نیویارک کے میئر بل دی بلاسیو نے بروکلین میں برائٹن بیج کی مسجد عمر کا دورہ کیا اور نمازِ جمعہ کے اجتماع سے خطاب کیا، اور فرانس میں ’چارلی ہیبڈو‘ واقعہ میں یہودی خاندان کی جان بچانے والے مسلمان نوجوان، لاثانیہ کو شہری حکومت کا سپاس نامہ پیش کیا۔
میئر بل دی بلاسیو نیویارک کے پہلے میئر ہیں کہ جنھوں نے کسی مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کیا ہے۔انھوں نے ’مسلم پولیس آفیسرز ایسوسی ایشن‘ کی جانب سے مدعو کئے گئے فرانسسی نوجوان لاثانیہ کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسلمان نوجوان ’امید کی ایک کرن ہے، جس نے ثابت کیا کہ نسلی و مذہبی تفریق کے باوجود، ہم سب مل کر رہ سکتے ہیں؛ اور ایک دوسرے کی سلامتی کے ضامن بن سکتے ہیں‘۔
نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں میئر نے مسلمان کمیونٹی کو اپنی حکومت کی کارکردگی سے آگاہ کیا اور بتایا کہ شہر میں بڑھتے ہوئے تارکین وطن کی وجہ سے رہائش کی صورتحال سنگین تر ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر کی غالب اکثریت کرائے کے مکانوں میں رہتی ہے جن کے حقوق کے تحفظ کے لئے ریاستی اسمبلی قانون سازی کرنے والی ہے۔ لہذا، مسلمان برادری کو چاہئے کہ وہ اپنے منتخب نمائندوں کو اس قانون سازی میں رہنمائی فراہم کریں۔
میئر نے شہر میں گھروں کی قلت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس شہر میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ جنھوں نے حال ہی میں ایک مکان 48 ملین ڈالر میں خریدا ہے، ایسے لوگوں کو چاہئے کہ وہ حکومت کو زیادہ ٹیکس ادا کریں۔
بل دی بلاسیو نے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں مسلمانوں کو ماہ رمضان کی مبارکباد پیش کی اور یقین دہانی کرائی کہ اس ماہ مقدس کے دوران مسلمانوں کو ان کی مذہبی رسومات کی ادائیگی میں ہر قسم کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
میئر نے نیویارک پولیس کے مسلم افسران کو بھی سراہا جو عدیل رانا کی قیات میں مسلم کمیونٹی کی فلاح کے لئے کام کر رہے ہیں اور جنھوں نے فرانس کا دورہ کرکے مسلم نوجوان لاثانیہ کو نیویارک مدعو کیا، تاکہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جاسکے۔