رسائی کے لنکس

سیلاب کی تباہ کاری: پاکستان میں دو لاکھ مکانات تباہ، 903 اموات


پاکستان نے بین الاقوامی برداری سے حالیہ مون سون سیزن میں ہونے والی طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاری پر قابو پانے کے لیے امداد کی اپیل کی ہے۔ وسط جون سے اب تک ملک میں 31 لاکھ افراد سیلاب اور طوفانی بارشوں سے متاثر ہوچکے ہیں۔

محکمٔہ موسمیات کے سینئر افسر سردار سرفراز کے مطابق جولائی میں پاکستان میں اوسط سے 200 فی صد زائد بارشیں ہوئی ہیں۔ 1961 کے بعد 2022 میں جولائی کے دوران سب سے زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

طوفانی بارشوں کے باعث ملک کے کئی حصے سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ کئی مقامات پر ندی نالوں اور دریاؤں میں طغیانی کے باعث ملحقہ علاقے شدید متاثر ہیں۔

پاکستان میں قدرتی آفات پر قابو پانے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق پاکستان میں جاری مون سون کی غیر معمولی بارشوں سے جون کے وسط سے اب تک 31 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

جانی و مالی نقصانات(14 جون سے 24 اگست تک کے اعداد و شمار)

مجموعی اموات : 903

زخمیوں کی تعداد : 1293

متاثرہ مکانات: تقریباً پانچ لاکھ

ہلاک ہونے والے مویشی: سات لاکھ سے زائد

این ڈی ایم اے کے بدھ کو جاری کردہ اعداد ہو شمار کے مطابق جون سے جاری مون سون سیزن میں اب تک 903 اموات ہوچکی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 326 بچے اور 191 خواتین بھی شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ان ہلاکتوں میں سے 800 سو سے زائد اموات گزشتہ ماہ ہونے والی سیلاب کی تباہ کاری سے ہوئی ہیں۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سیلاب سے پاکستان میں مجموعی طور پر چار لاکھ 95 ہزار سے زائد مکانات متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں ایک لاکھ 97 ہزار سے زائد مکانات مکمل اوردو لاکھ 98 ہزار سے زائد جزوی طور پرتباہ ہوچکے ہیں۔

مون سون میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 7 لاکھ سے زائد مویشی بھی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں بلوچستان میں ہوئی ہیں۔

این ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے تین ہزار کلومیٹر سے زائد کی سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں جب کہ 130 پل منہدم ہوچکے ہیں جسے کے باعث کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ پلوں اور سڑکوں کی تباہی کی وجہ سے کئی مقامات پر نقل و حمل اور امدادی سرگرمیوں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

ایک ہفتے قبل کراچی کو بلوچستان سے ملانے والا پل سیلابی ریلے میں بہہ چکا ہے۔ علاوہ ازیں صوبے میں درجنوں ڈیموں میں گنجائش سے زیادہ پانی آنے کے باعث زرعی اراضی اور رہائشی علاقے بھی متاثر ہیں۔

این ڈی ایم اے اور امدادی کارروائی کرنے والی دیگر تنظیموں اور اداروں کے مطابق جانی و مالی نقصان کے اعتبار سے بلوچستان اور سندھ سب سے زیادہ متاثرہونے والے صوبے ہیں۔

سیلاب سے مکانات منہدم ہونے کی وجہ سے مختلف مقامات پر ہزاروں افراد کھلے آسمان تلے رہ رہے ہیں۔ این ڈی ایم اے حکام کے مطابق ایک لاکھ 84 ہزارسے زائد افراد ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں۔

مدد کی اپیل

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کی وزیر شیری رحمان نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اس بڑے پیمانے پر آنے والی قدرتی آفت کا مقابلہ کو کوئی صوبائی یا وفاقی حکومت تنہا نہیں کرسکتی۔ اس کے لیے ہمیں بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے۔

سماجی رابطے پر اپنے ایک پیغام میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بعد تعمیر نو کے لیے وفاقی حکومت نے عالمی سطح پر شراکت داروں سے اپیل کی ہے۔

XS
SM
MD
LG