بھارت نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کو رد کر دیا ہے۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی توجہ پاکستان کی جانب سے غیر قانونی اور طاقت کے زور پر قبضہ کیے گئے علاقوں پر ہونی چاہیے۔
بھارت کی طرف سے یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس چار روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں۔ انہوں نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ اتوار کو پریس کانفرنس کے دوران کشمیر کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کو تنازع کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کی تھی۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ کشمیر کی صورتِ حال پر اُنہیں تشویش ہے۔ اگر دونوں ملک ثالثی پر رضا مند ہو جائیں تو وہ مدد کے لیے تیار ہیں۔
انتونیو گوتریس کے بیان پر بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اس پر بھارت کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی۔
اُنہوں نے کہا کہ جس مسئلے پر بات کرنے کی ضرورت ہے وہ پاکستان کے زیرِ قبضہ علاقوں کا ہے جہاں غیر قانونی طور پر اور طاقت کے بلبوتے پر قبضہ کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اگر کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی مذاکرات ہونے ہیں تو وہ باہمی سطح پر ہوں گے۔ کسی تیسرے فریق کو اس میں ثالث بننے کی ضرورت نہیں ہے۔
رویش کمار نے امید ظاہر کی کہ بھارت کے خلاف پاکستان کی طرف سے ہونے والی سرحدی دہشت گردی کو روکنے کے لیے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل پاکستان پر زور دیں گے۔
اُن کے بقول، پاکستان کی جانب سے ہونے والی دہشت گردی کی وجہ سے سرحد کے اس طرف جموں و کشمیر اور بھارت میں انسانی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت کی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے وہاں مختلف پابندیاں عائد ہیں۔ جس پر مختلف ملکوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
بھارتی حکومت جموں و کشمیر سے متعلق اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کو اندرونی معاملہ قرار دیتی ہے۔