ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار برنی سینڈرز اپنی انتخابی مہم جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جب کہ اُن کا کہنا ہے کہ وہ ری پبلیکن پارٹی کے متوقع امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے اپنی حریف ہیلری کلنٹن کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔
جمعرات کو صدر براک اوباما سے ملاقات کے بعد، سینڈرز نے وائٹ ہاؤس کے باہر اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کلنٹن سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’مجھے امید ہے کہ بہت جلد اُن سے ملاقات ہوگی‘‘ تاکہ ڈونالڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے بارے میں گفتگو ہو سکے۔
سینڈرز نے مزید کہا کہ اگر ٹرمپ ’’امریکی صدر بنتے ہیں تو یہ ایک المیہ ہوگا۔ میں سوچ نہیں سکتا کہ ری پبلیکن پارٹی 2016ء کی صدارتی دوڑ کے لیے ایک ایسے امیدوار کو کھڑا کرے گی، جن کی انتخابی مہم کی بنیاد کَٹرپن اور امتیاز پر ہو‘‘۔
کلنٹن نے اس ہفتے ڈیلیگیٹس کی درکار تعداد حاصل کرلی جس سےاُنھیں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی نامزدگی مل جائے گی۔ لیکن، سینڈرز نے اپنی انتخابی مہم جاری رکھی ہے۔ جمعرات کو اُنھوں نے کہا کہ وہ آئندہ ہفتے ’واشنگٹن ڈی سی پرائمری‘ کا انتخاب لڑ رہے ہیں، جو پرائمری سطح کا حتمی انتخاب ہے۔
ورمونٹ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نے ڈیموکریٹ پارٹی کے سارے عمل کے دوران غیرجانبدار رہنے پر صدر اوباما کا شکریہ ادا کیا۔
اُنھوں نے متعدد ایجنڈا آئٹمز کی فہرست کا ذکر کیا جس میں بچوں کی غربت، متوقع عمر اور معاشی عدم مساوات کے معاملے شامل ہیں، جن معاملات کو وہ اگلے ماہ فلاڈیلفیا کے ڈیموکریٹک نیشنل کنوینشن کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔
سینڈز جمعرات کی شام سینیٹ کے اقلیتی لیڈر، ہیری ریڈ سے ملیں گے، ایسے میں جب یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ سینڈرز اپنی صدارتی مہم ختم کردیں۔ ریڈ نے سینڈرز سے انتخابی مہم ختم کرنے کے لیے نہیں کہا۔ لیکن، گذشتہ ہفتے اُنھوں نے کہا تھا کہ ’’کبھی کبھار آپ ہار مان لیتے ہیں‘‘۔