کراچی سے پشاور تک کسی بھی ریلوے اسٹیشن پر چلے جایئے ۔۔ایک مخصوص انداز۔۔ایک خاص طرز میں گونجتی یہ صدا آپ کو یقینا ضرور سنائی دے گی ”چائے ۔ ۔ ۔ چائے۔ ۔ ۔ چائے ۔ ۔“
جس طرح ٹرین کو’ کوک‘ لوگوں کو لبھاتی اور اپنے پاس بلاتی محسوس ہوتی ہے ۔۔ سچ جانئے سالوں تک وطن سے کوسوں دور رہنے والے لوگوں کے ذہنوں میں گونجتی اور یادوں میں بھٹکتی یہ ” چائے ۔۔چائے۔۔“ کی طرز بھی اسی طرح تڑپا تڑپا جاتی ہے۔ ۔۔ اور سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے لوگوں، اپنے وطن اور ’اپنی چائے‘ سے ملنے کو تڑپ اٹھتا ہے۔
لاکھ تھکن سہی لیکن ٹرین کا اسی انداز کا سفر بھی اپنا ہی ایک مزہ رکھتا ہے۔ اسٹیشن آیا نہیں کہ پلیٹ فارم سے ۔۔۔ٹرین کی بوگی کے اندر تک۔۔ چائے والوں کا اصرار سنائی دینے لگتا ہے ۔ سفر کی تھکن اتارنے کے لئے آج بھی سب سے سستا نسخہ یہی چائے ہے۔
زمانے بدل گئے،امیری ، فقیری میں خلیج حائل ہوگئی مگر نہیں بدلے تو چائے کے انداز۔
غریب کی اوطاق، امیر کی چوپال، پشاور کے قہوہ خانے، کوئٹہ کی چینکیں اور خیبر پختونخواہ کے ڈیروں سے ے کر کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے ماڈرن بنگلوں تک ہر محفل اور ہر تقریب کی جان آج بھی یہی چائے ہے۔
چائے کی اسی اہمیت کے پیش نظر کراچی میں پچھلے تین دنوں تک تاریخی فرئیر ہال کے لان میں ’ٹی فیسٹیول‘ منایا گیا۔ گو کہ فیسٹیول بہت سادھے انداز میں منایا گیا لیکن اس کی کامیابی کے بعد جن نیشنل اور انٹرنیشنل ، ملٹی نیشنل کمپنیز نے اسے منعقد کیا تھا وہ اگلے سال اسے اور بھی زیادہ دلکش انداز میں پیش کرنے کی کوشش کریں گی۔
فیسٹیول میں چائے کے لگ بھگ تمام ہی برانڈز موجود تھے ۔۔اور ان سے بڑھ کرپیش کی گئی تھیں چائے کی وہ قسمیں جنہیں آپ ایک سانس میں اور ایک ہی ’ردم‘ میں ادابھی نہیں کرسکتے مثلاً ’ڈھابے کی چائے‘،’کشمیری چائے‘،’ پشاوری چائے‘ ،’ ،’ کوئلہ چائے‘ ،’الائچی ،دارچینی ، ،ادرک اورپودینے کی چائے‘، ’دودھ قہوہ کی چائے‘ مصالحے والی انڈین چائے،جاپان کی چاول چائے ، ترکی، ایرانی، عربی اور ’انگریزی چائے۔۔۔“
چائے چونکہ پاکستان کی ثقافتی سفیر بھی ہے اس لئے فیسٹیول میں اندون سندھ سے آئے ہوئے خاص مہمان اپنے ساتھ اپنے علاقے عمر کوٹ‘ تھرپارکر کے ذائقے بھی ساتھ لائے تھے۔ایک اسٹال پر تو سندھ کے سریلی سروں کی پہچان لوک گلوکارہ مائی ڈھائی بھی روایتی رنگوں اور روایتی انداز کے لباس میں ملبوس بہ نفس نفیس موجود تھیں۔ ان کے سراور تان کے خمار میں چائے کا ہولے ہولے چڑھتا نشہ پورے فیسٹیول کو گرما گیا۔
چلتے چلتے چائے کے ساتھ روایتی پاکستانی و جنوبی ایشیائی ’لوازمات ‘ کی فہرست بھی پڑھتے جایئے کہ ذائقہ مند چائے کے ساتھ ’چکن کھوسے‘،’آلو قیمہ کٹلس‘، ’ممبئی کی چاٹ‘ ، چکن اور بیف سموسے، پوری ، کچوری ، بھنا ہوا بھٹہ، دہی بڑے ، شاہی حلیم ، بنگلہ دیشی’ گول گپے ‘اور’ راجستھانی کھٹے آلو ‘جیسے لوازمات کھانے کا مزہ ہی کچھ اور ہے۔۔۔۔
۔۔۔۔ اس مزے کو ، اصلی ’سواد‘ کو ذرا الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کیجئے کہ ہم تو اس میں ناکام ہوچکے ہیں۔ ۔آپ ہی کوشش کردیکھئے۔۔۔