بھارت کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو دورہ بھارت کی دعوت دی جائے گی۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے جمعرات کو بتایا کہ اجلاس میں شرکت کے لیے آٹھ رُکن اور چار مبصر ممالک کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔
چین اور رُوس کی قیادت میں قائم شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان اور بھارت 2017 میں شامل ہوئے تھے۔ اس کا مقصد خطے میں سیاسی، عسکری اور معاشی تعاون کو فروغ دینا ہے۔
رویش کمار کا کہنا تھا کہ طریقہ کار کے مطابق اس سال بھارت اس کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ جس میں رُکن ممالک کے سربراہان، مبصرین اور دیگر ماہرین بھی شریک ہوں گے۔
ایس سی او کے سیکریٹری جنرل نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ اس سال کانفرنس کا انعقاد بھارت میں ہو گا۔
ماہرین اس امکان کا اظہار کر رہے ہیں کہ اس اہم کانفرنس میں شرکت نہ کرنا پاکستان کے لیے مشکل ہو گا۔ امکان ہے کہ عمران خان اور نریندر مودی کا آمنا سامنا بھی ہو۔
بھارت نے اس اجلاس میں عمران خان کو مدعو کرنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب پاکستان اور بھارت کے تعلقات گزشتہ ایک سال سے سرد مہری کا شکار ہیں۔
گزشتہ سال فروری میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی سیکیورٹی فورس کی بس پر خود کش حملے میں 40 سے زائد فوجیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔
بھارت نے اس کارروائی کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے 26 فروری کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
ردعمل کے طور پر پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں کارروائی کی تھی۔ اس دوران فضائی جھڑپ میں ایک بھارتی مگ 21 ساخت کا طیارہ پاکستانی حدود میں گرا تھا۔ جس کے پائلٹ ابھی نندن کو بعدازاں بھارت کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
پاکستان نے پانچ اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے اقدام پر سفارتی اور تجارتی تعلقات محدود کر لیے تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ ازبکستان، قازقستان، کرغزستان، روس اور تاجکستان بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مبصر ملکوں میں بیلاروس، افغانستان، ایران اور منگولیا شامل ہیں۔