دوہزار بیس دنیا بھر کی معیشتوں کے لئے خاصا مشکل رہا۔ لیکن پاکستان کی معیشت جو کہ پہلے سے ہی آئى ایم ایف اور بیرونی امداد پر زندہ تھی اس کے حجم میں مزید کمی ہو گئى ۔جس کا مطلب ہے کم کاروبار اورروزگار کے کم مواقع۔ ڈاکٹر اشفاق حسن خان، ڈین ہیں نسٹ بزنس سکول کے اور اس سے پہلے مشرف دور میں حکومت کے معاشی مشیر بھی رہ چکے ہیں ۔ اس وقت اسلام آباد سے ہمارے ساتھ موجود ہیں ، ان سے جانتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت اس وقت کہاں کھڑی ہے۔۔
ڈاکٹر صاحب، کتنا مشکل سال تھا پاکستان کی پہلے سے ہی مشکلات کا شکار معیشت کے لیے۔ اور کونسے سیکٹرز سب سے زیادہ متاثر ہوئے ؟
پاکستان بھی ان کئى ممالک میں شامل تھا جنہیں آئى ایم ایف اور پیرس کلب سمیت دوسرے اداروں سے قرض کی ادائىگیوں میں ریلیف ملا۔کیا یہ ریلیف عام عوام تک بھی منتقل ہوا؟ ۔۔
بیروزگاری کی شرح پاکستان کے لیے ہمیشہ سے ایک بڑا مسئلہ رہی ہے، آپ سمجھتے ہیں کہ اتنا مشکل سال گزارنے کے بعد، دوہزار اکیس میں اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت کے پاس کوئى منصوبہ ہے۔۔
ڈاکٹر صاحب، کتنا مشکل سال تھا پاکستان کی پہلے سے ہی مشکلات کا شکار معیشت کے لیے۔ اور کونسے سیکٹرز سب سے زیادہ متاثر ہوئے ؟
پاکستان بھی ان کئى ممالک میں شامل تھا جنہیں آئى ایم ایف اور پیرس کلب سمیت دوسرے اداروں سے قرض کی ادائىگیوں میں ریلیف ملا۔کیا یہ ریلیف عام عوام تک بھی منتقل ہوا؟ ۔۔
بیروزگاری کی شرح پاکستان کے لیے ہمیشہ سے ایک بڑا مسئلہ رہی ہے، آپ سمجھتے ہیں کہ اتنا مشکل سال گزارنے کے بعد، دوہزار اکیس میں اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت کے پاس کوئى منصوبہ ہے۔۔