امریکہ کے حکام نے کہا ہے کہ تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کسی غیر ملکی مداخلت کے شواہد نہیں ملے۔
سیکیورٹی حکام کے بقول امریکہ کے مخالف کسی بھی ملک کی جانب سے صدارتی انتخابات میں مداخلت کی نشان دہی نہیں ہوئی جس کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکی عوام کے ووٹ سے ہی اگلا صدر منتخب ہو گا۔
امریکہ کی سائبر سیکیورٹی اینڈ انفرا اسٹرکچر ایجنسی (سی آئی ایس اے) کے سربراہ کرسٹوفر کریبز نے بدھ کی شب جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہمارے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ کسی غیر ملکی دشمن نے امریکیوں کو ووٹ ڈالنے یا ووٹوں کی گنتی میں اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔"
اسی نوعیت کی یقین دہانی تین نومبر کو پولنگ ختم ہونے کے بعد بھی سیکیورٹی حکام نے کرائی تھی۔
امریکہ کے سائبر کمانڈز جنرل پال نکاسن نے کہا تھا کہ "ہم نے گزشتہ کئی ہفتوں اور مہینوں کے دوران انتخابات میں غیر ملکی مداخلت روکنے کے لیے جو اقدامات کیے تھے اس کے خاطر خواہ نتائج نکلے ہیں۔"
امریکہ میں سائبر سیکیورٹی حکام کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انتخابات میں ووٹوں کی گنتی نہایت اہم مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیمو کریٹک اُمیدوار جو بائیڈن کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔
بیرونی مداخلت کا امکان رد ہونے کے باوجود صدر ٹرمپ اور اُن کے حامی الیکشن میں فراڈ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے عدالت سے رُجوع کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔
ری پبلکن پارٹی ریاست مشی گن اور وسکونسن میں ووٹوں کی گنتی کے عمل کو بھی مشکوک قرار دے رہی ہے۔
امریکی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) اور سائبر سیکیورٹی اینڈ انفرا اسٹرکچر ایجنسی (سی آئی ایس اے) نے تاحال ان الزامات پر کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔
انتخابات سے ایک ہفتہ قبل امریکی حکام نے بتایا تھا کہ ایران اور روس نے اُن کمپیوٹرز تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی جو ووٹرز کو ووٹرز رجسٹریشن ڈیٹا بیس کے ساتھ منسلک کرتے ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ کچھ ایرانی ہیکرز نے ایک کمپیوٹر تک رسائی حاصل کر کے غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کی۔ تاہم فوری طور پر اس کی نشان دہی کر کے اسے بند کر دیا گیا۔ لہذٰا اس کا الیکشن پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
ایران کی وزارتِ خارجہ نے امریکی الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سوئٹزر لینڈ کے سفیر کو طلب کیا تھا۔ جو کہ ایران اور امریکہ میں سفارتی تعلقات موجود نہ ہونے کے باعث ایران میں امریکہ کی ترجمانی کرتے ہیں۔