رسائی کے لنکس

عالمی شہرت یافتہ شاعر جمیل الدین عالی انتقال کرگئے


عالی جی کافی عرصے سے صحت کے مسائل سے دوچار تھے اور حالیہ برسوں میں متعدد بار اسپتال میں بھی داخل رہے۔

عالمی شہرت یافتہ شاعر، نقاد اور دانشور جمیل الدین عالی پیر کی شام طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے۔

وہ گزشتہ کئی روز سے اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں پیر کی شام حرکت قلب بند ہونے کے باعث ان کا انتقال ہوا۔

جمیل الدین عالی کی نماز جنازہ منگل کو ڈیفنس کی مسجد طوبیٰ میں ادا کی جائے گی جس کےبعد ان کی تدفین مقامی قبرستان میں عمل میں آئے گی۔

عالی جی کے نام سے معروف جمیل الدین عالی گزشتہ کئی برسوں سے علیل تھے اور اس دوران متعدد بار اسپتال میں داخل بھی رہے۔ انہوں نے تقریباً90 برس عمر پائی۔

وزیراعظم نواز شریف اور صدر ممنون حسین سمیت اہم ملکی اور حکومتی شخصیات نے جمیل الدین عالی کے انتقال پر گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

صدر مملکت ممنون حسین نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جمیل الدین عالی نے اردو کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ جمیل الدین عالی کا انتقال ملک کی ادبی تاریخ میں بڑا خلا ہے۔

جمیل الدین ’عالی‘ تخلص کیا کرتے تھے۔ سنہ 1926ء میں دہلی کے ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے جہاں علم گھٹی میں پڑا تھا۔ والد کا نام امیر الدین خان تھا جن کا خانوادہ مرزا غالب سے ملتا تھا اور والدہ خواجہ میر درد کے خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔

عالی صاحب نے میٹرک اور گریجویشن تک تعلیم دہلی میں حاصل کی تھی۔ وہ پاکستان بننے کے فوراً بعد کراچی آبسے اور 23 نومبر کی شام یہیں آخری سانس لی۔

عالی صاحب بیوروکریٹ تھے جب کہ انہوں نے سیاسی میدان میں بھی کچھ عرصہ طبع آزمائی کی۔ وہ وزارت تجارت سے بھی وابستہ رہے۔ سول سروس کا امتحان پاس کیا اور محکمہ ٹیکسیشن کا حصہ بھی رہے۔

جمیل الدین عالی نے درجنوں ملی نغمے لکھے اور ایک سے بڑھ کر ایک لکھے۔ جیسے، جیوے جیوے جیوے پاکستان اور اے وطن کے سجیلے جوانو۔ تاہم، جو ملی نغمہ ان کی پہچان بنا وہ ’جیوے جیوے پاکستان‘ تھا۔

(اعتذار: ادارہ معذرت خواہ ہے کہ مضمون کے متن میں سہواً اور غیر ارادی طور پر ملی نغمے ’سوہنی دھرتی‘ کو عالی صاحب مرحوم کی کاوش بتایا گیا، جو درست نہیں۔ "سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد" معروف شاعر مرحوم مسرور انور کا ملی نغمہ ہے۔ ادارہ اس سہو پر معذرت خواہ ہے اور توجہ دلانے پر اپنے قارئین کا شکر گزار ہے)۔

جمیل الدین عالی 'پاکستان رائٹرز گلڈ' کے اعلیٰ عہدوں پر رہنے کے علاوہ انجمن ترقی اردو سے بھی وابستہ رہے اور ملک میں اردو زبان کی ترقی اور ترویج کے لیے کام کرتے رہے۔ پاکستان کے معروف اخبارات میں کئی دہائیوں تک وہ باقاعدگی سے کالم لکھتے رہے جن کا مجموعہ ’ دعا کرچلے‘ اور ’صدا کرچلے‘ کے عنوان سے شائع ہوچکا ہے۔

جمیل الدین عالی جس طرح ملی نغموں میں سب سے برتر رہے وہیں دوہوں میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ یہ ان کا خاص میدان طبع تھا اور اس کے وہ بے تاج بادشا ہ تھے۔

جمیل الدین عالی نے1977 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے حلقے این اے 191 سے انتخاب لڑا لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں وہ ایم کیو ایم کی طرف سے سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔

انہیں حکومتِ پاکستان نے ان کی ادبی خدمات پر ’ہلال امتیاز‘ اور ’تمغہ حسن کارکردگی‘ سمیت کئی ایوارڈز سے نوازا۔

XS
SM
MD
LG