بھارت کی سپریم کورٹ نے ریاست اتر پردیش (یو پی) کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین ہندوؤں کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ مسلمانوں کو پانچ ایکڑ متبادل زمین دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔
بھارت کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے اس اہم کیس کا فیصلہ سنایا۔
چیف جسٹس آف انڈیا کے مطابق یہ متفقہ فیصلہ ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بابری مسجد خالی زمین پر تعمیر نہیں کی گئی تھی جب کہ جس جگہ یہ مسجد تعمیر کی گئی وہاں مسلمانوں کی کوئی تعمیر نہیں تھی۔انتظامیہ نے ایودھیا میں لوگوں کے اجتماع پر پابندی لگادی تھی جبکہ ریاست میں نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے لیے نیم فوجی دستوں کے 400 اضافی جوان تعینات کیے تھے۔
وزیر اعظم نریند رمودی نے تمام وزار کو ہدایت کی تھی کہ وہ فیصلے سے قبل اور اس کے بعد بیانات دینے میں محتاط رہیں۔ مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نےکہا تھا کہ ملک میں قیام امن کو برقرار رکھنا ہے۔ نہ تو جیت کا جشن منانا ہے اور نہ ہار کا افسوس کرنا ہے۔