم شماری کے ترجمان کے مطابق، رپورٹ میں ان برطانوی بچوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو برطانیہ میں مستقل سکونت نہیں رکھتے ہیں بلکہ ایسے خاندان صرف بچے کی ولادت کے لیے برطانیہ کا رخ کرتے ہیں ۔
سرجن پروفیسر میرین تھامس نے اس رپورٹ پر اپنا تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ دنیا کے لیے ایک میٹرنٹی ملک بنتا جارہا ہے، جہاں دنیا کے مختلف حصوں سے لوگ بچے کی ولادت کے لیے آتے ہیں۔