واشنگٹن —
امریکی محکمہٴ خارجہ کی خاتون ترجمان، جین پساکی نےجمعرات کے روز کہا کہ خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ امن، مارٹن انڈیک اور معاون نمائندہِ خصوصی، فرینک لوونسٹائین بدھ کے روز کی بات چیت میں شریک ہوں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ اِن مذاکرات کے بعد، مغربی کنارے کے شہر اریحا میں ملاقات ہوگی۔
پساکی نے مزید کہا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری اِن مذاکرات کے بعد کسی اعلان کا ارادہ نہیں رکھتے۔
امریکی مصالحت میں، اسرائیلی اور فلسطینی عہدے داروں کے ساتھ طویل مدت سے تعطل کے شکار مذاکرات کا آغاز گذشتہ ماہ واشنگٹن میں ہوا۔
اِس بات چیت کے بعد، وزیر خارجہ کیری نے کہا تھا کہ دونوں فریق نے اِس بات سے اتفاق کیا ہے کہ وہ چند ہفتوں کے اندر اندر پھر سے ملاقات کریں گے۔ کیری نے یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ نو ماہ کے اندر ایک حتمی امن معاہدہ طے پائے جس پرتوثیق کی مہر ثبت کی جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں فریق نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ سب سے زیادہ متنازعہ معاملات، مثلاً سرحدیں، پناہ گزیں اور یروشلم کی قسمت کا فیصلہ، بات چیت کا حصہ ہوں گے۔
اسرائیلی وزیر انصاف، زِپی لیونی اور فلسطین کی طرف سے قائد مذاکرات کار صائب عریکات نے گذشتہ ماہ کے مذاکرات میں شرکت کی تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ اِن مذاکرات کے بعد، مغربی کنارے کے شہر اریحا میں ملاقات ہوگی۔
پساکی نے مزید کہا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری اِن مذاکرات کے بعد کسی اعلان کا ارادہ نہیں رکھتے۔
امریکی مصالحت میں، اسرائیلی اور فلسطینی عہدے داروں کے ساتھ طویل مدت سے تعطل کے شکار مذاکرات کا آغاز گذشتہ ماہ واشنگٹن میں ہوا۔
اِس بات چیت کے بعد، وزیر خارجہ کیری نے کہا تھا کہ دونوں فریق نے اِس بات سے اتفاق کیا ہے کہ وہ چند ہفتوں کے اندر اندر پھر سے ملاقات کریں گے۔ کیری نے یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ نو ماہ کے اندر ایک حتمی امن معاہدہ طے پائے جس پرتوثیق کی مہر ثبت کی جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں فریق نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ سب سے زیادہ متنازعہ معاملات، مثلاً سرحدیں، پناہ گزیں اور یروشلم کی قسمت کا فیصلہ، بات چیت کا حصہ ہوں گے۔
اسرائیلی وزیر انصاف، زِپی لیونی اور فلسطین کی طرف سے قائد مذاکرات کار صائب عریکات نے گذشتہ ماہ کے مذاکرات میں شرکت کی تھی۔