امریکہ نے کہاہے کہ مشرق وسطیٰ کے خطےکو جوہری ہتھیاروں سے محفوظ بنانے سے متعلق کانفرنس موجودہ حالات کے باعث فی الحال منعقد نہیں کی جاسکے گی۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیل فلسطین تنازعہ جاری ہے، شام خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے اور مصر میں سیاسی صورت حال کشیدہ ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے جمعے کے روز جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ خطے کی علاقائی سلامتی اور ہتھیاروں پر کنٹرول سے متعلق بڑے پیمانے پر نظریاتی فاصلے موجود ہیں۔
نولینڈ کا کہناتھا کہ امریکہ ایسی صورت حال میں کسی ایسی کانفرنس کی حمایت نہیں کرے گا جس کا نتیجہ خطے کے کسی ملک پر دباؤ ڈالنے یا اسے الگ تھلگ کرنے کی شکل میں برآمد ہو۔ ان کا اشارہ امریکی تحفظات کی جانب تھا کہ کانفرنس کے شرکاء اسرائیل کے خلاف ایک گینگ بنا لیں گے۔
ایران اور عرب ریاستیں اکثر یہ کہتی رہتی ہیں کہ اسرائیل کا مبینہ جوہری ذخیرہ مشرق وسطیٰ کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
مگر اسرائیل اور مغربی قوتیں ایران کو جوہری پھیلاؤ کے ایک بڑے خطرے کے طورپر دیکھتی ہیں ۔ جب کہ ایران کا کہناہے کہ وہ جوہری بم بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
مذکورہ کانفرنس اس سال کے اختتام سے پہلے فن لینڈ میں ہونے والی تھی۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیل فلسطین تنازعہ جاری ہے، شام خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے اور مصر میں سیاسی صورت حال کشیدہ ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے جمعے کے روز جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ خطے کی علاقائی سلامتی اور ہتھیاروں پر کنٹرول سے متعلق بڑے پیمانے پر نظریاتی فاصلے موجود ہیں۔
نولینڈ کا کہناتھا کہ امریکہ ایسی صورت حال میں کسی ایسی کانفرنس کی حمایت نہیں کرے گا جس کا نتیجہ خطے کے کسی ملک پر دباؤ ڈالنے یا اسے الگ تھلگ کرنے کی شکل میں برآمد ہو۔ ان کا اشارہ امریکی تحفظات کی جانب تھا کہ کانفرنس کے شرکاء اسرائیل کے خلاف ایک گینگ بنا لیں گے۔
ایران اور عرب ریاستیں اکثر یہ کہتی رہتی ہیں کہ اسرائیل کا مبینہ جوہری ذخیرہ مشرق وسطیٰ کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
مگر اسرائیل اور مغربی قوتیں ایران کو جوہری پھیلاؤ کے ایک بڑے خطرے کے طورپر دیکھتی ہیں ۔ جب کہ ایران کا کہناہے کہ وہ جوہری بم بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
مذکورہ کانفرنس اس سال کے اختتام سے پہلے فن لینڈ میں ہونے والی تھی۔