لندن —
برطانیہ میں امتحانات کے معیار کی نگرانی کرنے والے ایک ادارے نے اپنی جائزہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ تعلمی ویزا ’ ٹائیرفور‘ کے تحت برطانیہ آنے والےغیرملکی طالب علموں کے لیے رکھے جانے والے تعلیمی کورسز مطلوبہ معیار کے مقابلے میں کمتر سطح کے ہیں۔
امتحانات کی نگرانی کی تنظیم ’آف کیول‘ نے ٹائیر فور کے تعلیمی کورسز کے حوالے سے اپنے جائزے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ٹائیر فور ویزا یورپی یونین سے باہرغیر ملکی طالب علموں کو برطانوی تعلیمی اداروں میں داخلے کی اجازت دیتا ہے جس کے تحت گریجوٹ اور پوسٹ گریجوٹ سطح کے تعلیمی کورسز کرائے جاتے ہیں جنھیں 6 اور 7 درجے کے کورسز کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے۔
روزنامہ ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق ایسے ہزاروں غیر ملکی طالب علم برطانیہ میں موجود ہوں گے جوغیر معیاری کالج کورسز کے لیے داخلہ حاصل کر کے یہاں پہنچے ہیں جبکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امتحانی بورڈز کی جانب سے ڈگری اور پوسٹ گریجوٹ سطح پر دی جانے والی دو تہائی ڈگریاں معیاری نہیں ہیں۔
ادارے نے جائزے میں 13 امتحانی بورڈز کی جانب سے فراہم کردہ طالب علموں کی امتحانی کاپیوں کے نمونوں کا معائنہ کیا ہے جس سے پتا چلا کہ دو تہائی برطانوی امتحانی بورڈز کے گریجوٹ اور انڈر گریجوٹ کی سطح کے مضامین کا مواد اور جائزہ مطلوبہ سطح کی قابلیت کے معیار کے مطابق نہیں ہے۔
تفتیش کاروں نے بتایا کہ جائزے میں شامل تنظیموں کی جانب سے ایسے طالب علموں کو بھی پاس کرنے کی اجازت تھی جن کا کام مضمون کے ٹیچر کے مطابق مطلوبہ سطح پر پورا نہیں اترتا تھا یا پھر یہ بھی دیکھا گیا کہ ممتحن کی جانب سے طالب علموں کو زیادہ نمبر دے کر پاس کر دیا گیا تھا ۔
ادارے کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ جائزہ تارکین وطن طالب علموں کے برطانیہ میں داخلے کی قانونی حیثیت کے حوالے سے نہیں تھا بلکہ غیر ملکی طالب علموں کو فراہم کئے جانے والے تعلیمی معیار کے بارے میں تھا ۔
ماہرین کا کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ تعلمی اداروں نے مقابلے کے رجحان کے تحت اپنے حریف اداروں پر سبقت لے جانے کے لیے تعلمی معیار پر سمجھوتا کر لیا ہے یا پھر تجارتی فوائد حاصل کرنے کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔ تاہم رپورٹ کے حوالے سے اس دعوے کو تقویت ملے گی کہ برطانیہ میں تعلمی ویزوں کو دراصل برطانیہ میں داخلے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے جو اقتصادی فوائد حاصل کرنے کے لیے برطانیہ آتے ہیں۔
آف کیول ریگولیٹری آپریشنز کی ڈائریکٹر جین فارلے نے کہا کہ ’’یہ بہت ضروری ہے کہ غیر ملکی طالب علموں کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے اور ان کے لیے بھی اعلیٰ معیاری تعلیم تک رسائی کو ممکن بنایا جائے اورجن تعلمی اداروں میں طالب علموں کو معیاری تعلیم نہیں دی جائے گی ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی‘‘۔
اس رپورٹ کے نتیجے کے بعد ادارے کی جانب سے دو تعلیمی ادروں کے لیےغیر ملکی طالب علموں کو بلانے اور انھیں تعلم دینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2012 میں ٹائیر فور ویزے کے تحت کل دو لاکھ دس ہزار ویزے جاری کئے گئے تھے جن میں سے اکثریت طالب علموں نے یونیورسٹی سطح کے کورسز میں داخلہ حاصل کیا تھا جبکہ 32 ہزار 500 ویزے کالچ کے کورسز کے زمرے میں جاری کئے گئے تھے جو آف کیول کے قوانین کے تحت آتے ہیں جن میں بہت بڑی تعداد میں کمپیوٹنگ، مارکیٹنگ اور بزنس کے کورسز شامل ہیں۔
ایسے کورسزخاص طور پر غیر ملکی تارکین وطن کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر تشکیل دیے گئے ہیں ۔
امتحانات کی نگرانی کی تنظیم ’آف کیول‘ نے ٹائیر فور کے تعلیمی کورسز کے حوالے سے اپنے جائزے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ٹائیر فور ویزا یورپی یونین سے باہرغیر ملکی طالب علموں کو برطانوی تعلیمی اداروں میں داخلے کی اجازت دیتا ہے جس کے تحت گریجوٹ اور پوسٹ گریجوٹ سطح کے تعلیمی کورسز کرائے جاتے ہیں جنھیں 6 اور 7 درجے کے کورسز کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے۔
روزنامہ ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق ایسے ہزاروں غیر ملکی طالب علم برطانیہ میں موجود ہوں گے جوغیر معیاری کالج کورسز کے لیے داخلہ حاصل کر کے یہاں پہنچے ہیں جبکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امتحانی بورڈز کی جانب سے ڈگری اور پوسٹ گریجوٹ سطح پر دی جانے والی دو تہائی ڈگریاں معیاری نہیں ہیں۔
ادارے نے جائزے میں 13 امتحانی بورڈز کی جانب سے فراہم کردہ طالب علموں کی امتحانی کاپیوں کے نمونوں کا معائنہ کیا ہے جس سے پتا چلا کہ دو تہائی برطانوی امتحانی بورڈز کے گریجوٹ اور انڈر گریجوٹ کی سطح کے مضامین کا مواد اور جائزہ مطلوبہ سطح کی قابلیت کے معیار کے مطابق نہیں ہے۔
تفتیش کاروں نے بتایا کہ جائزے میں شامل تنظیموں کی جانب سے ایسے طالب علموں کو بھی پاس کرنے کی اجازت تھی جن کا کام مضمون کے ٹیچر کے مطابق مطلوبہ سطح پر پورا نہیں اترتا تھا یا پھر یہ بھی دیکھا گیا کہ ممتحن کی جانب سے طالب علموں کو زیادہ نمبر دے کر پاس کر دیا گیا تھا ۔
ادارے کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ جائزہ تارکین وطن طالب علموں کے برطانیہ میں داخلے کی قانونی حیثیت کے حوالے سے نہیں تھا بلکہ غیر ملکی طالب علموں کو فراہم کئے جانے والے تعلیمی معیار کے بارے میں تھا ۔
ماہرین کا کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ تعلمی اداروں نے مقابلے کے رجحان کے تحت اپنے حریف اداروں پر سبقت لے جانے کے لیے تعلمی معیار پر سمجھوتا کر لیا ہے یا پھر تجارتی فوائد حاصل کرنے کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔ تاہم رپورٹ کے حوالے سے اس دعوے کو تقویت ملے گی کہ برطانیہ میں تعلمی ویزوں کو دراصل برطانیہ میں داخلے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے جو اقتصادی فوائد حاصل کرنے کے لیے برطانیہ آتے ہیں۔
آف کیول ریگولیٹری آپریشنز کی ڈائریکٹر جین فارلے نے کہا کہ ’’یہ بہت ضروری ہے کہ غیر ملکی طالب علموں کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے اور ان کے لیے بھی اعلیٰ معیاری تعلیم تک رسائی کو ممکن بنایا جائے اورجن تعلمی اداروں میں طالب علموں کو معیاری تعلیم نہیں دی جائے گی ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی‘‘۔
اس رپورٹ کے نتیجے کے بعد ادارے کی جانب سے دو تعلیمی ادروں کے لیےغیر ملکی طالب علموں کو بلانے اور انھیں تعلم دینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2012 میں ٹائیر فور ویزے کے تحت کل دو لاکھ دس ہزار ویزے جاری کئے گئے تھے جن میں سے اکثریت طالب علموں نے یونیورسٹی سطح کے کورسز میں داخلہ حاصل کیا تھا جبکہ 32 ہزار 500 ویزے کالچ کے کورسز کے زمرے میں جاری کئے گئے تھے جو آف کیول کے قوانین کے تحت آتے ہیں جن میں بہت بڑی تعداد میں کمپیوٹنگ، مارکیٹنگ اور بزنس کے کورسز شامل ہیں۔
ایسے کورسزخاص طور پر غیر ملکی تارکین وطن کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر تشکیل دیے گئے ہیں ۔