کئی ماہ سے متعدد مبصرین کہتے آرہے ہیں کہ ریپبلیکن پارٹی کے سرکردہ صدارتی امیدوار، ڈونالڈ ٹرمپ کا اشتعال انگیز رویہ ایسا ہے جسے سابق ریلٹی ٹیلی ویژن میزبان محض ذرائع ابلاغ کو اپنی جانب متوجہ کرانے کا ذریعہ خیال کرتے ہیں، اُس وقت جب ابتدائی انتخابی مہم کے مرحلے میں اور بہت سارے امیدوار موجود ہیں۔
جمعرات کے روز، ٹرمپ کی انتخابی مہم کے چوٹی کے مشیر نے اِس نظرئے کی وضاحت کی۔
ریپبلیکن پارٹی سربراہان کی ایک نجی ملاقات کے دوران خطاب میں، پول منافورٹ، جنھیں حال ہی میں ٹرمپ نے انتخابی مہم کے سربراہ کے طور پر مقرر کیا ہے، یہ بات تسلیم کی کہ ارب پتی کاروباری شخص ٹرمپ اپنی شہرت بڑھانے کے لیے یہ تاثر قائم کر رکھا ہے، تاکہ انتخابی مہم کے اس ابتدائی دور میں ووٹروں کے جذبات کو توانائی بخشی جاسکے۔
تاہم، اُنھوں نے زور دے کر کہا کہ جیسے ہی اُنھیں ریپبلیکن پارٹی کی نامزدگی ملتی ہے، ٹرمپ کا یہ انداز بہت جلد بدل جائے گا۔ تب وہ اپنا دھیان عام انتخابی ووٹر کی جانب مبذول کریں گے، جو زیادہ معتدل خیالات کا حامی ہے۔
منافورٹ کی اِس بریفنگ کی آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے، جس کے مطابق، اُنھوں نے کہا ہے کہ''جب وہ اسٹیج پر ہوتے ہیں، جب وہ قوائد و ضابطوں سے متعلق گفتگو کرتے ہیں، تو وہ دراصل اِسی مقصد کو مدِ نظر رکھ کر اپنا تاثر ابھارنے کی کوشش کرتے ہیں، جو اُن کے نزدیک موئر انداز بیان ہے''۔
منفی تاثر ختم ہوجائے گا
یہ ملاقات فلوریڈا کے ایک صحت افزا سیاحتی مرکز کے ہوٹل میں منعقد ہوا، جہاں ریپبلیکن رہنما اپنا سہ روزہ اجلاس کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کے بارے میں منافورٹ نے بتایا ''وہ سب سمجھتے ہیں۔ جو کردار وہ ادا کرتے رہے ہیں وہ آپ کی امیدوں کے عین مطابق ہے۔ لیکن، وہ اس کے لیے تیار نہیں تھے چونکہ اُنھیں پہلا مرحلہ مکمل کرنا تھا، جو اُنھوں نے کرلیا۔ اب منفی باتیں بند ہوجائیں گی۔ اُن کا مجموعی تاثر بدل جائے گا''۔
امیدوار کے بارے میں یہ بات تسلیم کرنا حیران کُن معاملہ ہے، جو اب تک کئی ضوابط پھلانگ چکے ہیں، ایسے میں جب ریپبلیکن پارٹی کی نامزدگی کا مرحلہ سر پر ہے، حالانکہ ریپبلیکن پارٹی کے قومی دھارے کی سطح کے متعدد رہنما ٹرمپ کے ایسے انداز پر اپنی تشویش کا اظہار کرچکے ہیں۔
منافورٹ کو گذشتہ ماہ تعینات کیا گیا جب امیدوار کی انتخابی مہم نے طے کیا کہ ٹرمپ کو تاثر بدلنے اور پارٹی رہنمائوں کے ساتھ رابطہ رکھنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ڈیلیگیٹس نامزد کرنے کے اہمیت کے حامل عمل کے دوران، جو جولائی میں ریپبلیکن پارٹی کے قومی کنوینشن میں شرکت کریں گے۔
عام تاثر یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلیگیٹس کی نامزدگی کے عمل کی اہمیت کو نظرانداز کیا ہے، جنھیں وہ بارہا بدعنوان کہہ چکے ہیں۔ تاہم، حالیہ دِنوں، اُنھوں نے ڈیلیگیٹس کو اپنا حامی بنانے کا کام شروع کیا ہے، جو نامزدگی کے عمل میں غیر معمولی کردار ادا کر سکتے ہیں، خصوصی طور ہر اُس صورت میں اگر کنوینشن کا عمل رائے دہی پر مشتمل ہو۔
منافورٹ نے بتایا کہ ٹرمپ پارٹی کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، جس مقصد سے اُنھوں نے ''پیشہ ور افراد پر مشتمل ایک ٹیم قائم کر لی ہے''، جو ''یہ کام انجام دیں گے'' اور ساتھ ہی، ''اسٹیبلشمنٹ کے اداروں سے رابطہ پیدا کریں گے، جو ہماری پارٹی کا جُزو ہیں''۔
ابھی یہ واضح نہیں آیا پارٹی کے رہنما ٹرمپ کی جانب سے امن کی اس پیش کش کو قبول کرتے ہیں یا وہ اُن کے ساتھ چلنے پر تیار ہیں، اُس صورت میں کہ وہ (ٹرمپ) اپنا انداز تخاطب یکسر بدل دیں۔ اور یہ بات بھی ابھی واضح نہیں آیا ٹرمپ اپنے مشیروں کی بات مان کر اپنے انداز میں تبدیلی کریں گے۔