رسائی کے لنکس

پاکستانی معاشرے میں آنکھ کھولی، پلی بڑھی دہلی میں لیکن ذہن میں لاہور بسا ہوا ہے: میرا نائر


بھارتی فلموں میں اپنی ایک منفرد پہچان اور 25سے زائد بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کرنے والی فلمساز ’میرا نائر ‘کا کہنا ہے کہ ”میں نے پاکستانی تہذیب میں آنکھ کھولی ہے اور فیض احمد فیض کی شاعری سنتے ہوئے ہوش سنبھالا ہے۔ میرے والد لاہور کے تھے، میں دہلی میں پلی بڑھی لیکن ۔۔۔میرے ذہن میں اب بھی لاہور بسا ہوا ہے۔“

میرا نائر کی لاہور سے یہی دلی محبت انہیں ممبئی سے لاہور لے آئی جہاں انہوں نے مسلسل چار دنوں تک اپنی آنے والی فلم ” دی رلیک ٹینٹ فنڈا مینٹالسٹ “ کی شوٹنگ کی ۔ان چار دنوں کے حوالے سے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا ہے ” لاہور آکر بچپن کا گزرا ہوا زمانہ یاد آگیا۔ یہاں آکر میں ماضی کی حسین یادوں میں گم ہوگئی ۔ لاہور واقعی لاہور ہے۔۔۔ تاریخی حوالوں سے دیکھیں تو یہ 50سال پرانی دہلی جیسا ہے۔ اب دہلی وہ دہلی نہیں رہا جو مغلیہ دور میں ہوا کرتا تھا مگر جیسے مغلیہ دور کا دہلی دیکھنا ہو وہ لاہور دیکھے۔“

فلم ” دی رلیک ٹینٹ فنڈا مینٹالسٹ “ کے حوالے سے میرا کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسے مسلم نوجوان کی کہانی ہے جس نے امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اورایک امریکی لڑکی کے پیار میں کھو کر وہیں کا ہوکررہ گیا۔ اس کے ذہن میں واپسی کا گمان تک نہ تھا کہ اسی دوران وہ واقعہ ہوتا ہے جو اس کی زندگی کو ہلاکر رکھ دیتا ہے۔ یہ واقعہ تھا نائن الیون۔ جو ایک ہی پل میں اس کی زندگی بدل کررکھ دیتا ہے۔

نائر نے لاہور میں چار دنوں تک شوٹنگ کی جبکہ بیس دنوں کی شوتنگ وہ دہلی میں کریں گی ۔اس کے علاوہ فلم کے کچھ حصے امریکہ میں بھی شوٹ ہوں گے۔ نائر کا کہنا ہے کہ پاکستان آکرشوٹنگ کرنا آسان نہیں لگتا تھا لیکن ویسا کچھ نہیں ہوا جیسا سنا تھا۔ مجھے آج کا لاہور بھی اچھا لگا ۔ ” دی رلیک ٹینٹ فنڈا مینٹالسٹ “ کی کہانی اسی نام کے ایک ناول پر مبنی ہے جس کے مصنف محسن حمید ہیں۔ وہ پاکستانی شہری ہیں۔ “

میرانائر اس سے قبل کئی بین الاقوامی شہرت یافتہ فلمیں بناچکی ہیں جن میں” سلام بومبے“، ”اے مون سون ویڈنگ “، ”وینٹی فیء“، ” دی نیم سیک “، ”میسی سپی مصالحہ “، ”کام سوتر“، ”اے ٹیل آف لو“او ر ” امیلیا “ ۔

میرا کو امید ہے کہ کہ” دی رلیک ٹینٹ فنڈا مینٹالسٹ “پاکستان میں بھی ریلیز ہوسکے گی۔ وہ کہتی ہیں ”میں نے سیاسی موضوع کو نہیں چھیڑالیکن جس طرح پاکستان اور بھارت کے درمیان دوریاں سمٹ رہی ہیں اور بھارتی فلموں کے لئے پاکستان کے دروازے کھلے ہیں اسے دیکھتے ہوئے مجھے پوری امید ہے کہ ” دی رلیک ٹینٹ فنڈا مینٹالسٹ “پاکستان میں بھی ضرور ریلیز ہوگی۔

میرا نائر فلمسازی میں اپنا ایک الگ مقام رکھتی ہیں ۔ان کی فلمیں سوچ کی دعوت دیتی ہیں ۔ ان میں زندگی کا سکون اور زندگی کا سچ ہوتا ہے مگر تھوڑی سی تلخی لئے ہوئے ۔اور یہ تلخی معاشرے کی اصلاح کے لئے ہوتی ہے۔

میرا نے اپنے فنی سفر میں اداکاری بھی کی ، تھیٹر بھی کیا لیکن وہ خود اس سے پوری طرح مطمئن نہ ہوسکیں اس لئے ایکٹنگ ترک کرنے کا فیصلہ کیا ۔ پھر دستاویزی اور مختصر فلمیں بنائیں اور بعد میں بڑے پردے کا رخ کیا۔

سن 1988ء میں آنے والی ان کی فلم ”سلام بومبے“ نے انہیں شہرت کی نئی بلندیاں عطا کیں۔ اس فلم کو 25 بین الاقوامی ایوارڈ ملے۔ وینس فلم فیسٹول میں ان کی ایک اور فلم ”مون سون ویڈنگ “ نے گولڈن لوئن ایوارڈ حاصل کیا۔ انہی کی ایک اور فلم ”نیم سیک “کو نہ صرف بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا بلکہ کمرشل حوالوں سے بھی یہ فلم سود مند رہی۔

XS
SM
MD
LG