رسائی کے لنکس

پاکستان میں سنیما کا احیاء ۔۔ فلم ’ویلکم ٹو لندن‘ ریلیز ہوگئی


فلم کے ڈائریکٹر اور ایکٹر اسد شان کہتے ہیں کہ ’یہ فلم انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کی ہے۔ اس کی موسیقی، کہانی اور ایکٹنگ۔۔ہر لحاظ سے دلچسپ اور منفرد ہے۔ اس میں آٹھ ممالک کے فنکاروں نے کام کیا ہے جبکہ ایڈیٹنگ بھی آسکر ایوارڈ یافتہ کرس ڈکنز نے کی ہے‘

پاکستان میں سنیما کے احیاء کے لئے سب سے پہلے کام کا آغاز کرنے والے ادارے جیو فلمز کی نئی مووی ’ویلکم ٹو لندن‘ جمعہ کو ریلیز ہوگئی۔فلم کے ہیرو اور ڈائریکٹر اسد شان کا کہنا ہے کہ فلم کی ریلیز کے ساتھ ہی ان کی اپنے ہم وطنوں کے لئے ایک اچھی فلم بنانے کا دیرینہ خواب پورا ہوگیا ہے۔

اسد شان نے ’وائس آف امریکہ‘ سے انٹرویو میں بتایا کہ، ’پاکستان میں سنیما کی جو حالت ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ بیشتر سنیماہالز بند ہوچکے ہیں، فلمی سرگرمیاں نا ہونے کے برابر ہیں۔ لہذا، میری خواہش تھی کہ سنیماانڈسٹری کو پھر سے اپنے پیروں پر کھڑا کیا جائے۔ ’ویلکم ٹو لندن‘ بنانے اور یہاں آکر ریلیز کرنے کا مقصد بھی یہی ہے۔ حالیہ سالوں میں انڈسٹری نے بہت حد تک گرو کیا ہے لیکن مارکیٹ کو مسلسل نئی فلموں کی ضرورت ہے اور ’ویلکم ٹو لندن‘ اسی تقاضے کو پر کرنے کے لئے تخلیق کی گئی ہے۔‘

اسد برطانوی نژاد پاکستانی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ، ’ویلکم ٹو لندن‘ موسیقی، کہانی اور ایکٹنگ۔۔ہر لحاظ سے دلچسپ اور منفرد ہے۔ اس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے اداکاروں نے کام کیا ہے۔ حتیٰ کہ فلم کی ایڈیٹنگ بھی آسکر ایوارڈیافتہ کرس ڈکنز نے کی ہے۔‘

فلم میں برطانیہ میں مقیم تارکین وطن کو پیش آنے والی مشکلات کی عکاسی کی گئی ہے۔ یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اچھے روزگار اور بہتر مستقبل کی تلاش میں برطانیہ پہنچنے والوں کو کس طرح اور کن حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اسد کا کہنا تھا کہ ’فلم میں ہیرو کا کردار تو میں نے ہی ادا کیا ہے جبکہ ہیروئن کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ صدیقہ امام کا تعلق بھارت سے ہے۔ وہ ان دنوں پاکستان میں کام کرنے والی ایک موبائل فون سروس کی تشہیری مہم کا بھی حصہ ہیں اور بھارت کی ٹاپ موڈلز میں سے ایک ہیں۔‘

فلم کی باقی کاسٹ کے حوالے سے اسد شان کا کہنا ہے، ’کاسٹ میں زیادہ تر ایسے افراد ہیں جن کا انگلش ایکسنٹ تھا۔ صرف میرا ہی ایک کردار ایسا ہے جس کا تعلق پنجاب سے ہے۔ کچھ فنکاروں کا تعلق ترکی، انگلینڈ، افریقہ، چین، ملائشیا، انڈیا، بنگلا دیش اور سر ی لنکا سے ہے۔ فلم پیورلی کمرشل ہے جس میں سات گانے ہیں۔ ان گانوں کی بڑی بات یہ ہے کہ یہ سب کے سب پاکستانی سنگرز مثلاً فلک شبیر، سہیل حیدر، اسد علی اور عمران نے گائے ہیں۔ ان گانوں کی پذیرائی کے ساتھ ہی فلک شبیر کو ایک ٹی وی سیریز میں کام کا موقع ملا ہے۔ توقع ہے کہ ’ویلکم ٹو لندن‘ پاکستانی ٹیلنٹ کو ابھارنے اور اسے دنیا کے سامنے لانے میں اہم کردار اداہوگا۔‘

’کیا اس فلم کو انڈیا لے کر جانے کا بھی پروگرام ہے؟
اس سوال کے جواب میں اسد کہتے ہیں ’انڈیا بھی جائیں گے اور باقی ممالک میں بھی۔ لیکن، میرا ارمان تھا کہ ہم اسے پاکستان میں ریلیز کریں۔ کیونکہ ہم نے اسے پاکستانیوں کے لئے ہی بنایا ہے ۔یہ اردو مووی ہے اور بہت زبردست مووی ہے۔تمام پاکستانیوں کو اسے دیکھنا چاہئے۔‘

فلم کا موضوع سنہ 80 اور 90 کی دہائی میں بنائی جانے والی فلموں اور اس دور کی کہانیوں میں خاصا ہاٹ تھا، اب 2015ء میں کیا یہ ہٹ ہوسکے گا؟
’میں نے 80 اور 90 کی دہائی کی فلمیں دیکھی ہیں۔ ’ویلکم ٹولندن‘ میں ایسا کچھ نہیں۔ یہ انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کی مووی ہے۔ اس کی کوالٹی بہت زبردست ہے۔ ایکٹنگ، کیمرہ ورک، بیک گراؤنڈ میوزک اور پرفارمنسز ہر لحاظ سے سپر ب ہے۔‘

کہاجارہا ہے کہ فلم کی ریلیز سے بھی پہلے اس کا میوزک ہر جگہ ہٹ ہوگیا ہے ۔ کیا واقعی ایسا ہی ہے؟
’جی ہاں۔ اس کے میوزک لائٹس کو بھارت کی مشہور ترین میوزک کمپنی ’ٹی سیریز‘ نے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ اس کے تین گانے ’تیرا ساتھ‘، ’میرا من‘ اور ’روگ‘ کے تو کہنے ہی کیا۔ یہ تینوں گانے فلک شبیر نے گائے ہیں جبکہ دو گانے ’بے رخی‘ اور ’ہم ہیں برے‘ اسلام آباد کے نوجوان سنگر جبران نے گائے ہیں۔ ایک گانا حمیمہ ملک کے برادران لاء سہیل حیدر کی کاوش ہے۔‘

’تمام پاکستانی فلم لوررز کو میرا پیغام ہے کہ وہ ’ویلکم ٹو لندن‘ ضرور دیکھیں، انجوائے کریں گے۔ صرف115 منٹ کی چھوٹی سی مووی ہے۔ لیکن بڑے اچھے انداز کی۔ انگلینڈ کے برطانوی نژاد پاکستانی باکسرعامر خان، جو میرے بھائی بھی ہیں انہوں نے فلم کی تعریف میں کل ٹوئٹ کیا تھا اور اپنے فیس بک پیج پر بھی پوسٹنگ کی تھی۔ صرف 24 گھنٹوں میں اسے 15 ہزار لوگوں نے شیئر کیا۔ان کے علاوہ بالی ووڈ ایکٹریس کالکی کوچین نے بھی ٹوئٹ کیا ہے کہ لوگ یہ فلم ضرور دیکھیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مستقبل کے پروجیکٹ کے حوالے سے میں کہوں گا کہ مجھے سید نور صاحب نے اپنی ایک فلم کے لئے سائن کیا ہے تاہم فی الوقت میری یہی خواہش کے کہ تمام پاکستانی جو دنیا کے کسی بھی ملک میں ہوں خواہ یوکے میں ہوں یا ناروے میں ۔۔وہ پاکستان فلم انڈسٹری کو پروموٹ کریں ۔۔۔اور پاکستانی فلمیں دیکھیں۔‘

XS
SM
MD
LG