پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ اُن کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبریں بے بنیاد ہیں اور وہ اپنی مدت کے اختتام پر عہدے سے الگ ہو جائیں گے۔
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ ’’پاکستانی فوج ایک عظیم ادارہ ہے اور میں ملازمت میں توسیع پر یقین نہیں رکھتا‘‘۔
ملک کے طاقتور ادارے کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کا مفاد سب سے مقدم ہے اور اس کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ڈائریکٹر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئیٹر‘ پر فوج کے سربراہ کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ ’’دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی جدوجہد پوری قوت اور عزم کے ساتھ جاری رہے گی۔‘‘
واضح رہے کہ جنرل راحیل شریف کے پیش رو جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کی گئی تھی۔
پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف 1976 میں فوج میں شامل ہوئے اور نومبر 2013ء میں اُنھوں نے بطور 15 ویں چیف آف آرمی اسٹاف کے ملک کی طاقتور فوج کی کمان سنبھالی۔
اُن کی مدت ملازمت رواں سال نومبر میں ختم ہو رہی ہے۔
دہشت گردوں کے خلاف جاری کارروائیوں کے تناظر میں یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ عسکریت پسندوں کے خاتمے کی کوششوں کے تسلسل کے لیے جنرل راحیل کی مدت ملازمت میں توسیع پر غور کیا جا رہا ہے۔
سینیٹر لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقیوم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ فوج کے سربراہ کی طرف سے واضح بیان بہت اہم ہے۔
’’ضرورت اس لیے پیش آئی کہ لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر گفتگو شروع کر دیتے ہیں، اُنھوں نے بڑا واضح بیان دیا ہے کہ وہ ایکسٹینشن میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ فوج ایک عظیم ادارہ ہے تو اس مطلب یہ ہے کہ ایک جائے گا دوسرا آ جائے گا۔‘‘
سینیٹر لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ فوج کے سربراہ نے قیاس آرائیوں کا پر وقار طریقے سے جواب دیا۔
پاکستان میں حزب مخالف کی ایک بڑی جماعت پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ جنرل راحیل شریف اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے خواہشمند نہیں ہیں۔
جنرل راحیل شریف کا تعلق ایک فوجی خاندان سے ہے اور اُن کے مرحوم بڑے بھائی میجر شبیر شریف کو پاکستان کے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ’نشان حیدر‘ سے بھی نواز جا چکا ہے۔
فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد اُنھوں نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں کے گڑھ سمجھے جانے والے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شروع کیے جانے والے آپریشن ’ضرب عضب‘ کی قیادت کی۔
اس کے علاوہ خیبرایجنسی میں بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ’خیبر ون‘ اور’خیبر ٹو‘ کے نام سے آپریشن کیے گئے۔
گزشتہ دو سالوں کے دوران ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں نمایاں تیزی دیکھی گئی جس کی وجہ سے پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں کمی بھی آئی۔
جنرل راحیل شریف نے فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد اہم غیر ملکی دورے بھی کیے جن میں امریکہ، سعودی عرب، ایران اور افغانستان کے دورے شامل ہیں۔
افغانستان کے مصالحت عمل کی بحالی کے سلسلے میں بھی اُنھوں نے افغان قیادت سے رابطے کیے اور اس عمل میں بھی اُن کے کردار کو خاصا اہم تصور کیا جا رہا ہے۔